دنیا میں بہت طرح کے ذرائع ہوتے ہیں کہ انسان اپنی بات کو
کسی دوسرے تک پہنچائے جن کو انگریزی میں کمیونیکیشن بولا جاتا ہے۔ بالکل
اسی طرح انسان اپنے آپ سے بھی گفتگو کرتا ہے خیالات میں، سوچ میں۔ ان سب
میں انسان اپنی ذات سے بات کر رہا ہوتا ہے حتی کہ وہ خواب میں بھی ایک طرح
سے اپنے آپ سے گفتگو کر رہا ہوتا ہے۔ یہ فطرت ہر انسان میں پائی جاتی ہے
دنیا میں کوئی ایسا انسان نہیں ہوگا جو اپنے آپ سے بات چیت نہ کرتا ہوں،جو
نہ سوچتا ہو، جس کے ذہن میں خیالات نہیں ابھرتے ہوں۔ خیالات اور سوچ اچھے
ہوں یا برے انسان کی اپنے آپ سے ذاتی گفتگو انٹرا پرسنل کمیونیکیشن کہلاتی
ہے۔ ایک انسان کی ترقی کی راہوں میں اس کے اپنے مثبت خیالات ہی اس کی ترقی
میں مدد کر سکتے ہیں۔ اگر خیالات اچھے ہونگے تو وہ اچھی منزلوں کی جانب قدم
بڑھائے گا اور ایک خوشی کی بات یہ ہے کہ جب انسان کوئی اچھا کام کرنے کا
فیصلہ کر لے اور اس کو پورا کرنے کا عزم کر لے تو وہ اپنی منزل کی طرف ایک
قدم قریب ہوجاتا ہے اور اس عزم کے تحت وہ اپنی چھوٹی چھوٹی کاوشوں سے آہستہ
آہستہ دن بدن قریب تر ہوتا چلا جاتا ہے اور یہ صرف مثبت سوچ اور اچھے
خیالات کا ہی نتیجہ ہوتا ہے۔ کسی انسان کی زندگی میں رجحان کا ایک اہم
کردار ہوتا ہے آپ کو ایک خوشی کی بات بتاؤں تو وہ یہ ہے کہ آپ کی زندگی میں
آنے کا مقصد آپ کی کامیابی کی گواہی دیتا ہے تو پھر اس سے زیادہ اور خوشی
کی بات کیا ہوسکتی ہے۔ تو پھر آپ اپنی زندگی میں وہ کام کرکے دکھائیں جس
میں لوگ آپ سے فیض یاب ہوں اور لوگ آپ کو جانیں۔ برا رجحان، بری اور منفی
سوچیں اور خیالات انسان کو ترقی کی راہوں کی طرف بڑھنے نہیں دیتیں اور وہ
اس کو ترقی کی منزلوں کی طرف جانے سے روکتی ہیں جس سے آپ کی زندگی کا مقصد
ضائع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ زندگی میں اچھا کام چاہے کوئی بھی ہو چھوٹا یا
بڑا اس کی حوصلہ افزائی ضرور ہونی چاہیے اس انسان میں مثبت جذبہ پروان
چڑھتا ہے کہ میں آئندہ بھی اچھا کام کرسکتا ہوں اور میں کرونگا۔ خاص طور پر
ماں باپ کو اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی ضرور کرنی چاہیے۔ ان کے ننھے ننھے
اچھے کام پر خوشی کا اظہار کرنا چاہیے اور ان کو یہ خواب دیکھانا چاہئے کہ
وہ بڑا ہو کر اچھا آدمی بن سکتا ہے، میرا بچہ بہت بہادر ھے، بہت اچھے اچھے
کام کرکے دیکھائے گا۔ اس طرح جب بچہ بڑا ہوتا جاتا ہے اس کے ذہن میں یہ
مثبت باتیں پروان چڑھنے لگتی ہیں اور اس میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ پیدا
ہونے لگتا ہے۔ آپ نے بہت سے والدین کو دیکھا ہوگا بچوں کی غلطیوں پر ان کو
سب لوگوں کے سامنے ڈانٹتے ہیں اس کی وجہ سے بچے میں ضد پیدا ہوسکتی ہے اور
وہ بدتمیزی کا شکار ہوسکتا ہے۔ کیونکہ انسان، بچہ ہو یا بڑا اس کی اپنی عزت
ہوتی ہے اس لئے ان کو اکیلے میں سمجھانا چاہیے۔ س سے بہتر اور کوئی طریقہ
نہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں رجحان سے متعلق ریسرچ کی گئی تو پتہ چلا کہ
انسان کی زندگی میں رجحان ذہانت، خصوصی ٹیلنٹ اور قسمت سے زیادہ اہم ہوتا
ہے۔ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ ہماری 85 فیصد کامیابی رجحان کے باعث ہوتی ہے
اور 15 فیصد اہلیت پر منحصر ہوتی ہے۔ مختصر یہ کہ انسان کو اپنی زندگی میں
بہت اعلی اور اونچے خواب دیکھنا چاہئے کیونکہ رجحان ہی کسی انتخاب کا ذریعہ
ہوتا ہے۔ |