اعتکاف فضائل و مسائل

تحریر: کوثراسلام
مسلمان سارا سال اپنے اپنے کاموں میں مشغول رہتے ہیں۔ کوئی کاروبار کرتا ہے تو کوئی کھیتی باڑی، کوئی اسکول کالج میں پڑھاتا ہے تو کوئی اسپتال میں ڈاکٹر ہے۔ مسلسل دنیاوی کاموں میں مشغول رہنے کی وجہ سے ایمانی اور روحانی سطح کمزور ہو جاتی ہے۔ مسلمان کو روحانی طور پر چارج کرنے کے لیے اﷲ تعالی نے رمضان کے روزے فرض کر دیے۔ رمضان کا مہینہ ایک طرح سے مسلمانوں کے لیے سالانہ ورکشاپ کا مہینہ ہے جس میں مسلمان خود کو ایمانی اور روحانی لحاظ سے اپ گریڈ کرتے ہیں۔

مسلمان جب مسلسل بیس دن روزہ رکھ کر اپنی نفسیات اعتدال پر لاتے ہیں تو پھر اﷲ تعالی چاہتے ہیں کہ یہ باقی دس دن میرے سوا تمام مخلوقات سے غیر ضروری میل جول ترک کرکے میرے در پر آ جائیں تاکہ ایمان اور روحانیت کی بلندیوں کو چھو سکیں۔یہ آخری دس دن جس میں مسلمان ہر طرف سے یکسو ہو کر صرف اﷲ سے لو لگا کر ان کے در یعنی مسجد کے کسی گوشے میں ہر وقت عبادت اور ذکر و تلاوت میں مشغول رہتا ہے اس کو اعتکاف کہتے ہیں-

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ہر سال رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے مسجد میں ایک جگہ مخصوص کر دی جاتی اور وہاں آپ کے لیے کوئی پردہ چٹائی وغیرہ کا ڈال دیا جاتا یا کوئی چھوٹا سا خیمہ نصب ہو جاتا اور بیسویں تاریخ کو فجر کی نماز پڑھ کر آپ وہاں چلے جاتے اور عید کا چاند دیکھ کر وہاں سے باہر تشریف لاتے۔حدیث نبوی ہے ’’اعتکاف کرنے والا گناہوں سے بچا رہتا ہے اور اس کے لیے (بغیر کئے بھی) اتنی ہی نیکیاں لکھی جاتی ہیں جتنی کرنے والے کے لیے لکھی جاتی ہیں‘‘ (ابن ماجہ) یعنی وہ نیک کام جو یہ اعتکاف کی وجہ سے نہیں کر سکتا اﷲ تعالی بغیر کیے اس کا ثواب عطا فرماتے ہیں۔ ایک اور حدیث میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں’’رمضان کے (آخری) دس دنوں کے اعتکاف کا ثواب دو حج اور دو عمروں کے برابر ہے‘‘۔ (بیہقی)

اﷲ تعالی فرماتے ہیں ’’جو شخص مجھ سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور جو میری طرف چل کر آتا ہے میں دوڑ کر اسے اپنا لیتا ہوں‘‘۔ اعتکاف کرنے والا اپنا گھر چھوڑ کر اﷲ کے در پر آ کر پڑ جاتا ہے تو وہ کتنا اﷲ کے قریب ہوگا۔ اعتکاف کرنے والے کا ہر ہر منٹ عبادت ہے شب قدر آخری عشرہ میں آتی ہے تو جب شب قدر آئے گی اعتکاف کرنے والا عبادت میں ہوگا لہذا شب قدر کے حصول کا سب سے بہتر طریقہ اعتکاف کے سوا اور کوئی نہیں۔

اعتکاف کا وقت
اعتکاف 20 رمضان کی شام کو غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور عید کا چاند نظر آنے تک رہتا ہے۔ یہ اعتکاف سنت موکدہ علی الکفایہ ہے یعنی محلہ یا بستی میں بعض لوگوں کے کر لینے سے سب کے ذمہ سے ادا ہو جاتا ہے اور اگر کوئی بھی نہ کرے تو سب کے اوپر اس کا وبال ہوگا۔ جس شخص کا اعتکاف کا ارادہ ہو اسے چاہیے کہ 20 رمضان کو سورج غروب ہونے سے پہلے اعتکاف کی نیت کرکے مسجد میں داخل ہو جائے۔ یا اگر عورت ہے تو اعتکاف کی جگہ بیٹھ جائے۔

عورت اپنے گھر میں جہاں نماز پڑھنے کی جگہ ہے وہیں اعتکاف کرے اگر کوئی جگہ مخصوص نہ ہو تو جہاں اعتکاف کرنا چاہتی ہو وہی جگہ نماز کے لیے مخصوص کرکے وہاں اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے یہ اس کے حق میں ایسا ہے جیسے مرد کے لییجماعت والی مسجد میں اعتکاف کرنا۔ وہاں سے ضروری حاجت کے سوا دوسرے وقت میں نہ نکلے۔

مسائل اعتکاف
20 تاریخ کو اگر سورج غروب ہونے کے بعد اعتکاف میں داخل ہوا تو عشرہ اخیرہ کی سنت ادا نہ ہوگی۔ عورت کے لیے اعتکاف کے لیے شوہر سے اجازت لینا ضروری ہے بغیر شوہر کی اجازت کے اعتکاف نہ کرے۔ خواتین کو اعتکاف کے دوران مخصوص ایام آ جائے تو اعتکاف چھوڑ دے۔ پاک ہونے کے بعد اس ایک دن کی قضا ضروری ہے 10 دن کی نہیں۔ یہ قضا اگر رمضان میں کی تو رمضان کا روزہ کافی ہوگا اگر رمضان کے بعد قضا کی تو اس دن روزہ رکھنا ضروری ہوگا۔

یہی حکم اس شخص کا بھی ہے جس کا اعتکاف ٹوٹ جائے۔ اعتکاف اگر دن میں ٹوٹ جائے تو صرف دن کی قضا واجب ہوگی یعنی صبح صادق سے شروع کرکے غروب آفتاب تک اعتکاف کرے۔ اور اگر رات میں اعتکاف ٹوٹا تو پھر رات دن دونوں کی قضا واجب ہے۔ یعنی غروب آفتاب سے کچھ دیر قبل شروع کرکے دوسرے دن غروب کے بعد ختم کرے۔

معتکف کے لیے کرنے کے کام
اعتکاف میں نیکی اور اچھی باتیں کریں فضول اور لایعنی باتوں سے احتراز کریں۔ اپنی طاقت کے مطابق اپنے اوقات زیادہ سے زیادہ عبادت میں صرف کریں۔ قران شریف کی تلاوت کریں۔ دینی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ درود شریف استغفار اور تسبیحات کثرت سے پڑھیں۔ اشراق چاشت اوابین اور تہجد کی نماز کا اہتمام کریں۔ صلوۃ تسبیح صلوۃ حاجت اور تحیتہ الوضو بھی پڑھا کریں۔ شب قدر کی پانچوں راتوں میں جاگ کر عبادت کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے لیے اپنے اہل و عیال کے لیے اپنے ملک کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے خوب گڑگڑا کر دعائیں مانگیں۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142036 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.