دو میاں بیوی تھے ان کی زندگی بڑی اچھی چل رہی تھی پھر
اچانک ان کے ستارے گردش میں آئے اور ان کے درمیاں اختلافات پیدا ہونا شروع
ہوگے بات روزانہ کسی نہ کسی نقطے پر بڑتی اور حالات خراب ہوتے گئے بات یہاں
تک پہنچی کے ان کا آپس میں ساتھ رہنا مشکل ہوگیا،ان کے درمیان صلح کروانے
کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں،آخر ایک دوست نے مشورہ دیا کہ آپ فلاں بندے
کے پاس جائیں وہ بہت بڑا پامسٹ ہیں وہ ہاتھ دیکھ کر یہ بتا دیتا ہے کے آپ
کی زندگی کیسے رہے گی آپ ایک ساتھ چل سکتے ہو کے نہیں،دونوں نے یہ فیصلہ
کیا کے وہ پامسٹ کے پاس جا کر اپنے ہاتھوں کی لکیریں دیکھائیں،پامسٹ نے ان
دونوں میاں بیوی کے ہاتھوں کی لیکریں دیکھیں اور دونوں کو مخاطب کر کے کہا
کے ماشااﷲ آپ دونوں کی ہاتھوں کی لکیروں میں اتنا ملاپ اور پیار ہے کہ آپ
ایک دوسرے پر جان دینے والے ہو ،آپ کی زندگی ایک دوسرے کے پیار کی مثال بنے
گی،انہوں نے کہا کے ہمارے یہ اختلافات ہیں ہم تو ایک دوسرے کے ساتھ رہنا
پسند نہیں کرتے پامسٹ نے کہا یہ آپ کی سوچ ہو گی مگر آپ بنے ہی ایک دوسرے
کے لئے ہیں،وہ میاں بیوں کا جوڑا چلا گیا اور آپس میں بیٹھ کر سوچنے لگے کے
ہمارے ہاتھوں کی لکیریں یہ بتاتی ہیں کے ہم ایک دوسرے کے لئے ہیں پھر ایسی
کیا بات ہے کے ہم آپس میں لڑتے ہیں اور الگ ہونے کی خواہش رکھتے ہیں انہوں
نے اپنا ذہن بدلا اور ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا دن گرزتے گئے مہینے سال گزر
گئے ان کی زندگی میں خوشیاں ہی خوشیاں اور بہاریں آنے لگیں وہ ایک دوسرے سے
بہت پیار کرنے لگے، ایک دوسرے پر جان قربان کرتے ایک دن انہیں خیال آیا کہ
ہم پامسٹ کا جا کر شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمارے دل سے شک و شبہات ختم
کئے ،وہ پامسٹ کے پاس گئے اسے بتایا کہ ہم بہت اچھی اور پیار کی زندگی گزار
رہے ہیں آپ نے سچ کہا تھا کہ آپ ایک دوسرے کے لئے بنے ہو،ہم بہت خوش ہیں
ایک دوسرے سے، آپ کی پامسٹری بہت سچی ہے۔وہ چلے گئے پامسٹ نے وہاں بیٹھے
اپنے دوستوں سے کہا کے یہ میاں بیوں آپس میں بہت لڑتے تھے ان کی زندگی ایک
دوسرے کے ساتھ میچ نہیں کرتی تھی ان کی ہاتھوں کی لیکریں الگ الگ تھی مگر
میں نے ان کو نہیں بتا بلکہ ان کو یہ بتا یا کے آپ بننے ہی ایک دوسرے کے
لئے ہو،ان کے ذہن سے وہ تمام خدشات نکال دیئے جو ان کی لڑائی کا باعث تھے
اور آج یہ ایک دوسرے پر مرتے ہیں اور ان کے ہاتھوں کی لیکریں اب واقعی پیار
و محبت میں تبدیل ہو چکی ہیں یہ بہت اچھے اور مثالی میاں بیوی ہیں۔ہمارے
معاشرے میں بھی ایسے بہت سے جوڑے ہیں جو دس ،دس ،بیس بیس سالوں بعد کسی بات
پر ناراض ہو جاتے ہیں اور پھر ان کے اندر بہت سے وسوسے جنم لیتے ہیں پھر وہ
پیر،عامل کی کے پاس جاتے ہیں تعویز گھنڈوں کا سہارا لیتے ہیں ان کو ایک
دوسرے پر جادوں ٹونا بتایا جاتا ہے،پیر عامل اپنے پیسے لینے کے لئے ان کو
حساب کر کے اپنے اعداد و شمار بتاتا ہے کہ آپ کی زندگی میں بہت دوریاں
ہیں،بیوی کو بتائے گا کے شوہر کے ستارے تم نے نہیں ملتے اس کو چھوڑ دو تو
تماری قسمت کھل جائے گی،شوہر کو بتائے گا کے یہ تمہارے کام کی نہیں اگر تم
اس کو چھوڑ دو تو تم بادشاہ بن جاو گے یوں وہ میاں بیوں جو دس بیس سال ایک
دوسرے کو اپنا اڑنا بچھونا سمجھتے تھے اچانک سے ایک دوسرے کے جانی دشمن بن
جاتے ہیں،اور یوں دو زندگیاں نہیں بلکہ بچوں سمت چار ،چار،چھ ،چھ خاندان
بھی برباد ہوجاتے ہیں،میرے پاس ایسی درجنوں مثالیں موجود ہیں جن کی خوشحال
زندگی پیر عاملوں،تعویز گھنڈوں نے نہ صرف خراب کی بلکہ برباد کر کے رکھ
