اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عام حالات کے مقابلے
میں رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی حسب روایت اشیائے خورد و نوش اور دیگر
اشیائے صرف کی قیمتیں ا نتہائی حد تک بڑھانا مستقل روایت ہے امسال بھی ماہ
مبارکہ کو کماؤ سیزن بنا د یا گیا۔ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئے جانے
والوں کے لئے ہوائی جہازوں کے ٹکٹ مہنگے اور غیر اعلانیہ غیر ضروری اضافی
ٹیکس لگا دئے گئے ۔ انتظامیہ کے تما م تر دعوؤں کے باوجود تاجروں، د کا
ندار کو لوٹ مار کی کھلی چھٹی مل گئی۔ بسوں کے مالکان ٹرانسپورٹرزمسافروں
کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونس کر اوور لوڈنگ کر کے دوگنے کرائے وصول کر رہے
ہیں۔مردارجانوروں کے گوشت کی فروخت کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیاء میں
ملاوٹ ، جعلی دودھ، گھی، آئل ،مکھن، ادویات ،چا ئے وغیرہ کی تیاری ، فرو خت
اور کم تولنے کا سلسلہ جاری ہے ، چوریاں، ڈکیتیاں کرنے اورکمسن بچیوں اور
حوا کی معصوم بیٹیوں کو بے آبرو کرنے کے قصے زبان زد خاص عام ہیں ایسے ظالم
انسان مسلمان ہی تو کہلاتے ہیں ۔اربوں کھربوں کی لوٹ مار کر کے ملک کو
کنگال کرنے والی اشرافیہ نے اپنے طور اطوار نہیں بدلے ماہ مقدس میں اپنی
خطائیں معاف کروانے کی بجائے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ میڈیا کے سامنے جھوٹ بول
رہے ہیں اکثر ٹی وی چینلز پر ننگ دین میراثی و کنجر قسم کے لوگ اور ناچنے
گانے والی ٖفلمی اداکاروں کوآئیڈل بنا کر ان سے مذہبی پروگرام کروا ئے جا
رہے ہیں سار اسال سر کے دوپٹے سے بے نیاز نیم عریاں لباس پہننے والی ماڈلز
اسلامی درس دیتی نظر آتی ہیں ۔ نوجوان نسل میں انٹر نیٹ میڈیا، کیبل مافیا
کے ذریعے عریانی، فحاشی اور بے حیائی بڑی سرعت کے ساتھ پھیلائی جارہی ہو
اسے کونسا مسلم معاشرہ کہیں گے۔ صرف کمرشل اشتہار ہی دیکھ لیں تو صاف پتہ
چلتا ہے کہ ہم کس قسم کے اسلامی اخلاقی اقدار کے حامل ہیں اور ان پر کتنے
عمل پیرا ہیں ۔ساتھ ہی ہر شہر میں نماز عشا و تراویح کے اوقات میں فلڈ لائٹ
کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کروا کرنوجوان نسل کو نماز کی بجائے کھیل تماشے میں
مصروف کیا گیا ۔ماہ مقدس میں بھی چینلز پر معاشرے میں بڑھتی ہوئی برائی بے
حیائی اور عریانی فحاشی پر مذہبی طبقہ بھی خاموش تماشائی بنا بیٹھا رہا کسی
طرف سے بھی مخرب اخلاق پرو گرامز کے خلاف آوازبلند کرنے اور اس کے خلاف
احتجاج کی آوازسننے میں نہ آئی ا یسے مسلم معاشرے پر ،،اناﷲ و اناالیہ
راجعون ،،ہی پڑھا جائے ۔ وضع میں تم ہو نصاریٰ ، تو تمدن میں ہنود ۔۔ یہ
مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود!۔ رمضان المبارک کامہینہ ہمیں ایثار
قربانی کا درس دیتا ہے تو اپنا محاسبہ کرکے اپنی سابقہ خطاؤں کو معاف
کروانے کا موقع فراہم کرتا ہے مگرہم نے کیا حاصل کیا۔ اس ماہ مبارک کا تقدس
