جو اپنی ذات میں انجمن تھا اب نہیں رہا

شہر اقبال کو اللہ تعالیٰ نے یہ خصوصیت بخشی ہے کہ یہاں علامہ محمد اقبال ، مولاناظفر علی خان،فیض احمد فیض،اور احسان الہی ظہیر جیسی نابغہ روزگار شخصیات پیدا ہوئیں ، کسی دور میں یہاں علم و ادب کے متوالوں کی کمی آئی نہ صحافت کے باب میں کبھی خلا محسوس ہوا ۔ چودھری نذیر ( مرحوم) نے انتیس سال قبل نوائے شمال کی شکل میں ایک پودا لگایا تھا جسے ان کے بعد نوجوان محمد رشید چودھری نے ایک ایسے تناور درخت میں بدل دیا ہے جس کی جڑوں میں اخلاص ، سچائی ، اور نظریے کی مضبوطی بھی شامل ہے ۔ نوائے شمال کے چیف ایڈیٹر محمد رشید چودھری اب ہم میں موجود نہیں رہے ، بلاشبہ موت زندگی کی سب سے بڑی سچائی ہے ، صرف چند ماہ میں کینسر جیسے موذی مرض کا شکار ہوکر وہ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ قارئین کو سوشل میڈیا اور نوائے شمال کے ذریعے ان کی بیماری کی خبریں متواتر مل رہی تھیں ، وہ لاہور کے شیخ زید ہسپتال میں زیر علاج تھے ، ہمیں ان کی صحت کے متعلق تشویش تو تھی لیکن ایسا کچھ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اتنی جلدی وہ اس دنیاء فانی کو چھوڑ جائیں گے ۔ ابھی کچھ ہی روز تو ہوئے تھے جب ان سے فون پہ بات ہوئی تھی ، اپنے مخصوص لہجے میں بات کرتے ہوئے مجھے بڑے مطمئن لگے تھے۔ ہفتے کے دن میں وزیرآباد میں تھاکہ ایک صحافی دوست نے کال کر کے بتایا کہ نوائے شمال کے رشید چودھری اب نہیں رہے ، ایک لمحے کے لئے سن ساہوکررہ گیا "اناللہ واناالیہ راجعون " پڑھی کہ بے شک ہم سب عنقریب اسی انجام سے دوچار ہونے والے ہیں ، اب یہ کالم لکھنے بیٹھا ہوں تو بے اختیار دو سطریں سی ذہن میں آ بیٹھی ہیں

"کیا پوچھتے ہو ویرانئ شہر کا سبب
جو اپنی زات میں انجمن تھا، اب نہیں رہا "

عام روائتی گوجروں کے برعکس وہ انتہائی شریف النفس عاجز اور منکسر المزاج انسان تھے ، صحافت کے باب میں ان کی خدمات قابل تحسین ہیں ، پورا شہر اور بالخصوص صحافی برادری شدید صدمے کی کیفیت میں ہے ، بہت سارے دوست یہی سمجھ نہیں پارہے کہ وہ ان کی بیوہ ، چاروں بیٹوں اور دونوں بھائیوں سے کیسے تعزیت کریں جبکہ وہ خود بھی ایسی ہی تکلیف دہ صورتحال سے گزر رہے ہیں ۔ چودھری صاحب کے بھائیوں پہ بڑی سخت آزمائش آپڑی ہے ، شفیق بھائی کی جدائی کا غم اپنی جگہ لیکن اب ان کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں ، مرحوم کے بچوں کی بہتر تربیت اور نگہداشت کے ساتھ ساتھ روزنامہ نوائے شمال کا معیار اور تسلسل قائم رکھنا کوئی آسان کام نہیں ، اللہ تعالی انہیں صبر اور استقامت سے نوازے، اور مرحوم کو اعلی علیین میں جگہ دے ، انکی لغزشون کوتاہیوں سے درگزر کرے اور انکے ساتھ خاص اپنے شایان شان رحمتوں والا معاملہ کرے۔آمین

 

SHAHID MUSHTAQ
About the Author: SHAHID MUSHTAQ Read More Articles by SHAHID MUSHTAQ: 114 Articles with 87248 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.