تحریر ۔۔۔کنول
ماہرین کے مطابق پاکستان کی آبادی کا زیادہ تر حصہ نوجوان نسل پر مشتمل ہے۔
نوجوان نسل پاکستان کا مستقبل سنوارنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اگر
قومی اور صوبائی سطح پر ان نوجوانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے اقدامات نہیں
اٹھائے گئے تو ملک کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے بلکہ پاکستان
کو اپنی تاریخ کی سب سے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا اگر موجودہ نوجوان
نسل کی ضروریات کی طرف توجہ نہ د ی گئی۔ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی
ملک میں بیروزگاری،انتہاپسندی، عدم برداشت، کرپشن اور ریاستی ڈھانچے کی
کمزوریوں کی وجہ سے ظاہر ہو رہی ہیں۔ان حالات میں سب سے زیادہ اثر متنازعہ
علاقوں کے نوجوانوں پر ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو اپنے قدموں
پر کھڑے کرنے انکی درست سمت راہنمائی کرنے کے لیے کام کیا جائے تاکہ وہ
اپنے اردگرد کے مسائل کی بنیادی وجوہات سے آگاہ ہو سکیں اور ان کو حل کرنے
کے لیے ایک ذمہ دار شہری کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھا سکیں۔
اسی ضرورت کے پیش نظر غیر سرکاری ادارے نوجوانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز (مقامی
حکومت اور سول ساسائٹی کے اداروں) کے ساتھ مل کر کراچی کی چند یونین
کونسلوں کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کیا کسی ایک یونین کونسل
میں ایک ہی مسئلہ ہے یا مختلف نوعیت کے مسائل ہیں۔ ان کے حل کے ذمہ دار
ادارے کون سے ہیں؟ ان کے حل کے لیے یہ تینوں اسٹیک ہولڈرز مل کر کیا کام کر
سکتے ہیں؟ تاکہ ذمہ دار اداروں کو ان کی زمہ داری کا احساس دلوایا جس سکے -
نوجوانوں کو ایسے سیشن کا حصہ بنانا اس لیے ضرروی ہے کہ کسی بھی شخص کی
زندگی کے ابتدائی سال بہت اہمیت رکھتے ہیں چونکہ اس دوران کی گئی تربیت ان
کی شخصیت تشکیل کرنے کا سبب بنتی ہے۔ ہماری نوجوان نسل اپنی زندگی کے اس
وقت سے گزر رہی ہے جس میں ایک شخص کی شخصیت بنتی یا بگڑتی ہے۔ اس وجہ سے
انتہائی ضروری ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کا رجحان حساس موضوعات کی طرف
اجاگرکریں ۔ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو با اختیار اورذمہ دار شہری بنانے کی
ضرورت ہے تاکہ وہ ملک میں امن، خوشحالی اور ترقی کو فروغ دے سکیں۔ ہمیں
اپنی قومی اور صوبائی پالیسیوں کو اس طرح سے بنانے کی ضرورت ہے جس سے ہم
اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کر سکیں۔ اس لیے ہمیں انکو ایسے پلیٹ
فارم مہیا کرنے چاہیں کہ وہ حکومت کے نمائندگان کے ساتھ مل کر بیٹھیں اور
اپنی ترجیحات اور ضروریات کی نشاندہی کرتے ہوئے انکے ساتھ مل کر کام کے لیے
سفارشات پیش کریں اور ایسی پالیسیاں مرتب کریں جن میں نوجوانوں کے خیالات
کی نمائندگی ہو سکے۔
اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک غیر سرکاری ادارے نے نوجوانوں، بلدیاتی
حکومتوں اور سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت کو
سمجھتے ہوئے تربیتی سیشن کا انعقاد کروایا تاکہ تینوں اسٹیک ہولڈرز مل کر
بیٹھیں اور اپنی اپنی یونین کونسلوں کے مسائل کو سمجھیں اور اجاگر کریں۔ سب
سے پہلے ضروری ہے کہ نوجوانوں تک مسائل کے حوالے سے شعور اور آگاہی کو عام
کیا جائے۔ شعور اور آگاہی ایک ایسا ہتھیار ہے جو ایک شخص کو ہرقسم کے مواقع
فراہم کرتا ہے، اگر شعور ہے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ مسائل کے حل کے لیے کون
سا دروازہ کھٹکھٹا نا ہے۔ایسے سیشن جن میں نوجوانوں کو انکے مسائل کی
نشاندہی کرنے کے لیے اور ان کے حل تلاش کرنے کے لیے کہا جائے ، تو ایسے
تربیتی سیشن نوجوانوں کو صحیح فیصلہ اور مثبت سوچ کی صلاحیت بھی دیتی ہے جو
اس کا مشکل حالات میں ساتھ دیتی ہے۔ ایسے سیشن کی بدولت ہمارے نواجوان اور
باقی اسٹیک ہولڈرز اپنے کام ، ذمہ داری اور رویوں میں تبدیلی لا کر ملک کی
بہتری میں اہم کردار ادا کر سکیں۔ نوجوان طبقے کو معاشرتی طور پر مضبوط
کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کو ایسے مواقع فراہم کئے جائیں جن سے ان کی
پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور مہارات کی نشوو نما ہو۔ چند غیر سرکاری ادارے
نوجوانوں، مقامی حکومتوں اور سول سوسائٹی کے اداروں کی نشو و نما، پیشہ
ورانہ صلاحیتوں اور مہارات کو فروغ دینے میں کوشاں ہیں، اسی سلسلے میں امن
کے قیام اور ذمہ دارانہ ریوں کو اجاگر کرنے میں غیر سرکاری اداروں نے بھی
ان تینوں اسٹیک ہولڈرز کی تربیت پر زور دیا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اس طرح کے
مواقعوں کو عام بنایا جائے تاکہ اس ملک سے انتہاپسندی کو بھی ختم کیا جاسکے۔
غیر سر کاری اداروں کی ایسی کاوشوں کی حمایت کرنا ایک باشعور پاکستانی کی
ذمہ داری بن جاتی ہے تاکہ ہر کوئی اپنے حصے کی ذمہ داری کو سمجھ سکے۔ |