کیا علماء نے دین کو مشکل بنا دیا ہے

لبرلز کے اعتراض کا جواب اور علمائے کرام کی فضیلت

فی زمانہ لبرل قسم کے لوگ نادان اور علم دین سے دور مسلمانوں کو دین اور علمائے کرام کی صحبت سے دور کرنے کے لیے علماء پر اس طرح اعتراض کرتے ہیں کہ علماء نے دین کو مشکل بنادیا ہے جبکہ حقیقت میں یہ معاذاللہ دین پر اعتراض کررہے ہوتے ہیں ، اس لیے کہ دین ایک مکمل ضابطہ ہو جو انسان کو اس کے ہر معاملے میں رہنمائی کرتا ہے خواہ اس کا تعلق عقائد سے ہو یا اعمال سے ہو یا اخلاقیات سے اور علمائے کرام بھی فقط وہ ہی باتیں بیان کرتے ہیں جس کا حکم رب عزوجل نے دیا ہے ،کیا پانچوں نمازیں فرض علماء نے کی ہیں ، کیا روزے فرض علماء نے کیے ہیں ، کیا پردے کا حکم علماء نے دیا ہے وغیرہ وغیرہ ، جی نہیں ! بلکہ ان سب کا حکم رب عزوجل نے دیا ہے جو تمام جہاں کا خالق و مالک ہے ، علمائے کرام نے تو فقط اللہ عزوجل کے دین کی تبلیغ و ترویج کی ہے ، اس ہی سبب سے قرآن مجید اور حدیث پاک میں علمائے کرام میں فضیلت بیان کی گئی ہے ، اللہ عزوجل سورہ مجادلہ ، آیت 11 میں فرماتا ہے : یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ ترجمہ : اللہ تم میں سے ایمان والوں کے اور ان کے درجات بلند فرماتا ہے جنہیں علم دیا گیا ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسی آیت کی تلاوت کرنے کے بعد فرمایا:اے لوگو!اس آیت کو سمجھو اور علم حاصل کرنے کی طرف راغب ہو جاؤ کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ وہ مومن عالِم کو اس مومن سے بلند درجات عطا فرمائے گا جو عالِم نہیں ہے ۔(تفسیر خازن )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : علماء زمین کے چراغ اور انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وارث ہیں ۔(کنز العمال ، حدیث 28673) نیز طلبہ کو بتائیے کہ اس طرح کے جملوں سے علمائے کرام پر اعتراض کرنا ہلاکت کا سبب ہے ، حدیث پاک میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عالم زمین اللہ کی دلیل و حجت ہے تو جس نے عالم میں عیب نکالا وہ ہلاک ہوگیا ۔(جامع صغیر ، حدیث 5658) اور علمائے کرام کی تحقیر کرنا کفر ہے ، آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 21 صفحہ 129 پرفرماتے ہیں :(1)اگر عا لمِ (دین)کو اِس لئے بُرا کہتا ہے کہ وہ ''عالم ''ہے جب تو صَریح کافِر ہے اور (2)اگر بوجہِ عِلم اُس کی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کِسی دُنیوی خُصُومت (یعنی دشمنی)کے باعِث بُرا کہتا ہے، گالی دیتا (ہے اور)تحقیرکرتا ہے تو سخت فاسِق فاجِر ہے اور(3)اگر بے سبب(یعنی بِلاوجہ )رنج (بُغض )رکھتا ہے تو مَرِیْضُ الْقَلْبِ وَ خَبِیْثُ الْباطِن (یعنی دل کا مریض اور ناپاک باطن والا ہے)اور اُس (یعنی خواہ مخواہ بُغُض رکھنے والے)کے لیے کُفْرکا اندیشہ ہے ۔
 

WALI QADRI
About the Author: WALI QADRI Read More Articles by WALI QADRI: 2 Articles with 2315 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.