عوام میں یہ شعورپیداکرنے کے لیے کہ شادی بیاہ کی
فضول رسومات میں اپناوقت، پیسہ، صلاحیتیں اورجسمانی توانائی ضائع کرنے سے
بہتر ہے کہ شادیاں سادگی سے اسلامی تعلیمات کے مطابق کی جائیں شادی آسان
کروتحریک چلائی جارہی ہے۔ہم شادی بیاہ کی فضول رسومات کوچھوڑ دیں تواخراجات
بھی کم سے کم ہوجائیں گے وقت کی بچت بھی ہوجائے گی۔جس سے ہماری شادیاں آسان
ہوجائیں گی۔ شادی آسان کروتحریک میں نوجوان دلچسپی لے رہے ہیں۔ دور دور سے
معززشخصیات بھی فون کرکے شادی آسان کروتحریک کوسراہتی رہتی ہیں۔شادی آسان
کروتحریک کی طرف سے پیغامات جاری کیے گئے تھے جس کے لوگوں پرمثبت اثرات
مرتب ہوئے ہیں۔ اب ان پیغامات کومزیدوضاحت کے ساتھ جاری کیاگیاہے۔
شادی بیاہ کے بارے میں اسلامی تعلیمات
اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہم مسلمان ہیں ۔ ہمیں اپنے تمام ترمعاملات میں
اغیارکی نقالی کرنے کی بجائے رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ ء
حسنہ سے راہنمائی لینی چاہیے۔ہماری بھلائی اغیارکی نقالی کرنے میں نہیں نبی
اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ ء حسنہ پرعمل کرنے میں ہے۔زندگی کے
دوسرے معاملات کی طرح شادی بیاہ کے سلسلے میں بھی رحمت عالم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم کے اسوہء حسنہ میں واضح راہنمائی موجودہے۔ہم اپنی شادیاں نبی
کریم صلی اﷲ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق کریں توشادیاں بہت آسان ہوجائیں
گے۔ اس لیے شادی آسان کروتحریک کاپہلاپیغام یہ ہے کہ شادیاں رسم ورواج کے
مطابق نہیں اسلامی تعلیمات کے مطابق سادگی سے کریں۔جس طرح کسی بھی اپنے
قانونی معاملات سے پہلے کسی وکیل سے ، اپنی کسی بیماری کے سلسلہ میں
ڈاکٹریاحکیم سے اپنے جائیدادکے معاملات کے لیے پٹواری سے مشورہ کرتے ہیں
اسی طرح شادیاں کرنے سے پہلے کسی مستندعالم دین سے بھی مشورہ کرلیناچاہیے
تاکہ شادیوں پراﷲ اوراس کے پیارے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی
سے بچاجاسکے۔
شادی بیاہ کے اخراجات
شادیوں پرزیادہ اخراجات کرناہماری معاشرتی مجبوری بھی ہے اورہمارے وقارکی
علامت بھی ہے۔اکثریہ خیال کیاجاتا ہے کہ شادی پرزیادہ اخراجات نہ کیے تو
لوگ طرح طرح کی باتیں کریں گے۔ ہم لوگوں کی باتوں سے بچنے کے لیے کیاکچھ
نہیں کرتے مگرلوگوں کی باتوں سے بچ بھی نہیں سکتے۔ لوگ باتیں بنانے اور
سنانے کے لیے کوئی نہ کوئی جوازتلاش کرہی لیتے ہیں۔عزت اوروقارشادیوں
پرزیادہ اخراجات میں نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ اوراس کے پیارے محبوب صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم کی فرماں برداری میں ہے۔لوگ دوچاردن تک باتیں بنانے اورسنانے کے
بعدخاموش ہوجائیں گے۔ مگرلوگوں کی باتوں سے بچنے کے لیے قرض لے کر زیادہ
اخراجات کرلیے اورقرض ادانہ کرسکے تو لوگوں کی باتوں سے بھی نہیں بچ سکیں
گے اور جب تک قرض خواہ معاف نہ کرے قرض معاف نہیں ہوگا ۔اس لیے شادی آسان
کروتحریک کاپیغام ہے کہ شادیاں کم سے کم اخراجات میں سادگی سے کریں اپنے
اخراجات اس طرح کریں کہ قرض کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اگر آپ کے پاس اتناسرمایہ
ہے کہ آپ شادیوں پرلاکھوں روپے آسانی سے خرچ کرسکتے ہیں۔پھربھی شادیوں
پرزیادہ اخراجات کرنادانش مندی نہیں ہے ۔ شادیوں پرلاکھوں خرچ کرنے سے پہلے
یہ سوچیں جب آپ کاغریب ہمسایہ شادی کرے گا تواس کے دل پرکیاگزرے گی۔ اگرآپ
پاس سرمایہ ہے تو شادیوں پرفضول خرچ کرنے سے بہتر ہے کہ دین اسلام کی ترویج
اورمسلمانوں کی فلاح وبہبودپرخرچ کریں۔ دونوں جہاں میں آپ کی سوچ سے بھی
زیادہ نفع ملے گا۔
رشتوں کامعیارکیساہوناچاہیے
جب سے ہم نے رشتوں کوجوڑنے سے زیادہ لالچ کوترجیح دینے کارواج ڈالا ہے تب
سے رشتوں کے معیاربھی لالچ کے پیمانے میں ہی طے کیے جاتے ہیں ۔ دونوں
فریقین اپنااپنافرض اداکرنے کی بجائے ایک دوسرے پراحسان ڈال کررشتے طے کرتے
ہیں۔ آج دونوں طرف سے رشتہ طے کرتے وقت یہ دیکھاجاتا ہے کہ جائیداد، سرمایہ
کتناہاتھ آئے گا۔کس کی تنخواہ اورکس کاکاروباردستیاب رشتوں میں سب سے زیادہ
ہے۔موجودہ دورمیں رشتے طے کرتے وقت کردار و اخلاق نہیں بلکہ اس کی آمدنی
کوترجیح دی جاتی ہے۔ بدکردار زیادہ آمدنی کمانے والا توقبول مگرباکردارشریف
النفس کم آمدنی والاقبول نہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اﷲ بدکردارکوہدایت
دے گا اس کے ساتھ یہ یقین بھی کرلیاجائے کہ اﷲ کم آمدنی والے کی آمدنی
بڑھانے کے اسباب بھی پیداکردے گا۔ رشتوں کا معیار کیا ہونا چاہیے اس بارے
دواحادیث مبارکہ سے روشنی حاصل کریں۔ کتاب تحفۃ العروس کے صفحہ ۴۴ پرلکھا
ہے کہ حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تمہارے پاس کوئی ایساشخص
نکاح کاپیغام بھیجے جس کے دین اور اخلاق سے تم راضی ہوتواس سے نکاح
کرادواگرتم ایسانہ کروگے توزمین میں فتنہ اور لمبا چوڑا فساد رونما ہوگا۔
۔۔۔ایک اورحدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
کسی عورت سے ان چارچیزوں کے سبب نکاح کیاجاتاہے۔ اس کے مال کی وجہ سے، اس
کے حسب نسب کی وجہ سے، اس کے دین کی وجہ سے اوراس کے حسن وجمال کی وجہ سے
لیکن دیکھوتم دین والی عورت سے نکاح کرنا،تمہارے ہاتھ مٹی میں مل
جائیں(خداتمہیں کہیں زیادہ دولت عطاکرے گا)
رسم ورواج
شادی بیاہ کی تقریبات کورسم ورواج نے جکڑرکھا ہے۔ہم نے ایسے ایسے رسم ورواج
کوشادی بیاہ کے لیے انتہائی ضروری سمجھ رکھا ہے جوانتہائی غیرضروری ہے۔
ایسے رسم ورواج نہ کیے جائیں توشادی پرکوئی اثرنہیں پڑتا۔رسم حنا،مہندی،
مایوں، میل، موسیقی، رقص، جھومر، ڈانس، مجرے اورنہ جانے جانے کیاکیا خرافات
شادیوں کی رسومات کے نام پرکرتے ہیں۔ان رسومات کاہمارے مذہب اسلام، ہماری
شادیوں اورہماری ثقافت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ایسی فضول رسومات کاسلسلہ
بندکردیاجائے تووقت اورپیسہ دونوں کی بچت ہوگی۔ ہم ایسی فضول رسومات
اداکرنے میں وقت اورپیسہ فضول خرچ کرتے ہیں اورفضول خرچ شیطان کابھائی
ہے۔ان رسومات کوچھوڑ کرقرآن خوانی، محافل میلاد، محافل نعت، محافل سماع
کااہتمام کریں ۔ اس میں جووقت اورپیسہ خرچ ہوگا وہ بروزقیامت ہماری نجات
