کاش مائیں ہمیشہ جوان رہے.... کاش انکی کی پلکیں کبھی
سفید نہ ہوں... ان کی آنکھوں کے گرد کبھی گڑھے نہ بنے اور ان کی گالوں میں
کبھی جھریاں نہ آئے.. کاش مائیں ہمیشہ جوان رہے…
ایک گھر سے مریض کی کال آئی تو چیک کرنے گھر چلے گئے... ایک چارپائی پر ایک
60 سال کی بوڑھی غریب عورت بچوں کی طرح ٹانگوں کو کھنچے ہوئے لیٹی ہوئی تھی
اور چارپائی کے اردگرد محلے کی تین چار عورتیں کھڑی تھی... جس پر ایک عروت
نے بتایا کہ بیٹا کال میں نے کی ہے اماں جی کمرے میں زمین پر اسی طرح پڑی
تھی ہم نے اٹھا کر باہر لے آئے پنکھا لگا کر آپ کو کال کردی... میں نے اماں
جی کا بلڈ پریشر چیک کیا تو بہت ہی لو پایا اور معدے میں شدید درد تھا...
اماں جی کو اب بھی پسینے آرہے تھے دن کو بھی کچھ نہیں کھایا تھا اور ہاتھ
کانپ رہے تھے میں نے پوچھا کوئی دوائی پہلے کھا تو نہیں رہے تو عورت بے
بتایا بیمار ہے محلے کے ڈاکڑ سے دوائی لے آتی ہے آرام نہیں آتا غریب ہے فری
لے کر آتی ہے ڈاکڑ کو صحیح دکھا نہیں سکتی....
میں نے کہا جوس لاکر دیں.. اماں کر میں نے پیار سے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا
اماں جی پریشان نہیں ہونا انشاءاللہ ٹھیک ہو جائیں گی... میرا ہاتھ ان کے
سر پر تھا تو آنکھیں بند ہونے کے باوجود اماں جی کی بند سفید آنکھوں سے
آنسوؤں نے راستہ بنا لیا اور باہر آنا شروع ہوگے.. میں نے پیار سے آنسو صاف
کرکے کہا نا نا نا بلکل بھی نہیں رونا پریشان نہیں ہونا... آپ کو ہسپتال
لےکر جائیں گے انشاءاللہ بلکل ٹھیک ہوجائے گی... اتنی سی بات تھی کہ وہ
جھریوں بھرا چہرا زور زور سے رونے لگ گیا میرے بیٹے کو نہ بتانا وہ پریشان
ہوگا وہ بہت غریب ہے مجھے مرنے دو میرے بیٹے کو نہ بتانا اور ماں جی کے
آنسو نے پورے منہ کو تر کردیا میرا بیٹا پہلے ہی بہت پریشان ہے اسکا کام
نہیں چل رہا مجھے مرنے دو...ماں جی کو گلے لگا کر کہا نہیں بتائیں گے ہم
بھی آپ کے بیٹے ہیں آپ کو ہسپتال لے کر جائیں گے اماں جی نے بہتی ہوئی
آنکھیں بند کر کے ہاتھ سر کر رکھ کے منہ دوسری جانب کردیا.. میں نے اس کے
بیٹے کو فون کرنا مناسب سمجھا اور ساتھ عورتوں سے نمبر لے کر کال کی کے آپ
کی والدہ بیمار ہیں اونیں لے کر جانا ہے آپ آئیں تو بیٹے نے کہا آپ چلے
جائیں میں لے جاؤ گا... اور ساتھ ہی کہا میں آتا ہوں آکر کچھ سوچ کر کہنے
لگا میں شام کو لے جاؤ گا میں نے انکا ہاتھ پکڑ کر کہا سر پریشان نہ ہوں
انکا علاج فری ہے بلکل ہر چیز فری ہے ہمارے بندے آپ کے ساتھ ہی ہیں جس پر
انہوں نے چمکتی آنکھوں کے ساتھ جانے کی ہامی بھر دی... ماں جی کو تیار کیا
گاڑی بلوائی گاڑی آئی اماں کو کو پکڑ کر گاڑی میں لے جانے لگا ماں جی گلے
لگ گئی اور زور زور سے چومنے لگی انکے آنسو میرے چہرے پر محسوس ہونے لگے..
بیٹے نے مجھے روک کر سلوٹ کیا اور سینے سے لگا لیا ان کے پاس کچھ الفاز
نہیں تھے شکریہ ادا کرنے کے اور میرے پاس دلاسہ دینے کے... ماں جی کو گاڑی
میں لیٹایا اور گاڑی چل پڑی......
بہت سے دکھ انسان اپنے اندر چھپا کر رکھتا ہے جس میں مرنا آسان لگتا ہے...
وہ دکھ جو ہم دیکھ نہیں سکتے سمجھ نہیں سکتے اور وہ کہہ بھی نہیں سکتے...
اللّہ پاک سب کی آسانیاں فرمائے اور ہم میں لوگوں کو سمجھنے کی صلاحیت اور
مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین...
|