ہر سال پاکستان میں ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں کا سبب بنتے ہیں ۔۔۔موٹر سائیکل حادثات!

پاکستانی ہونے کے ناطے اپنے ملک میں ٹریفک کی شدید پریشان کُن صورتحال سے ہم سبھی واقف ہیں ۔دفتر آنے اور جانے میں جہاں بمشکل کچھ منٹ چاہئیے ہوتے ہیں وہاں کم از کم ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے اور اس کی وجہ ملک میں ٹریفک کی ابتر صورتحال ہے۔اسی باعث لوگ عجلت کا شکار ہوتے ہیں اپنی مطلوبہ جگہ پر جلدی پہنچنے کے چکر میں وہ اوور اسپیڈنگ کرتے ہیں ،نتیجتاً روزانہ سینکڑوں حادثات ہوتے ہیں جن میں سے زیادہ تر جانی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر تقریباً روزانہ ہی 150ایسے افراد کا علاج کرتا ہے جو موٹر سائیکل حادثے کا شکار ہوتے ہیں۔حالانکہ ٹریفک پولیس کی جانب سے محفوظ ڈرائیونگ کے لیے کتنی کوششیں کی گئی ہیں لیکن پھر بھی زیادہ تر لوگ اہم عوامل جیسا کہ بریک لائٹ، ہیڈ لائٹ ،انڈیکیٹرز کے معاملے میں غفلت برتتے ہیں حتیٰ کہ اُن کی موٹر سائیکل کے سائیڈ مررز بھی موجود نہیں ہوتے ۔اتنے اہم عوامل کو نظرانداز کرنے کی عادت بنا لینے کے بعد لوگ اس جانب بالکل توجہ نہیں دیتے کہ وہ اپنے ٹائرز تبدیل کرلیں یا اچھی کوالٹی کے ٹائرز خرید لیں جو انہیں مشکل حالات میں محفوظ گرپ دے سکیں۔

دنیا بھر میں ہونے والے روڈ ٹریفک حادثات کے تحت ہونے والی اموات میں پاکستان کی شرح بھی قابل ِ غور ہے ۔ ہر سال پاکستان کی سڑکوں پر سینکڑوں افراد ٹریفک حادثات میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ان حادثات کے پیچھے غیر تربیت تافتہ/چھوٹے ڈرائیورز ہیں جو غیر مستند طریقے سے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر لیتے ہیں ۔اس لاپرواہی پر مبنی رویے کے باعث نہ صرف وہ اپنی بلکہ سڑک پر سفر کرنے والی دوسری زندگیوں کی جان بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پنجاب میں سب سے زیادہ روڈ حادثات ہوتے ہیں جبکہ سندھ ،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان بعد از بالترتیب ہیں۔
 

image


موجودہ دور میں جو حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اُن میں ہیلمٹ استعمال نہ کرنا ایک وجہ ہے اس کے ساتھ موٹر سائیکل میں کم کوالٹی والے پرزوں کا استعمال بھی اس سنگین صورتحال میں اہم وجہ ہے ۔روڈ سیفٹی ایک ایسی بنیادی ضرورت ہے جو ہر شخص کو روڈ پر آنے سے قبل مد ِنظر رکھنی چاہئیے ۔ تحفظ کی یہ سوچ اچھی کوالٹی کے سروس ٹائرز کے بغیر مکمل نہیں ہوتی کیونکہ اچھے ٹائرز ہی آپ کو ایسی مضبوط گرپ دیتے ہیں جس سے ناگہانی آفت سے بچا جا سکتا ہے۔

ہمارے جیسے ترقی پذیر ممالک میں جہاں زیادہ تر لوگ خط ِغربت کے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں وہاں سواری کے لیے موٹر سائیکل سب سے آسان ذریعہ ہے۔اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ ایک بڑی فیملی ایک موٹر سائیکل پر سمٹ کر بیٹھی سفر کر رہی ہوتی ہے ایسی صورتحال ہر کسی کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے کافی ہے اور جب ایسی موٹر سائیکل میں اعلیٰ کوالٹی ٹائرز نہ ہوں تو خطرے کے امکانات مزید قوی ہو جاتے ہیں۔ایسے ہی کچھ افراد میں سے ہم نے ایک سے سوال کیا کہ آپ اپنی موٹر سائیکل کے ٹائرز کب تبدیل کرتے ہیں تو انہوں نے انتہائی دل دہلا دینے والا جواب دیا کہ ’’جب تک ٹائرز پھٹتے نہیں تو میں کیوں انہیں تبدیل کروں ؟ـ‘‘

ایک اور فرد سے ہم نے سوال کیا جن کی موٹر سائیکل کے سائیڈ مررز نہیں تھے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’’مجھے موٹر سائیکل میں سائیڈ مررز کی کیا ضرورت جب کہ میں گردن موڑ کر پیچھے دیکھ سکتا ہوں ـ‘‘۔اپنے سروے کا ماحصل نکالنے کے لیے جب ہم نے ایک اور شخص سے سوال کیا کہ آپ ٹائرز خریدتے ہوئے کیا چیز مدِ نظر رکھتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ’’ظاہر سی بات ہے قیمت ۔اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ ٹائر کونسا ہے بس سستا ہونا چاہیے‘‘۔زیادہ تر افراد جو ٹائرز خریدتے ہیں ان کے لیے توجہ طلب صرف قیمت ہی ہوتی ہے،جوکہ انتہائی افسوسناک سچ ہے کہ انسان چند پیسوں کے لیے اپنی جان کا رسک لے۔

اچھے ٹائرز اچھے دوستوں کی طرح ہوتے ہیں جو کہ وقت پڑنے پر آپ کا ساتھ دیتے ہیں ۔چاہے منزل قریب کی ہو یا سفر دور کا ،اچھے ٹائرز پر سرمایہ کاری کرنا فائدہ مند ہے خاص طور پر ایسے افراد کے لیے جو عام طور پر موٹر سائیکل پر ہی سفر کرتے ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب تحفظ کے مقصد کو فروغ دیتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان میں روڈ سیفٹی کو بہتر بنائیں۔اس مشق سے نہ صرف روڈ حادثات میں کمی واقع ہوگی بلکہ ہمارے ملک کی ساکھ بہتر اور مثبت ہونے میں بھی مدد ملے گی۔

کیا آپ موٹر سائیکل کے مالک ہیں؟ تو ہمیں بتائیں کہ آپ اپنے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کرتے ہیں!

YOU MAY ALSO LIKE: