لاہور دہشت گردوں کے نشانہ پر

 دہشت گردوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کا کوئی مذہب ہوتا ہے اگر امن کے دشمنوں کا کوئی مذہب ہوتا تو پھر یہ کبھی بھی امن، محبت اور بھائی چارے کی فضا کو اپنے ناپاک عزائم کی خاطرخاک میں نہ ملاتے نہتے اور پر امن شہریوں کو موت کی نیند سلا دینا کس مذہب میں جائز قرار دیا گیا ہے۔۔۔؟ دنیا میں کونسا مذہب ایسی مذموم کاروائیوں کی اجازت دیتا ہے وطن عزیز کی سرزمین پہ سماج دشمن عناصرکی تخریبی کاروائیوں کی خونی نئی لہر نے شہریوں میں شدید قسم کا خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے دہشت گرد عناصر کی دہشت گردی کی نئی لہر نے پھر سے سر اٹھا لیا ہے سماج دشمن عناصر جب چاہیں ،جہاں چاہیں بے گناہ نہتے معزز شہریوں کو ابدی نیند سلا کر ریاستی اداروں کو یہ باور کرادیا کہ وہ جیسا چاہیں کر سکتے ہیں پاک سر زمین میں نئی تخریب کاری کی لہر وفاقی اور صو با ئی حکو متوں کیلئے ایک کھلا سو الیہ نشا ن ہے اس وقت پورا ملک حالت جنگ میں لہذا قوم اتحاد ویگانگت کااورصبر تحمل سے کام لے تاکہ ملک میں افراتفری پھیلانے کے دشمن کے مکروہ عزائم خاک میں ملائے جاسکیں ماہ رمضان رب کائنات کی جانب سے نعمتوں بھرا مہینہ ہے مضان المبارک کا مہینہ اﷲ تبارک وتعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے، اس مہینے میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا سیلاب آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں ایسے میں انسانیت کے دشمنوں نے زندہ دلان شہر لاہور کو دہشت گردی کا نشانہ بنا دیا دہشت گردوں کے دل ماہ رمضان میں بھی خوف خدا سے کوسوں دور ہیں اسلام ہمیں صراط مستقیم پہ چلنے کی تلقین کرتا ہے لیکن سفاک دہشت گرد مسلمانوں کو خون نہلا رہے ہیں گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت لاہور میں داتادربار کے باہرخودکش دھماکے میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید اور 25 زخمی ہو گئے ،جن میں 7کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے دھماکے میں ایلیٹ پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے دھماکے میں 7 کلوبارودی مواد استعمال کیاگیادھماکے میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا ،ایلیٹ فورس کے اہلکار داتا دربار کے گیٹ نمبر 2 پر فرائض انجام دے رہے تھے جنہیں 8 بجکر 45 منٹ پر نشانہ بنایا گیا دھماکا خودکش تھا یا نہیں اس کا تعین کیا جارہا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے پر حقائق سامنے آئیں گے جس کے لیے سی ٹی ڈی سمیت دیگر ادارے کام کر رہے ہیں دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں،تمام سرکاری ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ میوہسپتال کے تمام ڈاکٹرز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں اور تمام ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو واپس بلالیا گیاخودکش حملے کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کردی اورایمرجنسی میں کام شروع کردیاہے واضح رہے کہ ملک بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کی جارہی ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے حملہ آور کے اعضا فرانزک کیلئے بھیج دیئے گئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دہشتگرد نے ایلیٹ کی گاڑی کونشانہ بنایا، دہشتگرد مین روڈ سے وی وی آئی پی گیٹ کی جانب گیا،پولیس کی بڑی تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے لیاشہید ہونے والوں میں دو پولیس اہلکار شاہد اورسلیم جبکہ شہری کی شناخت رفیق کے نام سے ہوئی ہے،وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنا دورہ بھکر منسوخ کردیا اور داتادربار دھماکے کی انکوائری کا حکم دیدیا،وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی، داتا دربار کے باہر دھماکے کے بعد اسلام آباد میں بری امام اور گولڑہ شریف میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ اسلام آباد شہر کے داخلی راستوں پر چیکنک سخت کرتے ہوئے ناکوں پر چیکنگ کا عمل بھی بڑھا دیا گیا ہے اور ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ شہری شناختی کارڈ دکھا کر یا داخلے کی وجہ بتا کر ریڈ زون میں داخل ہوسکتے ہیں۔داتا دربار کے باہر دھماکے کے بعد اسلام آباد میں بری امام اور گولڑہ شریف درگاہوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں امن وامان کی بگڑتی صورتحال تشویشناک ہے غورکرنا ہوگا یہ واقعات دوبارہ کیوں ہورہے ہیں؟ خانقاہوں اوراولیاکے مزارات پر دہشتگردی کرنے والے مسلمان نہیں ہوسکتے،اس نوعیت کی وارداتیں کرنے والے پاکستان اور اسلام دشمن ہیں، پوری قوم انکے خلاف متحدہ ہے۔وزیراعظم عمران خان وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار،سابق وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف و دیگر سیاسی رہنماؤں نے دھماکے کی مذمت کی جبکہ وزیر اعظم انکوائری رپورٹ طلب کرلی ،وزیراعلیٰ پنجاب نے بھکر کا دورہ منسوخ کردیا اور داتا دربار دھماکے کی انکوائری کا حکم دیدیامعصوم شہریوں کا خون بہانے والے دہشتگرد انسانیت کے دشمن ہیں،رمضان کے مقدس مہینے میں انسانی جانیں لینے والے درندوں کو انجام تک پہنچانا ضروری ہے۔

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 525394 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.