دی،یہ بات ہر لحاظ سے پرو ف ہو چکی ہیں کہ لکریں،یا پیر عمل کوئی چیز نہیں
ہوتے اصل میں انسان کی اپنی نفسیات ہوتی ہے اور انسان کا درومدار اس کی
نفسیات پر چل رہا ہوتا ہے،یہ تو اسلام میں حادیث سے ثابت ہے کہ اﷲ انسان کے
گمان کے ساتھ ہے ،جیسا گمان کرو گے ویسا ہی پاو گے،نفسیات دان اور ماہر ین
نے بھی اس بات کو تحقیقات سے ثابت کیا ہے انسانی ہاتھ کی لیکریں انسان کی
سوچ کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہی ہیں،اسی طرح یہ جادو ٹونے اور تعویز بھی
انسانی سوچ اور نفسیات پر اثر انداز ہوتے ہیں ،بلکل اسی طرح جس طرح آپ ایک
بچے کو یہ کہئے کہ تم بہت نالائق اور نکمے ہو تو وہ اس بات کو سچ مان کر
اپنی اوپر اس بات کو سوار کر لے گا،یا کسی نالائق بچے کی روزانہ تعریف کرو
کے تم بہت اچھے اور لائق ہوتو اس کی نفسیات بھی چینج ہو جائے گی اور وہ
اپنے آپ کو امپر وو کرے گا،مگر افسو س کے ہمارے معاشرے میں پامسٹ یا کوئی
پڑا لکھا ستارہ شناس تو ہے نہیں یہاں کے لوگ پیر عاملوں پر بہت بھروسہ کرتے
ہیں اور کوئی بھی عامل نے آج تک کسی گھر کو جوڑا نہیں،کسی کا گھر بسایا
نہیں،کسی کو یہ نہیں کہا کے آپ کی زندگی میں کچھ نہیں بلکہ گھر اجاڑے ہیں
ہر ایک کو یہی بتایا کہ تم پر جادو ہو گیا،یہاں پر میاں بیوی کے اعلاوہ بھی
ساس بہو،یا کسی بھی حوالے سے گھروں میں بربادی اور تباہی ان عاملوں کی وجہ
سے ہو رہی ہے اتنی بربادی تو جرم اور بے راروی سے نہیں ہو رہی،میں ان تمام
پیر ،عامل اور ایسے لوگوں سے یہ التجا کروں گا کے آپ اپنی روزی روٹی
زندگیاں آباد کر کے بھی کما سکتے ہیں،آپ گھروں میں پیار محبت لا کر بھی کر
سکتے ہیں،میں ہر شہر ،ہر گھر ،ہر ضلع میں ایسی بہت سی مثالیں دے سکتا ہوں
جن کے گھر صرف اور صرف ان عاملوں کی وجہ سے خراب ہی نہیں ہوئے بلکہ تباہ و
برباد ہو گئے،ان پر نہ کوئی قانون،نہ پالیسی،نہ کوئی ایسا ضابطہ آج تک لاگو
ہوا جس سے ان کی روک تھام کی جائے یا ان کو سزا دی جائے،پاکستانی میڈیا میں
آئے روز ایسے بہت سے جعلی،جھوٹے دونمبر عاملوں پر چھاپے پڑتے ہیں ان کو سزا
ہوتی ہے مگر بعد میں پھر وہ کسی دوسری جگہ جا کر اپنا دھندہ شروع کر دیتے
ہیں،مگر کشمیر میں آج تک کسی کو ایسی سزا نہیں ملی ،میں معاشرے میں ان
لوگوں سے ،ان بیویوں سے، ان شوہروں سے،ان ساسوں،اور بہو سے،ان مرد و خواتین
سے یہ درخواست کرتا ہوں کے خدا راہ اپنی،اپنے بچوں کی ،اپنے خاندان کی
زندگی برباد نہ کریں یہ سب فراڈ ہے کہ آپ کے ستارے نہیں مل رہے،آپ کے
ہاتھوں کی لکروں میں جدائی ہے ،آپ کی قسمت میں اس کا ساتھ نہیں، آپ صرف ایک
بار اپنے دماغ سے سوچیں کے آپ جس معاشرے کے باسی ہیں اس میں ہر گھر میں ،ہر
مرد میں،ہر عورت میں ،ہر ساس اور بہو میں یہی مسئلہ ہو گا جس کے لئے ابھی
آپ گھر برباد کر رہے ہیں،آپ یہ بھی سوچیں جو کوئی آپ کو سبز باغ دیکھا کر
آپ کی زندگی خراب کرنا چاہتا ہے وہ چاہے آپ کا بھائی ہے،ماں ہیں باپ ہے
کوئی دوست ہے وہ آپ کا کسی صورت مخلص نہیں ہو سکتا ،ہم جس سوسائٹی میں رہتے
ہیں اس میں ہمیں سب ایسے ہی ملے گے کوئی بھی نہ ہیرو ہوگا،نہ کوئی ہیروئن
ہوگی بس اپنے ایمان کو خراب نہ کریں،مشرک نہ بنے اﷲ پر ایمان رکھیں،اس پر
بھروسہ کریں سب کچھ اﷲ پر چھوڑ کر اس کا شکر ادا کریں،کیونکہ اﷲ کبھی نہیں
چاہتا کہ کسی کا گھر برباد ہو،اور اﷲ کو جائز کاموں میں سے سب سے نا
پسندیدہ کام علیحدگی ہے اس ہے ہوش کے ناخن لیں اور اپنا ایمان پختہ رکھتے
ہوئے اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھیں۔ اور عاملوں سے بچ کے رہے۔ |