بارش خدا کی طرف سے ایک انمول تحفہ ہے اسکے بشمار ففوائد
کے علاوہ بارش کی ایک بوند گرنے سے ہر چہرے پر ایک خوشی طاری ہوجاتی ہے۔
لیکن اگر ہم صرف شہرقائد کی ہی بات کرے تو سیوریج سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے
یہی بارش کا پانی عوام کے لئے زحمت بن جاتاہے۔ ڈھائی کروڑ نفوس پرمبنی
شہرقائد جس کی سڑکوں پہ کھڑابارش اور سیوریج کا پانی جس کی وجہ سے راہ
گیروں کو مجبورا گزرنا پڑتا ہے اور بے شمار سڑکیں اس طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار
ہورہی ہیں، جیسے دوسری جنگ عظیم میں بمباری کے بعد سڑکیں اور عمارت ٹوٹ گئ
تھیں۔ حالانکے دنیاکے کئ ممالک میں بارش کے پانی کو اسٹور کرکے اس سے کئ
مفید کام اور بجلی تک پیدا کی جاتی ہے، مگر ہمارے ہاں بارش کاپانی گڑوں اور
نالوں کی نزر ہوجاتاہے۔ شاید ان مسائل کو حل کرنے والا کوئ نہیں۔ شاید یہ
شہر لاوارث ہوگیا ہے۔پھر یہا مچھر پیدا ہوگاپھر ڈینگی اور ملیریا ائےگااس
کی ذمہ دار بھی کیا نگراں حکومت ہوگی؟ خدارا اپنے وعدوں کو پورا کیا جائے
اور ہمارے مسائل کو حل کیا جائے۔
مانوس نہیں ھم اس جگہ سے
لےائی ہے ذندگی جہاں اج
جوصورت حال تھی یہاں کل
وہ صورت حال ہے کہاں اج |