کاسبب بنے گا۔
جہیز سے پرہیز
جس طرح کسی بھی بیماری کے لیے کچھ چیزوں سے پرہیزانتہائی ضروری ہوتا ہے اسی
طرح شادی بیاہ کوآسان بنانے کے لیے جہیزسے پرہیزاس سے بھی زیادہ ضروری
ہے۔امہات الموئمنین اورنبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی تین بیٹیوں
کاکوئی جہیزنہیں ہے۔خاتون جنت کوجوسامان دیاگیاتھا وہ جہیزنہیں گھرمیں
استعمال کرنے کی ضروری اشیاء تھیں ۔یہ سوال کیاجاسکتاہے کہ جب خاتون جنت
کوگھرکی ضروریات کی اشیاء دی گئی ہیں توآج بھی بیٹیوں کوضرورت کی اشیاء دی
جاسکتی ہیں۔اس کاجواب یہ ہے کہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ نے نیامکان لیاتھا اس
نئے گھرمیں ان چیزوں کی ضرورت تھی۔ اس کے علاوہ امہات الموئمنین ، ابنات
رسول ، صحابہ کرام، اہل بیت کی جتنی بھی شادیاں ہوئیں ان میں سے کسی کاکوئی
جہیزنہیں کیوں کہ سب کے گھروں میں ضروریات زندگی پہلے سے ہی موجودتھیں
،موجودہ دورمیں ضروریات زندگی کی اشیاء ہرگھرمیں موجودہیں۔ اس سوال
کادوسراجواب یہ ہے کہ اس وقت ضروریات زندگی مختصرتھیں موجودہ دورمیں
ضروریات زندگی میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکاہے۔ موجودہ دورمیں تمام ضروریات
زندگی ہرشخص نہیں خریدسکتا۔اس لیے جہیزکاجوازہی نہیں بنتا ۔ جہیز سے پرہیز
شادی آسان کرو تحریک کی منفردمہم ہے جس میں نوجوانوں کوترغیب دی جاتی ہے کہ
وہ جہیزلینے سے انکارکردیں ۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ نوجوان جہیزسے پرہیزمہم
میں دل چسپی لیتے ہوئے شادی کرنے پرجہیزنہ لینے کااعلان کررہے ہیں۔ اگرآپ
یاآپ کارشتہ دار، دوست وغیرہ یہ اعلان کرناچاہیں کہ وہ جب بھی شادی کریں گے
جہیزنہیں لیں گے تووہ اپنانام، ولدیت، قوم اورشہرکانام لکھ کر 03067999155
پرایس ایم ایس یاواٹس ایپ کردیں ۔ نوجوانوں کے جہیزنہ لینے کے اعلان سے
ایسے والدین کوحوصلہ ملے گاجوجہیزنہ ہونے کی وجہ سے بیٹیوں کی شادیاں نہیں
کرسکتے اورکسی بھی شادی شدہ لڑکی کواس کی ساس جہیزکم لانے اورنہ لانے
کاطعنہ بھی نہیں دے سکے گی ۔شادی آسان کروتحریک کاپیغام ہے کہ فریقین ایک
دوسرے سے جہیز، زیورات سمیت کوئی مطالبہ نہ کریں۔تربیت، حسن اخلاق، سلیقہ
مندی، کفایت شعاری، صبروتحمل، فرائض کی ادائیگی، حقوق کی پابندی سے
بہترکوئی جہیز نہیں۔
حق مہر
اسلامی تعلیمات میں حق مہرکی کم سے کم حدمقررہے زیادہ کی نہیں۔ کم سے کم حق
مہردوتولہ سات ماشے تین رتی چاندی یااس کی رائج الوقت قیمت ہے ۔ اس سے
زیادہ جتناچاہیں حق مہردے سکتے ہیں مگرزیادہ حق مہرکوبھی ناپسندیدہ
قراردیاگیا ہے۔حق مہراتناہوناچاہیے کہ دینے والاآسانی سے اداکرسکے۔حق
مہرعورت کاحق ہوتا ہے یہ بروقت اورضروراداکرناچاہیے۔شادی آسان کروتحریک
کاپیغام ہے کہ دولہاشریعت اسلامیہ میں مقررکردہ کم سے کم حق مہریااس سے
زیادہ اپنی مرضی سے جتناچاہے دے سکتاہے دلہن والے اس سے زیادہ کامطالبہ نہ
کریں ۔ دولہاسے حق مہرکے علاوہ کچھ بھی طلب نہ کیاجائے کہ یہ رشوت ہے
اوررشوت لینے والا اوردینے والادونوں جہنمی ہیں۔
