رمضان کا چاند دیکھنے سے کچھ مُفتئ پاکستان مُفتی مُنیب
الرحمان صاحب نے کل جنگ اخبار میں ایک کالم لکھا جس میں انہوں نے چاند کی
رویت کے متعلق لکھا کہ چاند دیکھنے کے معاملے میں صرف مُفتی منیب الرحمان
ہی نہیں بلکہ سپارکو اور محمکہ موسمیات کے افسران بھی شامل ہوتے ہیں۔
انہوں نے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری صاحب کو مخاطب
کرتے ہوئے کہا کہ وہ قمری کیلنڈر بنانا چاہتے ہیں تو لازم بنائیں ان کو
کوئی اعتراض نہیں لیکن انہوں نے 3 بڑے سوالات کئے جن کے جوابات واقعی مطلوب
ہیں۔
پہلا سوال یہ کہ چاند کی رویت کا معاملہ خالصتاً شرعی معاملہ ہے تو کیا
چاند دیکھے بغیر پہلے سے موجود کیلنڈر کے مطابق روزہ رکھنا شرعی اعتبار سے
درست ہو گا؟
دوسرا سوال، موجودہ کمیٹی میں بھی محکمہ موسمیات اور سپارکو کے ممبران
موجود ہیں اور نئی کمیٹی میں بھی شامل ہوں گے تو کیا فواد چوہدری صاحب کو
اعتراض صرف علماء کرام کی موجودگی پر ہے؟
تیسرا سب سے اہم سوال یہ کہ قمری کیلنڈر بننے کے بعد اس بات کی کیا گارنٹی
ہے کہ مُفتی شہاب الدین پوپلزئی اس کیلنڈر کو قبول کر لیں گے۔ یعنی اگر وہ
ریاست کا تجویز کردہ کیلنڈر قبول نہیں کرتے تو مسئلہ تو پھر وہی رہا جس
کیلئے فواد چوہدری صاحب کسی سی سنبھالے نہیں جا رہے۔
لیکن کبھی پوپل زی صاحب سے کسی نے یہ پوچھا ہے کے جب پشاور کے کچھ علاقوں
مے رمضان اور شوال کا چاند ایک دن پہلے نظر آجاتا ہے تو باقی کے تہوار ایک
ساتھ کیسے ہو سکتے ہیں پشاور سمیت پورے ملک مے جیسے بکرا عید 10 محرم 12
ربیع ال اول اور دیگر اختلاف صرف رمضان اور شوال کے چاند میں ہی کیوں؟
ریاست اپنے فیصلے نافذ کراتی ہے. مفتی پوپلزئی اور اس کے چاہنے والے ایک دس
روپے کا نوٹ تو جاری کر کے دکھائیں. . .
باقی نہ رہی تیری وہ آئینہ ضمیری
اے کشتہِ سلطانی و مُلّائی و پیری
میرے خیال میں فواد صاحب ایک کم عقل انسان ہیں جو اپنی زبان پر قابو نہیں
رکھ پاتے جسکی وجہ سے پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ نقصان پہچاننا ہے . |