اسلام علیکم۔۔۔۔۔
معزز قارئین حضرات معاشرے میں پھیلے بگاڑکے پیش نظر اپنے قلم کو ایک
انتہائی اہم موضوع "فضول خرچ شیطان کا بھائی ہے" پر روشنی ڈالنے کے لئے
استعمال کر رہا ہوں جس سے ہمیں نہ صرف اس موضوع کی حساسیت کو جانچنے کا
موقع ملے گا بلکہ اس پر غور و فکر سے ہم ہماری زندگی میں مصبت تبدیلیاں لا
سکتے ہیں.موجودہ دور میں ہم اسے بہت معمولی بات سمجھ کر اس پر توجہ دینا
ضروری ہی نہیں سمجھتے حلانکہ ہمارے روزمرہ کے معمولات میں اس موضوع کو بہت
اہمیت حاصل ہےبحثیت مسلمان ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ اللہ نے ہمیں افضل ترین
کلام کلام الاہی سے نوازا جس کی ہر آیت زندگی کے تمام شعبوں میں انسان کی
رہنمائی کرتی ہے.ہم اس موضوع کے متعلق قران و حدیث سے رہنمائی حاصل کرے تو
ہم انتہائی مطمعین ہو کر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے پر سکون زندگی بسر کر
سکتے ہیں
اللہ رب العزت قران مجید کی سورہ اسراہ کی آیت نمبر 27 میں فرماتے ہیں
ترجمہ:کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں۔ اور شیطان اپنے
پروردگار (کی نعمتوں) کا کفر ان کرنے والا (یعنی ناشکرا) ہے .
معزز قارئین اس آیت کو پڑھ کر اس کا جائزہ لیں اور سمجھیں تو اللہ اپنے پاک
کلام میں فضول خرچ کرنے والے کو شیطان کا بھائی قرار دیتا ہے اور اس سے آگے
اللہ شیطان کو کفران یعنی ناشکرا قرار دیتا ہے یعنی فضول خرچ کرنے والا اس
شیطانی راستے پر چلتے ہوئے اللہ کہ نظر میں شیطان کا بھائی ااور اللہ کے
ناشکرے اور گمراہ بندوں میں شمار ہوتا ہے.
فضول خرچ ادائیگی میں بظاہر ایک معمولی لفظ ہے لیکن یہ معمولی الفاظ اپنے
اندر بہت سے عوامل سمیٹے ہوئے ہے.اس الفاظ کو ادا کرتے وقت سب سے پہلا خیال
ہمارے زہن میں پیسوں کا آتا ہے جبکہ فضول خرچ سے مراض صرف پیسوں کی فضول
خرچی نہیں بلکہ ہماری زندگی میں روزمرہ کے معمولات کی ہر چیز شامل ہے جس کی
فضول خرچی کے باعث ہم تباہی کی راہ پر گامزن ہیں .افسوس کہ ہم ناواقف ہیں..
اللہ نے جنہیں دولت سے نوازا ہے انہیں چاہئیے کہ وہ اللہ کے دئیے ہوئے مال
کو اللہ کی راہ میں خرچ کریں .اپنے استعمال میں ضرورت کے مطابق خرچ کریں
کیونکہ اپنی زات پر کئے گئے خرچ کہ ہم جوابدہ ہونگے.موجودہ دور میں ہم نے
فضول خرچ کے شیطانی راستے کو اس خوشنودی کہ ساتھ اپنایا ہوا ہے کہ اس
شیطانی فریضے کو دھوم دھام سے ادا کرنے اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کہ
چکر میں مصروف ہیں . وہ شادی بیاہ کی رسومات ہو یا پھر کوئی اور پروگرام یا
کام. ہم دوسرے سے بہتر کرنے دکھاوے اور ہماری واہ وائی کے لئے ہر حد سے
تجاوز کر جاتے ہیں..جس سے ہماری حوس میں اضافہ ہو جاتا ہے اور بجائے ہم رب
کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے حسد اور حوس میں مبتلا ہو کر نا شکرے اور
گمراہ ہو جاتے ہیں.بظاہر ہمیں یہ کامیابی محسوس ہوتی ہے لیکن اس سے شیطان
کامیاب اور انسان ناکام اور بربادی کے دہانے پر آجاتا ہے.
حدیث نبوی میں ارشاد ہے..
"کھاؤ پیو اور دوسروں پر صدقہ کرو اور لباس زیبتن کرو بشرط یہ کی اصراف اور
تکبر کی آمیزش نہ ہو"
فضول خرچ کے دیگر عوامل میں قیمتی وقت کو فضول کاموں میں اور فراغت میں
دماغ کو فضول اور شیطانی خیالات میں مبتلا کرنا بھی شامل ہے جس کہ متعلق
کہا جاتا ہے کہ "خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے…
اسلام میں کسی بھی چیز کہ فضول خرچ سے منا کیا گیا ہے..لیکن ہم اسلام کہ
احکامات کی خلاف ورضی کرتے ہوئے اللہ کی نعمتوں کی قدر کرنے کے بجائے فضول
خرچی کرتے ہیں ..ان عظیم نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت پانی جس کے حصول کے
لئے آدھی سے زیادہ دنیا کی آبادی پریشان ہے جس کہ باعث ہر سال دنیا میں
ہزاروں افراد صاف پانی نہ ملنے اور پانی کی کمی کے باعث زندگی کی بازی ہار
رہے ہیں. اور ہمیں اللہ نے اس عظیم نعمت سے نوازا ہے اور ہم اس عظیم نعمت
کی فضول خرچی کرنے میں مصروف ہیں
اگر اس پر غور کیا جائے تو جو اس عظیم نعمت سے محرومی کہ باعث زندگی کی
بازی ہار گئے کہی نہ کہی ہم اور ہماری فضول خرچی اس کے ذمدار ہیں..
پانی کہ علاوہ اور بھی بہت سے قدرتی وسائل ہیں جن کی ناقدری اور فضول خرچی
کہ باعث ہم تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں...میرے نزدیک اپنے اختیارات کا نا
جائز اور غیر ضروری استعمال بھی فضول خرچی کی ہی ایک قسم ہے جسے ہم
معمولاتے زندگی میں اپنے ما تحت لوگوں پر ظلم کرنے اور ملنے والی مراعات پر
غرور اور تکبر کر کے دکھاوا کرتے ہیں دراصل یہ بھی شیطانی عمل فضول خرچی ہے
جس سے انسان بظاہر کامیابی سمجھ رہا ہوتا ہے لیکن یہ انسان کی ناکامی اور
ہلاکت کا باعث ہے ..
معزز قارئین بظاہر معمولی سمجھے جانے والے اس الفاظ فضول خرچ نے انسانیت کو
کس تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے... جبھی قران مجید میں اللہ نے
ہمیں اس عمل سے اجتناب کرنے کے لئے "فضول خرچ کو شیطان کا بھائی" قرار دیا
ہے..امید کرتا ہوں میری تحریر پر آپ قارئین اپنی زندگی میں مثبت پیش رفت کے
لئے عمل پیرا ہونگے اللہ ہمیں اس شیطانی عمل سے محفوظ رکھے ۔
"آمین"
|