کتاب تحفۃ العروس کے صفحہ ۶۹پرلکھا ہے کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا :مبارک عورت وہ ہے جس سے منگنی کرناآسان ہوجس کا (حق) مہر دینا
آسان ہواورجس کے ساتھ حسن سلوک کرناآسان ہو۔اسی کتاب کے صفحہ ۷۲ پرہے کہ
حضرت عمربن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں سنو!عورتوں کا(حق) مہر زیادہ نہ
رکھو۔اگرزیادہ (حق) مہررکھناکسی عزت کے لائق یاخداکے نزدیک تقویٰ کے قابل
ہوتا تورسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ اس کے حق دارہوتے ۔میں
نہیں جانتا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خوداپناکسی عورت سے نکاح
کیاہویااپنی کسی بیٹی سے نکاح کرایا ہواوربارہ اوقیہ سے زیادہ (حق) مہر
مقررفرمایاہو۔علماء کرام کہتے ہیں دولہاسے حق مہرکے علاوہ کچھ بھی وصول
کرنارشوت ہے
نکاح کے وقت شرائط
دولہااوردلہن کانکاح کرتے وقت ایسی ایسی شرائط بھی لکھ دی جاتی ہیں جن کی
کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ ایسی شرائط سے رشتے مضبوط ہوتے ہیں یاکمزور اس بات
کاادراک فریقین میں سے کسی کوہوجائے توکوئی شرط لکھی ہی نہ جائے۔ لکھ
دیاجاتا ہے کہ دولہا دلہن کوطلاق دے گا یادوسری شادی کرے گاتواتنے پیسے
(لاکھوں میں)دے گا ۔ طلاق دینا اوردوسری شادی کرنا مردکاحق ہے ۔شرط
لگاکرمردکواس کاحق استعمال کرنے سے روک دیاجاتاہے۔ کہاجاتاہے کہ یہ سب دلہن
کے تحفظ کے لیے کیاجارہاہے۔ اگرتحفظ ہی درکارہے توپھردولہاکی حفاظت کے لیے
بھی توکوئی شرط ہونی چاہیے۔ گھربسانے کے لیے شرطوں کی نہیں اچھی تربیت کی
ضرورت ہے۔ اگربچوں کی اچھی تربیت کی گئی ہوتوایسی کسی شرط کی ضرورت ہی نہیں
پڑتی۔شرطیں لگانے سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ اولادکی تربیت کی طرف توجہ دی
جائے ۔انہیں گھرچلانے اورگھربسانے کے سنہری اصولوں سے آگاہ کیاجائے۔ انہیں
گھرمیں لڑائی ،فساد، غلط فہمیوں، شک، وہم، بدگمانی اور بد اعتمادی جیسی
بیماریوں سے دوررہنے کی نصیحت کی جائے
دعوت ولیمہ
شادی بیاہ کے بعددعوت ولیمہ کرنا سنت مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہے۔رسول
کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی دعوت ولیمہ کیا اورولیمہ کرنے کی
ترغیب بھی دی۔ احادیث مبارکہ میں ہے کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے
صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کوترغیب دی کہ ولیمہ کروچاہے ایک بکری ہی
سہی۔بانی شادی آسان کروتحریک کی اس بارے ایک عالم دین سے گفتگوہوئی تواس
عالم دین نے کہا کہ سعودی عرب میں بکری سب سے سستا جانورہے۔ جب کہ پاکستان
میں بکری کاگوشت سب سے مہنگا ہے۔عالم دین نے کہا کہ اگرپاکستان میں بکری سے
ولیمہ کرنے کی ترغیب دی جائے تواس سے اخراجات اوربڑھ جائیں گے۔ بانی شادی
آسان کروتحریک اس نتیجہ پرپہنچا ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا
بکری سے ولیمہ کرنے کی ترغیب دینے سے یہ درس ملتا ہے کہ کم سے کم جتناہوسکے
ولیمہ کرو۔ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اورصحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم
