علم

کلاس میں فرسٹ پوزیشن لانی ھے ۔۔۔ یہ جملہ امی ابو امتحان شروع ھوتے ھی کہنا شروع ھوجاتے ھیں کچھ ماں باپ تو اِس ھی بات پر اپنے بچوں پر اتنا زور دیتے ھیں کے بچے ماں باپ کے ڈر اور پوزیشنز حاصل کرنے کے لیے کتابیں کھولتے ھیں علم حاصل کرنے کے لیے نہیں ۔ اس میں کوی برُای نہیں کے ماں باپ اپنے بچوں کو سب سے اول دیکھنا چاھتے ھیں مگر اپنی اِس خواہش کے لیے ماں باپ اپنے بچوں پر زور دیتے ھیں جس سے بچوں کے زہن پر حد درجہ کا بوجھ آجاتا ھے اور پھر انہیں کتابیں اپنی دشمن لگنے لگتی ھیں ۔۔ اسکی ایک وجہ کم عمری میں کتابوں کا بے حد بوجھ بھی ھے۔ علم کتابوں میں نہیں ھوتا۔ میری طرح آپکو بھی یے بات عجیب لگی نا۔ میری طرح آپ بھی یہی سوچ رھے ھیں کہ اگر کتابوں میں علم نہیں ھے تو پھر علم کہاں ھوتا ھے اور اگر اِن کتابوں میں علم نہیں ھوتا تو پھر کیوں معصوم اور ننھے ننھے بچوں پر بھاری بھاری کتابوں کا بوجھ ڈال کر انہیں اسکول بھیجا جاتا ھے اور پھر یہ کہا جاتا ھے کہ علم کتابوں میں نہیں۔ دراصل ھم انسان پیدا ھوتے ھی علم حاصل کرنا شروع کر دیتے ھیں ۔ ھمارے معاشرے کی خرابی یہ ھے کے ماں باپ صرف اسکول کو ھی علم حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ھیں جبکہ پیدا ھوتے ھی ھم علم حاصل کرنا شروع کر دیتے ھیں ۔ یہ علم ھم اپنے ماں باپ اور اِردگرد کے ماحول سے حاصل کرتے ھیں ۔ یہ ایسا علم ھوتا ھے جس کے لیے کسی کتاب کسی اسکول کی ضرورت نہیں ھوتی اور نہ اِس علم کو رٹنے اور یاد کرنے کی ضرورت ھوتی ھے۔ علم کا مطلب ھے جاننا ۔ علم کسی مدرسے یا اسکول کا محتاج نہیں ھوتا ۔ ھم اسکول اور کالج میں تعلیم تو حصل کرتے ھیں کیونکہ آج یہ تعلیم ھمارے لیے بہت ضروری ھے اور اِسکے بغیر ایک اچھی اور باعزت نوکری نہیں مل سکتی مگر ایک حقیقت یہ بھی ھے کہ آج کی نوجوان نسل میں تمیز اور شعور کم نظر آتا ھے ۔ شعور ، تمیز اور تپزیب کسی اسکول یا کالج کو بھاری فیس ادا کرکے حاصل نہیں کی جاسکتی ۔ یہ علم ھم اپنے ماں باپ سے حاصل کرتے ھیں۔ مگر آج کے ماں باپ اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کروا کر اپنی زمہ داری سے آزاد ھوجاتے ھیں اور بچہ تھزیب اور تمیز سے خالی ھوتا ھے۔۔
 

Rahmah  Rauf
About the Author: Rahmah Rauf Read More Articles by Rahmah Rauf: 3 Articles with 3247 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.