موبائل فون کے نوجوان نسل پر منفی اثرات

موبائل فون کو دور حاضر کی اہم ترین ٹیکنالوجی کا شرف حاصل ہے جو کہ چند ہی دہائیوں میں انسانی زندگی پر راج کرنے لگی ہے یہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک خواتین سے لے کر مرد حضرات تک ہر کوئی موبائل فون کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرتا ہے ہر بڑے سے بڑے بزنس مین سے لے کر چھوٹے سے چھوٹے مزدور تک سب کے پاس مختلف قیمتوں رنگوں کے اور کمپنیوں کے فرق کے ساتھ موبائل فون موجود ہے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے اعدادو شمار کے مطابق ملک میں موبائل فون کنکشنز کی تعداد تقریباً 11کروڑ 83 لاکھ 16 ہزار تک پہنچ گئی ہے یہاں پی ٹی اے کی اعداد و شمار اپنی جگہ لیکن ایک سے زائد سموں کے استعمال کا رجحان بڑی تیزی سے زور پکڑ رہا ہے غیر معروف برانڈز اب ملٹی نیشنل برانڈز بھی ایک سے زائد سموں کی سہولت والے موبائل فون متعارف کر رہی ہیں انڈسٹری ذرائع کے مطابق مختلف موبائل کمپنیوں کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے پیکج اور بنڈل آفرز کے سبب صارفین ایک سے زائد کمپنیوں کی سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے متعدد سمیں رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں یہ رجحان خاص طور پر نوجوانوں میں بہت مقبول ہے ہمارے معاشرے میں جس قدر موبائل فونز کا کثرت سے استعمال کیا جا رہا ہے موبائل فون ایک طرف وقت کی اہم ضرورت تو دوسری جانب اس کے معاشرے میں مضر اثرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

موبائل فونز کے استعمال کا سب سے بڑا نقصان جسمانی بیماریوں میں اضافہ ہے اس حوالے سے ماہرین طب بھی گاہے بگا ہے مختلف مشورے دیتے ہیں اورخطرات سے آگاہ کرتے آ رہے ہیں اگر ڈاکٹرز کے مشوروں پر عمل کیا جائے تو موبائل فونز کے بے جا استعمال کی وجہ سے ذہنی دبائو، پریشانی، دل کی بیماریوں، سردرد، نظر کی کمزوری اور دوسری پوشیدہ بیماریاں سر نہ اٹھائیں مختلف فری کالز اور فری ایس ایم ایس بنڈلز آفرز سے نوجواں نسل ساری ساری رات کالز اور ایس ایم ایس پر لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں صحت پر بڑا اثر پڑتا ہے۔

موبائل کے استعمال سے تعلیم پر گہرا اثر پڑتا ہے موبائل کمپنیوں کی طرف سے صارفین کے لئے نت نئے اور دلکش لیکچرز کو دیکھ کر تو نہ چاہنے والا بھی موبائل فون کو استعمال کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے اور یہیں ان موبائل کمپنیوں کی چال ہوتی ہے کہ جس سے ان کے نیٹ ورک زیادہ سے زیادہ صارفین استعمال کریں۔ مگر ان پیکجز سے ہماری نوجوان نسل پر بڑے اثرات مرتب ہو رہے ہیں پھر ان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی کثیر تعداد شعبہ تعلیم سے منسلک ہے تعلیم کے لحاظ سے ان کے لئے موبائل کے استعمال سے پرہیز کرنا نہایت ضروری ہے اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ کالجز جہاں موبائل کے استعمال پر کوئی روک ٹوک نہیں پابندی نہیں وہاں طلباء دوران لیکچر ایس ایم ایس یا گیم سے مستفید ہو رہے ہوتے ہیں۔

موبائل فون سے فحاشی اور عریانی میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ آج کل مختلف ملٹی نیشنل اور غیر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف نئے نئے سیل فونز کا تعارف کروایا جا رہا ہے جس میں ایک سے زائد سموں کے ساتھ ساتھ کیمرے۔ ایم پی تھری اور فور، انٹرنیٹ سمیت کتنی دوسری چیزیں شامل ہیں۔ جن کا موبائل فون سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے مگر نوجوان طبقہ اس ضرورت کی چیز کو غیر ضرورت کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ اور اس میں ویڈیوز اور تصاویر بنا کر مطلوبہ افراد کو بلیک میل کرتے ہیں۔
موبائل فون کی فراوانی سے کرائم میں اضافہ ہوا ہے جس میں خاص طور پر اغواء برائے تاوان، راہزنی کی وارداتیں جب کہ موبائل فون چھیننے کے واقعات اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ جن کی تعدادگننے میں نہیں اگر یہ اس پر قانون اگرچہ اس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کافی حد تک کام کرنا شروع کر دیا ہے مگر کرائم و جرائم اور خودکشیوں کی بڑھتی وارداتوں میں موبائل فون کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے اس سے کہیں زیادہ سیکورٹی اداروں اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اداروں کو اس میں اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔

موبائل فون کے حوالے سے اور بھی بہت سی خرابیاں ہیں کہ جن کو شمار کرنا ابھی باقی ہے مگر یہ نقصانات ہیں جو کہ ہم معاشرے میں دیکھ اور جھیل رہے ہیں ان نقصانات سے بچنے کے لئے کچھ ایسی تدابیر اور ایسے کام کرنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے ہم اپنی ضرورت کی اس چیز کو استعمال تو کریں مگر اس کے معاشرے پر پڑنے والے بڑے اثرات سے بھی بچا جا سکے اس سلسلے میں سب سے اہم ذمہ داری والدین کی ہے کہ وہ بچوں کو موبائل لے کر دینے سے پہلے اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ آیا ان کے بچے کو موبائل کی ضرورت ہے بھی پھر اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے موبائل کا استعمال کس طرح سے کر رہے ہیں؟ کس سے بات کر رہے ہیں؟ کیا بات کر رہے ہیں؟ بچوں کی غیر موجودگی میں ان کے موبائل کو دیکھیں کہ بچے موبائل فونز کا غلط استعمال تو نہیں کر رہے۔ اس کے علاوہ تمام نوجوان بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ اپنے وقت کو موبائل فضول کالوں اور غیر اخلاقی حرکات سے ضائع نہ کریں۔
 

Waheed Khan
About the Author: Waheed Khan Read More Articles by Waheed Khan: 5 Articles with 5755 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.