لڑکا موٹا ہو تو چل جاتا ہے مگر لڑکی نہیں۔

یہ عنوان والا جملہ مجھے پہلی دفعہ تب سننے کو ملا جب میری بہن کے رشتہ کے لئے کچھ لوگ گھر آئے ہوئے تھے ۔ انہی میں سے موجود ایک آنٹی نے یہ بات امی سے کہی تھی ۔ اگرچہ یہ بات انہوں نے بلند آواز کی بجائے امی کو کُھسر پُھسر کے انداز میں ہی کی تھی مگر امی کے قریب بیٹھے ہونے کی وجہ سے میرے کانوں میں بھی پڑ گئی ۔ پھر امی کی طرف سے ان کو تسلی ملی کہ فکر نہ کریں شادی تک سمارٹ ہو جائے گی ۔ مگر اس آنٹی نے بھی " لگتا تو نہیں ہے" کہہ کر بحث ہی سمیٹ دی ۔ خیر اس جگہ رشتہ تو کیا ہونا تھا مگر اس رشتہ کا وجہِ انکار مجھے زندگی کی اک نئی تلخ حقیقت سے روشناس کروا گیا۔

اب کیا کہا جائے کہ کچھ گھرانے ہوتے ہیں کہ جہاں کے سبھی افراد موٹے ہوتے ہیں ۔ وجہ پوچھیں تو یہی بات سننے کو ملتی کہ " موروثی" ہے ماں ہی شروع سے موٹی ہے تو اسی کے دودھ کا اثر ہے ۔ مطلب کہ یہاں بھی بنیادی قصور عورت صاحبہ کے سر ۔ اورجو ابا حضور اپنے بچپن سے ہی موٹے چلے آ رہے ہوں تو ان کا موروثیت میں کوئی حصہ نہیں؟ خیر بات وہی آ جاتی کہ لڑکا تو موٹا چل جاتا مگر لڑکی نہیں ۔ اور یقین کریں کہ یہی فقرہ میرے لئے بھی کافی عرصہ حوصلہ کا باعث رہا کہ اپن کو کاہے کی ٹینشن ،خوب کھاؤ پیو موج کرو ، اپن تو لڑکا ہے نا ، موٹا ہوا تو کیا ہوا شادی کے لئے چل ہی جاؤں گا ۔

ایک لڑکی کے لئے موٹا ہونا کتنی ذہنی ازیت کا باعث ہوتا ہے اس کا اندازہ بہنا کی حالت دیکھ کر ہی ہوتا گیا ۔ کوشش تو اس نے بڑی کی مگر کیا کہیں اب موروثی جو تھا ۔ "ماں موٹی تو اس نے کہاں پتلی ہونا۔" اور یہ قول ماشاءالله سے ہمارے ابو صاحب کا تھا ۔ جب گھر میں ہی بہنا کو ایسا سننے کو ملنا تو بہنا جتنی کوشش کر لیتی ڈایٹنگ اور ورزش سے کہاں پتلی ہونا تھا کہ اس کے لاشعور میں یہ بات بیٹھ چکی تھی کہ وہ کچھ بھی کر لے سمارٹ نہیں ہو سکتی۔ تبھی دھیرے دھیرے اس نے پتلا ہونے ہی سب کوششیں ادھوری چھوڑ دیں ۔ بس اب یہ ہوتا کہ کوئی رشتہ دیکھنے آتے تو گہرے رنگ کا سوٹ پہنتی ، ان کے سامنے چہل پہل نہ کرتی اور ایسے بیٹتھی کہ سائیڈ پوز سے ہی سب کو نظر آے۔ اب وقتی طور پر سمارٹ دِکھنے کے اس نے یہ فارمولے پتہ نہیں کہاں سے لئے تھے مگر ایسا سب کرنا بھی بےسود جاتا رہا کہ رشتہ والے بھی قیامت کی نظر رکھتے تھے ۔

خیر بہنا کا رشتہ کیسے اور کہاں ہوا یہ الگ داستان ہے مگر آخر کار ہو ہی گیا ۔ مگر یہ کیا؟ موروثیت یہاں بھی جیت گئی۔ اس کی دونوں بیٹیاں بھی موٹی ہو گیں۔ یہ تو شکر ہے کہ بہنا ناگہانی موت کی وجہ سے دنیا سے پردہ کر گئی ورنہ وہ کیسے برداشت کرتی کہ موٹا ہونے کی وجہ سے لوگوں کی طنزیہ باتیں اور نظریں سہنے کی ازیت اس کی طرح اب اس کی دونوں بیٹیاں سہہ رہیں ہیں۔

اگرچہ صاحبو ، اب وقت تھوڑا سا بدل چکا ہے کہ اب موٹا ہونا لڑکی سمیت لڑکا کو بھی نہیں چل سکتا۔ اس کا اندازہ مجھے اپنی شادی کے وقت ہوا مگر شکر ہوا کہ موروثیت مجھ پر زیادہ حاوی نہیں ہوئی۔ شادی تک اتنا سمارٹ ضرور ہو گیا کہ تصویروں میں بھی اچھا نظر آیا اور مووی میں بھی جس کو دیکھ کر اب سب کہتے ہیں کہ شادی پر تو بڑے سمارٹ تھے اب ویسے کیوں نہیں۔ مگر مجھے اندازہ ہے کہ شادی کے بعد موٹا ہونا زیادہ تکلیف دہ نہیں کہ ہماری سوسائٹی کے مطابق شادی کے بعد بندہ موٹا ہو ہی جاتا ہے ۔ نہ ہو تب مسلہ پڑتا کہ اس کا یہ مطلب نکلتا کہ شادی راس نہیں آئی ۔ ( یہ کون سی سائنس ہے ویسے؟)

حرفِ آخر بات یہ ہے کہ یہ باتیں پرانی ہوئیں کہ لوگوں کو سمجھایا جائے یا مذمت کی جائے کہ موٹے لوگوں خاص کر لڑکیوں ساتھ ایسا رویہ نہ رکھا جائے۔ بندہ اور کتنی اور کیسے آگاہی دے اب ؟ پھر یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ خاص موقعوں پر خاص کر رشتہ کے وقت ایسی مشکلات کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ تب پھر جتنا منہ، اتنی ہی باتیں ہوتی ہیں۔ لڑکی کے جذبات ، احساسات و اخلاقیات کو پسِ نظر کر ہی دیا جاتا ہے۔ اس لئے یا تو دل بڑا رکھتے ، خوب اعتماد کے ساتھ اپنے آپ کو جیسے ہیں کے ساتھ قبول کرتے لوگوں کی طنزیہ باتوں کی پروا نہ کریں ۔ یا پھر خود کو سمارٹ کرنے کی ضد میں موٹاپا کو ہمت کرتے شکست دیں ۔ ورنہ تو اپن کے ملک کی سوسائٹی تو یہی کہتی کہ لڑکا تو موٹا چل جاتا ہے مگر لڑکی نہیں۔

Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 183144 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More