وراثت کی تقسیم کا اسلامی اسلوب (پارٹ 1)

جب کوئی شخص فوت ہو جائے تو اس کی جائیداد اور مال و اسباب کی تقسیم اہم ترین معاملہ ہے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فوت ہونے والے کی تجہیز و تکفین، اس کے قرض کی ادائیگی اور وصیت کی صورت میں، ایک تہائی تک پر عمل درآمد کے بعد بقیہ جائداد ورثاء میں اسلامی قانون وراثت کے مطابق تقسیم ہوگی۔ اگر صاحب جائیداد خود اپنی جائیداد تقسیم کرے تو اس پر واجب ہے کہ پہلے اگر کوئی قرض ہے تو اسے اتارے۔ لوگوں سے اس نے کوئی وعدے کئے ہیں انہیں پورا کرے اور تقسیم کے وقت جو رشتہ دار، یتیم اور مسکین حاضر ہوں ان کو بھی حسب حیثیت کچھ دے۔ صاحب جائیداد مرد ہو یا عورت ان کی جائیداد کی تقسیم میں جائیداد کے حق دار اولاد، والدین، بیوی، اور شوہر ہوتے ہیں۔اگر صاحب جائیداد کے والدین نہیں ہیں تو جائیداد اہل خانہ میں ہی تقسیم ہوگی۔اگر صاحب جائیداد کلالہ (جس کا کوئی شرعی وارث نہ ہو) ہو اور اس کے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں تو کچھ حصہ سوتیلے بہن بھائی کو جائے گا اور باقی نزدیکی رشتے داروں میں جو ضرورت مند ہوں نانا، نانی، دادا، دادی، خالہ، ماموں، پھوپھی، چچا، تایا یا ان کی اولاد کو ملے گا۔

* شوہر کی وفات کی صورت میں جائیداد میں بیوی کا آٹھواں یا چوتھائی حصہ ہے۔ اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہونگی تو ان میں وہی حصہ تقسیم ہوجائے گا۔ اگر شوہر کی اولاد ہے تو جائیداد کا آٹھواں حصہ بیوی کا ہے، چھٹا حصہ شوہر کے والدین کا ہے اور باقی بچوں کا ہے۔ اگر شوہر کی اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں، دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی حصہ لڑکیوں کا ہوگا، بیوی کیلئے آٹھواں حصہ اور جائیداد کا چھٹا حصہ شوہر کے والدین کیلئے ہے۔ اگر شوہر کی اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف حصہ لڑکی کا ہے، بیوی کیلئے جائیداد کا آٹھواں حصہ ہے اور شوہر کے والدین کا چھٹا حصہ ہے۔اگر شوہر کی اولاد نہیں ہے تو بیوی کا حصہ چوتھائی ہو گا اور باقی جائیداد شوہر کے والدین کی ہوگی۔

* بیوی کی وفات کی صورت میں جائیداد میں شوہر کا حصہ نصف یا چوتھائی ہے۔ اگر بیوی کی اولاد نہیں ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا نصف حصہ ہے اور نصف حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے۔ اگر بیوی کی اولاد ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی حصہ ہے، اور چھٹا حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے اور باقی بچوں کا ہے۔ اگر بیوی کی اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی حصہ لڑکیوں کا ہوگا، شوہر کیلئے چوتھائی حصہ اور باقی جائیداد بیوی کے والدین کیلئے ہے۔ اگر بیوی کی اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف حصہ لڑکی کا ہے، شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی حصہ ہے اور بیوی کے والدین کا چھٹا حصہ ہے۔ اگر شوہر، بیوی کے والدین کی طرف سے جائیداد ملنے سے پہلے فوت ہو جائے تو اس میں شوہر کا حصہ نہیں نکلے گا۔ اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوگئی اور اس کے بچے ہیں تو بیوی کا اپنے والدین کی طرف سے حصہ نکلے گا اور اس میں شوہر کا حصہ چوتھائی ہوگا اور باقی بچوں کو ملے گا۔ اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوگئی اور اس کے اولاد بھی نہیں ہے تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا۔

* باپ کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے۔ باپ کی جائیداد میں پہلے باپ کے والدین یعنی دادا، دادی کا چھٹا حصہ، اور باپ کی بیوہ یعنی ماں کا آٹھواں حصہ نکالنے کے بعد جائیداد اولاد میں تقسیم ہوگی۔اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں، دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی حصہ لڑکیوں کا ہوگا، آٹھ واں حصہ بیوہ ماں کا ہوگا اور چھٹا حصہ باپ کے والدین کوملے گا۔ اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کیلئے جائیداد کا نصف حصہ ہے، آٹھواں حصہ بیوہ ماں کیلئے ہے اور چھٹاحصہ باپ کے والدین کیلئے ہے۔ اگر باپ کے والدین یعنی دادا یا دادی جائیداد کی تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو ان کا حصہ نہیں نکالا جائے گا۔ اگر کوئی بھائی باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوگیا اور اس کی بیوہ اور بچے ہیں تو بھائی کا حصہ مکمل طریقہ سے نکالا جائے گا۔

* ماں کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے۔جائیداد ماں کے والدین یعنی نانا نانی اور باپ کا حصہ نکالنے کے بعد اولاد میں تقسیم ہوگی اور اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی حصہ لڑکیوں کا ہے، باپ کیلئے چوتھائی حصہ اور باقی جائیداد ماں کے والدین کیلئے ہے۔ اور اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف حصہ لڑکی کا ہے، باپ کیلئے جائیداد کا چوتھائی حصہ ہے اور ماں کے والدین کا چھٹا حصہ ہے۔ اگر ماں کے والدین تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو ان کا حصہ نہیں نکالا جائے گا۔اور اگر باپ بھی زندہ نہیں ہے تو باپ کا حصہ بھی نہیں نکالا جائے گا۔ماں کی پوری جائیداد اس کے بچوں میں تقسیم ہوگی۔ اگر ماں کے پہلے شوہر سے کوئی اولاد ہے تو وہ بچے بھی ماں کی جائیداد میں برابر کے حصہ دار ہونگے۔

* بیٹے کی جائیداد میں اگر بیٹے کی اولاد ہو تو والدین کیلئے جائیداد کا چھٹا حصہ ہے۔ اگر والدین میں صرف ماں ہو تو چھٹا حصہ ماں کو ملے گا اور اگر صرف باپ ہو تو چھٹا حصہ باپ کو ملے گا اور اگر دونوں ہوں تو چھٹا حصہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا۔ اگر بیٹے کی اولاد نہیں ہے لیکن بیوہ ہے اور بیوہ نے شوہر کی جائیداد کے تقسیم ہونے تک شادی نہیں کی تو اس کو جائیداد کا چوتھائی حصہ ملے گا اور باقی جائیداد بیٹے کے والدین کی ہوگی۔ اگر بیٹے کی اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی حصہ لڑکیوں کا ہے، بیٹے کی بیوہ کیلئے آٹھواں حصہ اور بیٹے کے والدین کا چھٹا حصہ ہے۔ اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف حصہ لڑکی کا ہے، بیٹے کی بیوہ کیلئے آٹھواں حصہ اور بیٹے کے والدین کا چھٹا حصہ ہے۔ (جاری ہے)
 

Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 220399 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More