خلاصہء سورة الانفال

• آیت نمبر 1 تا 4 میں مال غنیمت اور اسکی تقسیم کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے اور آگے مومنین کی صفات بھی مذکور ہیں۔
• آیت نمبر 5 تا 19 میں قصہ غزوہ بدر مذکور ہے اور آگے اللہ عزوجل کے فضل وکرم کا کا ذکر ہے جو میدان بدر میں مسلمانوں پر فرمائی گئی جن میں اونگھ ، بارش اور فرشتوں کے لشکر کے ذریعے مسلمانوں کی امداد ہے اور پھر اس معرکہ کو فیصلہ کن فرمایا گیا ہے۔
• آیت نمبر 20 تا 29 میں اللہ عزوجل اور اسکے رسول کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ پھر بتایا گیا کہ جو حق کو نہیں سنتے اور نہ ہی سمجھتے ہیں وہ اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے بدتر ہیں۔۔ آگے اللہ عزوجل سے ذرنے پر تین انعامات ملنے کا ذکر کیا گیا ہے ۔۔ پہلا یہ کہ اسکو حق و باطل میں فرق کرنے کی فہم و فراست عطا کر دی جائے گی ، دوسرا انعام یہ دیا جائے گا کہ اسکے گناہوں کو مٹا دیا جائے گا اور تیسرا انعام یہ دیا جائے گا کہ اسکے عیبوں پر پردہ ڈال دیا جائے گا۔۔
• آیت نمبر 30 تا 40 میں بیان ہے کہ جو رسول کی اتباع نہیں کرتا اللہ عزوجل ان پر اپنا عذاب نازل فرماتا ہے ۔آگے کافروں کی آپکو قتل کرنے کی سازش کا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اس عذاب کا مطالبہ کرنا جس سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ڈرایا کرتے تھے۔آگے کفار کی ان حرکات کا ذکر کیا گیا جس سے وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تنگ کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عبادت کے وقت، کافر تالیاں اور سیٹیاں بجا کر تنگ کرتے تھے۔ آگے مال غنیمت کے حصے کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔
• آیت نمبر 42 تا 47 میں معرکہء بدر میں مسلمانوں اور کفار کے لشکر کی جائے قیام کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔ کہ مسلمان اوپر والی جانب مدینے سے قریب اور کفار نیچے کی جانب مدینہ شریف سے دور تھے۔ پھر آگے اللہ عزوجل کے ایک اور فضل وکرم کا ذکر ہے کہ مسلمانوں کو خواب میں کفار قلیل تعداد میں دکھائے گئے ۔۔
• آیت نمبر 48 تا 49 میں شیطان کے مکر و فریب اور منافقین کے حاسدانہ قول کا ذکر ہے۔
• آیت نمبر 50 تا 54 میں کفار کی ان کی نافرمانی کے سبب دیے جانے والے عذاب کا ذکر ہے پھر آگے یہ بتایا گیا کہ یہ عذاب حق کو جھٹلانے اور نافرمانی کے سبب سے ہے۔۔۔ اور پچھلی قومیں بھی اسی سبب سے ہلاک ہوئیں۔
• آیت نمبر 55 تا 61 میں کافروں کی صفات کا ذکر کیا گیا ہے۔۔ اور بتایا گیا ہے کہ کفار معاہدے کے بعد اگر عہد شکنی کے مرتکب ہوں تو معاہدے کو ختم کر دو اور ان سے سجتی سے پیش آؤ ۔۔ اور عہد شکنی کو ناپسنیدہ قرار دیا گیا ہے۔۔ اور اگر کفار صلح کریں تو اللہ عزوجل پر بھروسہ کر کے صلح کر لو۔۔
• آیت نمبر 62 تا 64 میں بتائس گیا ہے کہ اللہ عزوجل آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے کافی ہے۔ جس نے آپکی تائید فرمائی مسلمانوں کی جماعت کے ذریعے ۔
• آیت نمبر 65 تا 71 میں مسلمانوں سے کفار قیدیوں کے متعلق کی رائے پر مواخذہ نہ کرنے کا اور اس کو پسند نہ کرنے کا بیان ہے اس سے پہلے ان کے متعلق احکام نازل نہیں ہوئے تھے لہذا اس وجہ سے مواخذہ نہیں کیا گیا ۔۔ آیت نمبر 68 حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی رائے کے مطابق نازل ہوئی ۔۔۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا تھا کہ تمام کو قتل کر دیا جائے۔۔۔
• آیت نمبر 72 تا 75 میں مہاجرین و انصار کو ایک دوسرے کا وارث قرار دیا گیا ہے اور کافر آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہیں۔
رکوع ، آیات ، الفاظ اور حروف کی تعداد:
10 رکوع،75 آیات، 1243 کلمات ، 5299 حروف ہیں۔

سورة الانفال کی وجہ تسمیہ:
انفال کے معنی مال غنیمت ہے جو کہ نفل کی جمع ہے اس سورت کی پہلی آیت میں مال غنیمت سے متعلق احکام مذکور ہیں۔۔ اسی مناسبت سے یہ انفال کے نام سے موسوم ہے ۔

 

Aalima Rabia Fatima
About the Author: Aalima Rabia Fatima Read More Articles by Aalima Rabia Fatima: 48 Articles with 73968 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.