اجمعین کے ولیموں کااحوال پڑھیں اس سے معلوم ہوجائے گا کہ ولیمہ کس طرح
کرنا چاہیے۔اس لیے شادی آسان کروتحریک کاپیغام ہے کہ دعوت ولیمہ نبی کریم
صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ کے مطابق کریں کہ یہ سرکاردوجہاں صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔ دعوت ولیمہ اپنی مالی استطاعت کے مطابق کریں
مگرقرض لے کرنہیں۔گوشت، روٹی، چاول، انواع واقسام کے کھانے ضروری نہیں بغیر
قرض لیے اپنی مالی استطاعت کے مطابق جوطعام آسانی سے تیارہوسکے اسی سے دعوت
ولیمہ کریں۔
دونوں طرف سے لوٹ مار
شادی بیاہ کے مواقع پر دولہااوردلہن والے ایک دوسرے کولوٹنے کاکوئی موقع
ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔اس سلسلہ میں دلہن والوں کومظلوم اور دولہا والوں
کو لٹیراسمجھاجاتاہے کہ دولہاوالے دلہن والوں سے جہیزسمیت طرح طرح کی
فرمائشیں کرتے ہیں۔سچ تویہ بھی ہے کہ لوٹ ماردونوں طرف سے کی جاتی ہے۔
دولہا والے جہیزمانگتے ہیں تودولہاوالے بھی توبری دیتے ہیں۔ اب توایسابھی
ہونے لگاہے کہ جہیزبھی لڑکے والے ہی دیتے ہیں۔ لڑکے والے لڑکی والوں کے گھر
شادی سے پہلے جہیزپہنچادیتے ہیں پھروہ دلہن کے ساتھ دولہاکے گھرواپس
آجاتاہے۔بارات کی دلہن کے گھرسے روانگی سے دولہاکے کمرے تک نہ جانے کتنی
رسموں کے نام پردولہاکولوٹ لیاجاتاہے۔اس لوٹ مارکواب ختم کردیناچاہیے۔
اجتماعی شادیاں اجتماعی ولیمہ
یہ توآپ سب نے یہ سن رکھاہوگا کہ اتفاق میں برکت ہے۔ اس میں کوئی دورائے
نہیں کہ اتفاق میں برکت ہے۔ سکولوں میں اتفاق میں برکت ہے کہ عنوان سے بچوں
کوکہانی بھی پڑھائی جاتی ہے۔اسی وجہ سے شادی آسان کروتحریک کاپیغام ہے کہ
اسی سچائی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جہاں شادیوں پربلائے جانے والے اکثرمہمان
مشترکہ ہوں خاندان برادری کی سطح پراجتماعی شادیاں اوراجتماعی ولیموں
کااہتمام کیاجائے اس سے اخراجات بھی کم آئیں گے اوربرکت بھی ہوگی، وقت
اورسرمایہ کی بچت بھی ہوگی۔خاندان اوربرادری کی سطح پراجتماعی شادیوں
اوراجتماعی ولیموں کوفروغ دیاجائے تواس سے شادیوں سے جڑے کئی مسائل سے
چھٹکارہ مل سکتاہے۔جوگھرانے غربت اورسرمایہ نہ ہونے کی وجہ سے اولادکی
شادیاں نہیں کرسکتے ان کے لیے برادری، محلہ، بستی اورگاؤں کے افراد اور
گھرانے امدادباہمی کے تحت مل کران کی شادیوں کے اخراجات برداشت کریں۔
شادی کاروزگارسے تعلق
شادی کے بعد بیوی کے نان ونفقہ کی ذمہ داری خاوندکی ہوتی ہے۔ اس لیے شادی
سے پہلے روزگارکوترجیح دی جاتی ہے۔ ایسے نوجوانوں کی شادیاں نہیں کی جاتیں
جن کے پاس روزگارکاکوئی وسیلہ نہ ہو۔یہ بات درست ہے کہ روزگارکاذریعہ نہ
ہونے سے بیوی بچوں کی کفالت ایک مشکل کام ہے اورکسی کی بیٹی، بہن کی مشکلات
میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے۔مسئلہ صرف روزگارکاہوتاتواوربات تھی یہاں
تودولہاکے صاحب روزگارہونے کے لیے اونچے اونچے معیار مقرر کر لیے جاتے ہیں۔
معمولی ملازمت یا کاروبار کو تو کسی شمارمیں نہیں لایاجاتا۔ کہاجاتا ہے یہ
