موبائل اور موبائل صارف

ہمارا کسی غیر سماجی اقوام کی نمائندگی کرتاہے۔ آج کا یہ مضمون اسی طرف توجہ دلانے کیلئے لکھا جارہا ہے۔ اور مجھے اس بات کی بھی امید ہے کہ یہ تحریر آپ تک موبائل یا کمپیوٹر کے ذریعے میسر سوشل میڈیا کے توسّل سے ہی ہوگی ۔ آپ کاغذ پر اتر ا اسے مشکل ہی پائیں گے۔

آج ہم جس خود پرستی کی زندگی کو اپنائے ہوئے بیٹھے ہیں وہ دراصل ہماری اپنی ایجاد ہے۔ اس عبارت سے مطلب کے ہم اپنے نہایت بیش قیمتی سرمائے کو سرف کرکے اس مصیبت کو خرید کر لائے ہیں اور اسے ہر وقت اپنے ہاتھ میں پکڑ رکھا ہے۔نا یہ آپ کو کسی سے بات کرنے دیتا ہے ، نا والدین کا حکم چلتا ہے، اور نماز تو کب چھڑوا چکا ہے۔ روز محشر ایسا نہ ہو کے آپ جنت و دوزخ کے فیصلے کے منتظر ہوں اور فرشتے ہاتھ میں آپ کا موبائل لئے آپ کے سامنے آپ ہی کی طرح آپکے جیسی حرکات کر کے آپ کو احسا س کرائیں کے آپ کیا کر کے آئے ہیں، ویسے کے استعمال سے ہم سست اور کاہل ہوگئے ہیں لیکن کسی پر جسمانی تشدد کرنے بچ بھی گئے ہیں اس حساب سے ہم تھوڑے سے مومن تو ہیں جیسے ک ے حدیث شریف میں ارشاد ہے کہ مومن وہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مومن محفوظ رہے۔ یہاں ہاتھ کا استعمال زبان کو سہارا دینے کیلئے ہے اور وہ دنیا کا سامنے کسی ولی سے کم بیان نہیں دیتی لیکن موبائل کا پرسنل ریکارڈ شیاطین کے استاتذہ کا مجموعہ معلوم ہوتا ہے۔

موبائل فون کی ایجاد صر ف اور صرف ضروری کام وقت پر ہونے کیلئے ہوئی تھی (ایسا میرا ماننا ہے )، ضروری کا م صرف ضروری لوگوں کو ہوتے ہیں ان خاص وخاص اشخاص فائر بریگیڈ، پولیس، ناظم و محکم اعلی کے ادارے اور افراد ہیں۔ لیکن وہ بھی اس کے مرض میں مبتلا پائے جاتے ہیں۔ اس الیکٹرانک اسمارٹ فون کی ضرورت تب پییش آئي جب انسان کو وقت ضائع کرنے کیلئے، سگریٹ، گٹکا ، نسوار، پان، اور ایسی دوسری ایجادات جو ہمارے بزرگوں نے کیں تھیں تاکہ وقت ضائع کر والے کینسر کے محلک مرض میں مبتلا ہوجائیں سب ماند پڑ گئیں، آج کل کے بچے بیت الخلاء میں بیٹھے وقت ضائع کر لیتے ہیں۔جب تک ایسا وقت نا آجائے کے گھر یا آفس سے باہر نکلنا پڑے ، اور وہ بھی اس کے بغیر، اسی لئے مخیر حضرات استعمال کے دوران لمبی تار والا چارجر اور POWERBANKہمیشہ ساتھ رکھتے ہیں۔ اس کی بدولت کچھ شیاطین بھی پریشان ہیں کیوں کے لاڈلا انسان آپ گناہ بھی اس موبائل پر ہی کرنا چاہتا ہے اور نیک اعمال بھی۔ جیسے ماہ رمضان کے دوران گھر بیٹھے روزے کے فوائد اپنے قرابت داروں کو بتانے اور بدلے میں ان بھی میسجز جو Whatsappیا Facebook کے ذریعے پہنچتے ہیں اور جنہیں ہم میں سب لوگ دیکھ کر ایک like تو ضرور دیتے ہیں۔