پامال کرنے میں کوئی کسرچھوڑی ہے؟۔ اﷲ کی پناہ یہ کیسے مسلمان ہیں جو
ناجائز منافع خوری کرکے دوسروں کی جیبیں کاٹ کر اپنی تجوریاں بھر کرخوش
ہوتے ہیں ماہ مبارکہ سے پہلے کی نسبت اشیائے صرف کی قیمتیں آسمان کو چھو
جاتی ہیں۔ یہ روش برسوں سے جاری ہے کافر ممالک میں بھی مذہبی تہواروں پر
ناجائز منافع خوری نہیں ہوتی ۔ مسلمان قرآنی تعلیمات سے مسلسل رو گرانی کے
باعث پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں مشرق وسطیٰ میں شام ،عراق ،
فلسطین ، یمن ،مصر، افغانستان ، لیبیا ٹیونس،کشمیر اورروہنگیا میں برسوں سے
جاری خانہ جنگی کے باعث مسلم دنیا کے باسی بے خانماں بے یارو مددگار لاکھوں
کی تعداد میں عورتیں بچے بوڑھے مسلمان یورپ اور دیگر ممالک کی طرف ہجرت کر
رہے ہیں وہ اپنے ہی مسلم ممالک کے بادشاہوں کی باہمی اقتدار کی رسہ کشی پر
نوحہ کناں ہیں جن کی ہوس اقتدار کی وجہ سے وہ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور
ہوئے ہیں اور دیار غیر میں پناہ کے لئے در بدر پھر رہے ہیں اپنے گرییان میں
جھانکیں تو صاف پتہ چلتا ہے کہ مسلم دنیا میں احکام خداوندی کی صریحاٗ خلاف
ورزی اور غیرمسلموں گمراہ قوموں جیسی شرک سے آراستہ گناہ آلودہ زندگیاں
گزارنااب معمول بن چکا ہے۔دنیا بھر کے مسلم ممالک میں کو نسا اسلامی ملک ہے
جہاں اسلامی نظام نافذ ہے اور تمام فیصلے ا س قادر مطلق کی آخری کتاب قرآن
مجید فرقان حمید کے مطابق ہو رہے ہیں۔دنیا بھر کے مسلمان مذہبی تہوار
عیدالفطر بڑے جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہیں اس موقع پردنیا بھر میں امت
مسلمہ کے بڑے بڑے اجتما عات ہوں گے یہ اجتماعات اگرچہ نماز عید تک محدود
ہوں گے مگر اسلام دشمن طاقتو ں کو ہماری اجتماعیت ہمارے باہمی اتفاق و
اتحاد کا پیغام ایک فطری امر ہو گا اغیار کی سازشوں کے باعث ہمارے باہمی
اختلافات کی خلیج اتنی وسیع اور گہری ہو چکی ہے کہ ہم اپنے ہی مسلمانوں
بھائیوں کے خون کے پیاسے بن کر ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں قرب قیامت کی
علا مت ہے کہ نہ مار نے والے کو پتہ کہ وہ کیوں قتل عمد کا مرتکب ہو ا ہے
اور نہ مرنے والے کو پتہ کہ وہ کس جرم میں مارا گیا ہے۔ ایک طرف بھوکے
پیاسے بے خانماں در بدر ہونے والے لاکھوں لوگ اوردوسری طرف لاکھوں کی عید
خریداری کرنے والی اشرافیہ اور دیگر دولت مند لوگ ۔امت مسلمہ کی حالت زار
دنیا بھر میں ذلت و رسوائی کی موجودہ صورت حال میں کیسی عید اور کیسی
خوشیاں۔ عیدا لفطر کے مبارک موقع پر اپنی پوری پوری اصلاح کا عہد کریں اور
اپنی روش بدلیں پوری امت مسلمہ کو اس موقع پر اجتماعی دعائے استغفار کی
کثرت سے ضرورت ہے پورے عالم اسلام میں جہاں بھی اجتماعات منعقد کئے جائیں
اور اپنی غلطیوں لغزشوں اورگناہوں کی معافی ما نگیں اور استغفار کریں تاکہ
اﷲ تعالیٰ امت مسلمہ کودرپیش مسائل اورا غیار کی غلامی سے نجات دلائے ، ۔۔
سرکشی نے کر دئے دھندلے نقوش ۔۔ آؤ سجدے میں گریں لوح جبیں تازہ کریں۔۔
|