بھی کوئی کام ہے کوئی اوراچھاساکام کرو۔ اس بات کی کیاگارنٹی ہے کہ آج جس
کی ہزاروں روپے روزانہ آمدنی ہے اس میں کبھی کمی نہیں آئے گی ۔ یہ بھی
توہوسکتا ہے کہ جوآج دوچارسوروپے روزانہ کمارہا ہے اﷲ اس کے رزق میں اضافہ
کردے ۔رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ایسے صحابی کانکاح کرایا جس
کے پاس پہننے کے لیے صرف ایک چادرتھی ۔ اس کے پاس حق مہردینے کے لیے کچھ
بھی نہیں تھا۔ رحمت دوجہاں صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اس صحابی سے یہ نہیں
فرمایا کہ تیرے پاس حق مہردینے کے لیے بھی کچھ نہیں توبیوی بچوں کی کفالت
کیسے کرے گا۔سورۃ النور کی آیت نمبر۳۲ کاترجمعہ ہے کہ
’’ اورنکاح کردواپنوں میں ان کاجوبے نکاح ہوں اوراپنے لائق بندوں اورکنیزوں
کااگروہ فقیرہوں تواﷲ انہیں غنی کردے گااپنے فضل کے سبب اوراﷲ وسعت والا
علم والاہے۔‘‘
اس لیے شادی آسان کروتحریک کاپیغام ہے کہ نوجوان اگراس وقت اتناکمارہا ہے
کہ اس سے دوافرادکاگزارہ ہوسکتا ہے ۔ وہ بیوی کے لیے ضرورت کے مطابق رہائش،
خوراک اورلباس کاانتظام کرسکتا ہے تواس کی شادی کرادی جائے۔ جیسے ہی اس
کواﷲ تعالیٰ اولاد سے نوازتا جائے گا اپنے فضل وکرم سے اس کے رزق میں بھی
اضافہ کردے گا۔اگردولہاکاروزگارنہ ہوتو خاندان، برادری کے لوگ مل کر اس کے
روزگارکااہتمام کردیں اوراگرایساشخص ہے جو مستقل روزگار نہیں کماسکتا ۔جیسے
کہ امام مسجد تومحلہ، بستی یاگاؤں کے لوگ اس کے لیے رہائشی مکان کااہتمام
کریں اوراتناوظیفہ ضروردیں کہ وہ اپنے بیوی بچوں کی آسانی سے کفالت کرسکے۔
پسندکی شادی کرنا
اسلام امن وسلامتی کادین ہے۔ اس لیے شادی کرنے میں والدین اوراولادکسی
کوبھی ایک دوسرے پراپنی مرضی مسلط کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ دین اسلام میں
شادی کے سلسلہ میں والدین کے احترام اوراولادکی خواہشات کااحترام کیاگیا
ہے۔ اسلام میں پسندکی شادی کی اجازت ہے۔ لڑکااورلڑکی اپنی اپنی پسندکی شادی
کرسکتے ہیں مگرولی(والدین یاسرپرست ) کے بغیر اپنے طورپرنہیں۔حضرت ابن عباس
رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یارسول اﷲ میری آغوش تربیت
میں ایک یتیم لڑکی ہے جس سے نکاح کے لیے ایک مال دارنے پیغام بھیجاہے
اورایک غریب آدمی نے بھی پیغام بھیجا ہے ۔میں مال دارسے رشتہ کرناچاہتاہوں
اوروہ غریب سے (اب میں کیاکروں) حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :آپس
میں دومحبت کرنے والوں کے لیے نکاح سے بہترکوئی چیز نہیں دیکھی گئی۔ایک
اورحدیث مبارکہ کامفہوم یوں ہے کہ جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے
بغیرنکاح کرلیا،اس کانکاح باطل ہے، اس کانکاح باطل ہے، اس کانکاح باطل
ہے۔جہاں والدین شادی کراناچاہتے ہیں وہاں اولادراضی نہیں ہوتی اورجہاں
اولادشادی کرناچاہتی ہے وہاں والدین کواعتراض ہوتا ہے۔ دونوں میں سے کوئی
بھی پیچھے ہٹنے کوتیارنہیں ہوتا۔ جب اﷲ تعالیٰ کے پیارے رسول صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم نے بچوں اوربچیوں کوپسندکی شادی کی اجازت دی ہے تووالدین
