گزشتہ سالوں کیطرح اس سال بھی چین میں بسنے والے
ایغور مسلمان دلی خواہش رکھنے کے باوجود اہم مذہبی فریضہ روزہ نہیں رکھ
سکتے ۔۔۔۔۔۔
ارے صرف روزہ نہیں بلکہ نماز ٫ تلاوت حتیٰ کے گھر میں قرآن مجید کا نسخہ
بھی نہیں رکھ سکتے۔ اگر کسی کے گھر میں قرآن مجید کا نسخہ پایا جائے تو
پورے گھرانے کو تربیتی کیمپ کے نام پر قید کرلیا جاتا ہے اور پھر وہاں ان
پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے جاتے ہیں اور انہیں سخت ذہنی و جسمانی ٹارچر کیا
جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ورلڈ ویغور کانگریس کے نمائندے ” ریکسٹ “ کا کہنا ہیکہ چین بھر میں ویغور
طالب علموں کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ ہفتے میں کم از کم تین بار
اسکولوں کے کینٹینوں میں دوپہر کے کھانے کے لیے حاضر ہوں ورنہ غیر حاضری کی
صورت میں انکے اساتذہ اور والدین کو سزائیں دی جائینگی یا پھر انہیں تربیتی
مراکز میں بھیج دیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چائنہ کے ان مجبور و مقہور مسلمانوں کی حالت زار کو عالمی سطح اجاگر کرنے
کے لیے صحافیوں کو بڑی مشکلات کا سامنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی ویغوری مسلمان
کو ہرگز اجازت نہیں کہ وہ خود پر ڈھائے جانے مظالم کے خلاف آواز اٹھا سکے
اگر کوئی ویغوری مسلمان چین سے نکلنے میں کامیاب بھی ہوجائے تب بھی وہ اس
ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ پیچھے اسکا خاندان
چائنیز حکومت کے ظلم و جبر کا نشانہ بن سکتا ہے ۔۔۔۔۔
معروف ایغور صحافی گلشہرہ حوجہ کا کہنا ہے کہ اسکے خاندان کے کئی افراد
لاپتہ ہیں کیونکہ وہ چائنیز حکومت کے مظالم کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے اور
پوری دنیا کے سامنے چائنہ کا مکروہ چہرہ بےنقاب کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
تو آپ بھی آئیے !!!!!
ایغور کے مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھائیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کریں کہ
وہ اس بات کو سنجیدگی سے لیں اور فی الفور سفارتی سطح پر چائنیز حکومت کے
ساتھ اس معاملے کو اٹھائیں تاکہ ایغور مسلمان بھی ہماری طرح آزادی کے ساتھ
روزہ رکھ سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
{ محمد جنید } |