غریبوں، مسکینوں اور ہمسائے کی خوشی کا بھی خیال رکھیں

اسلام ایک ہمہ گیر مذہب ہے، جس نے حقوق اﷲ اور حقوق العباد کا اصول قائم کرکے دنیا میں بسنے والے ہر انسان کو ایک دوسرے انسان کے بیچ محبت و بھائی چارگی قائم رکھنے کیلئے ایک دوسرے کا خیال رکھنا ضروری قرار دیا ہے۔ ہمارے آقا صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی رحمت کا کیا پوچھنا ! آپ نے عید کے دن خاص طور سے غریبوں، مسکینوں اور ہمسایوں کا خیال رکھنے کی تاکید فرمائی اور عید کی خوشی میں شریک کرنے کیلئے صدقہ فطر کا حکم دیا تاکہ وہ نادار جو اپنی ناداری کے باعث اس روز سعید کی خوشی نہیں منا سکتے اب وہ بھی خوشی منا سکیں۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک صدقہ فطر ادا نہیں کیا جاتا بندے کے روزے زمین و آسمان کے درمیان معلّق رہتے ہیں۔سیدنا ابو عمر و عبدالرحمٰن بن عمر الاوزاعی رحمتہ اﷲ تعالیٰ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں عیدالفطر کی شب اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ کسی شخص نے میرے دروازے پر دستک دی، میں باہر آیا تو دیکھا کہ میرا ہمسایہ کھڑا ہے۔ میں نے کہا کہو بھائی ! کیسے آنا ہوا ؟ اس نے کہا کل عید ہے لیکن میرے گھر میں خاک اڑ رہی ہے اور خرچ کیلئے ایک پیسہ تک نہیں ہے۔ اگر آپ کچھ عنایت فرما دیں تو عزت و آبرو کے ساتھ ہم عید کا دن گزار لیں گے۔ میں نے عید کے مصارف کیلئے پچیس درہم جمع کر رکھے تھے، فوراً ہی اپنی بیوی سے کہا کہ ہمارا فلاں ہمسایہ نہایت غریب ہے، اس کے پاس عید کے دن خرچ کرنے کیلئے ایک پیسہ تک نہیں ہے، اگر تمہاری رائے ہو تو جو پچیس درہم ہم نے عید کے مصارف کیلئے رکھ چھوڑے ہیں وہ ہمسایہ کو دے دیں، ہمیں اﷲ تعالیٰ اور دے گا۔ نیک بیوی نے کہا بہت اچھا۔چنانچہ میں نے وہ سب درہم اپنے ہمسایہ کے حوالے کر دئے اور وہ دعائیں دیتا ہوا چلا گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد میرا دروازہ پھر کسی نے کھٹکھٹایا میں نے دروازہ کھولا تو ایک نوجوان مکان میں داخل ہوکر میرے قدموں پر گر پڑا اور رونے لگا، میں نے کہا خدا کے بندے ! تجھے کیا ہوا ہے ! اور تو کون ہے ؟ اس نوجوان نے جواب دیا کہ میں آپ کے والد کا غلام ہوں، عرصہ ہوا بھاگ گیا تھا، اب مجھے اپنی حرکت پر بہت ندامت ہوئی، یہ پچیس دینار میری کمائی کے ہیں، آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں، قبول فرما کر مجھے منعون فرمائیے۔ آپ میرے آقا ہیں اور میں آپ کا غلام، میں نے وہ دینار لے لئے اور غلام کو آزاد کر دیا، پھر میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ خدا کی شان دیکھو اس نے ہمیں درہم کے بدلے دینار عطا کیا۔سبحان اﷲ ! اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے سے اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھنے سے اﷲ کس کس بہانے عطا فرماتا ہے ،اس لئے ہم تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ عید کے دن صرف اپنی ہی خوشی کے لئے ہر ساز و سامان کا بندوبست نہ کریں، بلکہ غریبوں، مسکینوں اور پڑوسیوں کی خوشی کا بھی خیال رکھیں، اگر کوئی غریب آپ کے پڑوس میں رہ رہا ہو اور عید کے دن اپنی غربت کی وجہ سے رو رہا ہو تو حقیقت یہ ہے کہ آپ کی عید عید نہیں ہے۔ہر کسی کی زندگی میں المیے ،حوادث اور مصائب ،پریشانی ، وغیرہ پیش آتے رہتے ہیں اور بدقسمتی سے گذشتہ کچھ برسوں سے اس طرح کے المناک واقعات ہماری روز مرہ کی زندگی کا ایک معمول بن چکے ہیں۔ ایسے حوادث کے پیش نظر اکثر اوقات بعض افراد یا حلقوں کی جانب سے یہ سننے میں آتا ہے کہ اس سال ہم عید نہیں منائیں گے۔ اس طرح کے بیانات کے پیچھے یقینا نیک نیتی ، حب الوطنی ، اخوت اسلامی اور انسان دوستی کا جذبہ کار فرما ہوتا ہوگا، لیکن سوال یہ ہے کہ عید نہ منانے کا مطلب کیا ہے ؟ یہ کوئی جشن یا تہوار تو ہے نہیں یہ تو عبادت اور سنت مصطفٰی صلی اﷲ علیہ وسلم ہے۔ اخوت اسلامی اور اتحاد امت کا مظہر ہے۔ جمعیت قوم مسلم کا ایک حسین منظر ہے ، اﷲ کی بارگاہ میں دوگانہ نماز عید کی ادائیگی کا نام ہے ، شرافت ، متانت اور نفاست جیسی انسانی خصوصیات کا مظہر ہے۔ ان میں سے کوئی چیز اور کوئی بات ایسی نہیں جو عسر و یسر اور رنج و راحت ہر حال میں منائے جانے کے قابل نہ ہو۔ باقی رہا لہو و لعب میں مشغولیت ، رقص و سرود کی محافل برپا کرنا ، ناؤ نوش اور محرمات شرعیہ کا ارتکاب اور ہوس نفس کی تسکین کے سامان بہم پہنچانا یہ ایسے امور ہیں جن کا اسلامی تصور عید سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو ایک مسلمان کو نہ صرف عید کے مقدس موقع پر بلکہ زندگی کے ماہ و سال کے ہر لمحہ و لحظہ میں ہمیشہ کے لیے چھوڑ دینے چاہیں ، بلکہ ان محرمات و منکرات شرعیہ کو چھوڑنا ہی ایک مومن کامل کی حقیقی عید ہے۔ دعا ہے کہ ایسی عید اﷲ تعالیٰ ہر مومن کو نصیب فرمائے آمین۔

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 226 Articles with 277086 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More