ہم دہرئیے اور غیر مذہب ہوگئے ہیں، ہمارا دین اور ایمان صرف دیکھنا ، سننا اور اس اپنی ناسخ رائے دینے کے علاوہ کچھ بھی نہیں رہا جس کی بہتریں مثال Facebookپر Commentsاور Twitter پر tweetہیں ۔ اسی طرح تصاویر کا مجموعہ رکھنے والے INSTAGRAMپر باآسانی میسر ہیں۔اور اس کام کیلئے کہیں آنے جانے کی بھی ضرورت نہیں ہے، اپنے اسمارٹ فون سے یہ باآسانی کر سکتے اور اکثر و بیشتر لوگ آپ شکریہ بھی ادا کرتے نظر آئے گے کبھی یہ قدیم روم میں نثر نگاری پر ایک دوسر ے کو اپنی تحریر دکھاتے اور پڑتال کرتے تاکہ مہارت حاصل کریں لکھنے کے فن میں۔ لیکن اب یہ ممکن نہیں۔علاوہ اس کے دنیا میں ہر مذہب کے افراد یا صارف کہنا بہتر ہوگا، ایک مخصوص لباس اور کرینہ اپناتے ہیں جو ان کے کپڑوں، کھانے اور ان کے اٹھنے بیٹھنے کی جگہ و عمارت کے اندرونی بیرونی زیبائش سے ظاہر بھی ہوتا ہے۔ اسمارٹ فون یوزر یا صارف بھی ایسا ہی ہے، اگر وہ Pro Muslimہے تو اس نے معصوم کو بھی اپنے راستے پر جبر ی تبلیغ سے سجایا ہوا ہوگا۔

فرض کریں اگر صارف خود کو امن کا سفیر سمجھتا ہے ، اور چاہتا ہے تمام مسلم امہ ایک ہوجائے تو اس کے موبائل میں مولانا طارق جمیل کی ویڈیوز اور اسکرین پر تصویر بھی مولانا کی مل جائے گی۔ اگر موبائل کا صارف سبز دستا ر پہنتا ہے تو موبائل میں بھی مدنی چینل اور مرشد الیاس قادری کی تصویر نمایاں ہوگی۔ اسی طرح، دیوبندی اشخاص مولانا طارق مسعود، اہل حدیث، کے ایک طبقہ انجینئر محمد علی مرزا، اہل تشیع حضرات علامہ شہنشاہ نقوی اور مذہب میں طنزو مزاح کے شوقین ہر فرقے کے لوگ پنجاب میں ناصر مدنی اور سندھ میں اسد اللہ کھیڑو ایک صوفی حضرات کی کثیر تعداد جو جس جس بزرگان دین کے مزار سے جڑی ہو اس کی تصویر، واعظ، بیان اور دھمال کی ویڈیوز اور تصاویر آپ کو ان سے موبائل سے مل جائیں گی۔اسی طرح باروزگار صارف اپنے کام کی نو عیت کا علم بانٹتے نظر آتے ، جن صف اوّل بیوروکریٹس کی ہے جو اپنی ہر سرگرمی کو ایک کامیابی کی شکل بناتے دکھا ئی دیتے ہیں، ان کے نیچے کا م کر نے والے سرکاری ملازمین اپنے اپنے صوبے کی حکومت کا قصیدہ پڑہتے اور ناکامیوں کووفاق کی پیشانی پر سجاتے نظر آتے ہیں، جیسے جن میاں نواز شریف نے پنجاب میں نوکریوں سے نوازا ہے ان کے موبائل میں میاصاحبان ہمراہ ا برادر شہباز شریف، دختر مریم صفدر نواز کے اور جنکو کو آصف ذرداری اور فریال ٹالپور کے حکم پر روزگار ملا ہے وہ جئے بھٹو کہتے ہیں اور موبائل میں ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر اور بختاور بھٹو اور ایک نفسیاتی طبقہ بلاول بھٹو ذرداری کی تصویر کے سا تھ ملے گا ایسے ہی سیلز مین حضرات سوشل میڈیا پر آپ کو عجیب و غریب اشتہار نشر کرتے ملیں گے اوراسی طرح موجودہ حکومت وقت کے حامی اور خاص طور پر نوجوان نسل عمران خان اور احتساب کی آواز موبائل فون کے ذریعے پھیلاتی نظر آئے گي۔اسی طرح بے روزگا ر لوگوں کا موبائل سیاستدانوں کو گالیاں دیتا نظر آتا ہے ۔
اسکے بعد سب سے خطرناک بچے بوڑھے اور نوجوان جو شدید بیمار ہیں وہ آپ کو TIKTOK اورPUBGکے ذریعے مل جائیں گے، جن کا کچھ نہیں ہو سکتا، آج کے دور غیر ضروری سرگرمیوں میں ملوس افر LATEST AND UPDATEDSMARTPHONE,اور کاروباری حضرات KEYPADوالے فون کے ساتھ جگہ جگہ ہم مشاہد ہ کرسکتے ہیں۔

دل تو کہتا ہے کے FACEBOOK کے فضائل بیان کروں لیکن آپ مجھے سنیں بغیر چلے جائیں گے اس لئے یہ ادھورا کا م کسی اور دن۔

ہم سب کے لئے نیک دعائیں اور فرمابردار اولاد بننے کی استدعا کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں۔
سلمان مہدی
 

Syed Salman Mehdi Kazmi
About the Author: Syed Salman Mehdi Kazmi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.