یاسرپرست اسے انامسئلہ کیوں بنالیتے ہیں۔ جولڑکے اورلڑکیاں والدین کی عزت
کوپس پشت ڈال کرشادیاں کرتے ہیں وہ بھی نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کے
فرمان مبارک کے خلاف عمل کرتے ہیں۔اس لیے شادی آسان کروتحریک کاپیغام ہے
کہ: پسندکی شادی کوکسی کوبھی اناکامسئلہ نہیں بنانا چاہیے ۔ والدین کاتجربہ
اولادسے زیادہ ہوتا ہے اس لیے اولادکووالدین کی خواہشات کااحترام کرناچاہیے
اوروالدین کوبھی اولادپراپنی مرضی مسلط نہیں کرنی چاہیے ۔ شادی کافیصلہ
والدین، اولادباہمی رضامندی سے کریں۔
ہم سب کی ذمہ داری
کسی بھی معاشرے میں پائی جانے والی غلطیوں کودرست کرنااسی معاشرے کے تمام
نمائندہ شخصیات کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ شادی بیاہ کے معاملات کواسلامی
تعلیمات کے مطابق درست کرنے کے لیے بھی نمائندہ شخصیات
کواپنااپناکرداراداکرناچاہیے۔اگرکوئی مشائخ عظام اپنے اپنے مریدوں ،
متعلقین کو، علماء کرام اپنے خطابات میں عوام کو، معلمین ،مدرسین،
پروفیسرز، ٹیچرز اپنے اپنے شاگردوں کو،صحافی، کالم نویس اپنی اپنی تحریروں
میں، سب مسلمان اپنے اپنے رشتہ داروں، دوستوں، اپنے اپنے دائرہ اختیارمیں
رہتے ہوئے یہ شعوربیدارکریں کہ جہیز،زیورات، مہندی ،مایوں سمیت شادی بیاہ
کی فضول رسومات کوختم کردیں ، اخراجات کم سے کم کریں، فریقین ایک دوسرے سے
بے جا مطالبات نہ کریں،شادی آسان کروتحریک کے پیغامات کوعام کریں۔
حکومتی اقدامات
شادی بیاہ کی فضول رسومات، غیرضروری اخراجات اوربے جا مطالبات کے خاتمے کے
لیے وفاقی وصوبائی حکومتوں کواقدامات کرناہوں گے۔ قانون سازی کرکے جہیز
پرپابندی لگاناہوگی، نکاح فارم سے جہیز کاخانہ ختم کرناہوگا، قانون سازی
کرکے واپسی جہیزکے مقدمات کاسلسلہ ختم کردیاجائے تواس کے بہترین نتائج
سامنے آسکتے ہیں۔میٹرک سے بی اے تک اردو، اسلامیات اورمعاشرتی علوم کی
کتابوں میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ، صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم
اجمعین ، اہل بیت اطہارکی شادیوں کے احوال پڑھائے جائیں، مضمون نویسی
اورکہانی نویسی کے ذریعے شادی بیاہ کی فضول رسومات، غیرضروری اخراجات اور
بے جامطالبات کے خلاف نسل نوکی تربیت کی جائے۔
ضروری گزارشات
شادی آسان کروتحریک کے مشن میں شادیاں کرانایارشتے طے کراناشامل نہیں ہے۔
جوکوئی بھی شادی آسان کروتحریک کانام استعمال کرتے ہوئے ایسا کرے گاوہ
اپناخودذمہ دارہوگا ، شادی آسان کروتحریک ایسے کسی شخص کے بارے میں کسی بھی
فورم پرجواب دہ نہیں ہے۔شادی بیاہ کے بارے میں شادی آسان کروتحریک کی
تحقیقات جاری ہیں۔ اس بارے مثبت آراء اورتجاویز کاخیرمقدم کیاجائے گا۔شادی
آسان کروتحریک کی کوئی ممبرشپ فیس نہیں ہے۔ شادی آسان کروتحریک کاممبربننے
کے لیے آپ فیس بک پیج facebook/ shadiasankrotahreek یاواٹس ایپ گروپ جوائن
کرسکتے ہیں۔ ، واٹس ایپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے دیے گئے اپنا، قوم
اورشہرکانام لکھ کر 03067999155 پرواٹس ایپ کریں۔ آپ اپنی تجاویز،مشورے
،آراء [email protected] پرای میل بھی کرسکتے ہیں۔
|