قیدی ہے ،ہاں انسان خواہشات کا قیدی ہے ۔ارشاد ہواکہ اس
ناشکرے انسان کوبہت بڑا جنگل زر وجواہرات سے بھرامل جائے پھربھی راضی نہیں
ہوگا اوراس عطاء پر شکربجالانے کی بجائے ایسے ہی ایک مزید جنگل کی خواہش
کرے گا۔کہا گیا کہ مقدرسے بڑھ کرملے گا نہیں اورجومقدرمیں ہے وہ مل کررہے
گا،چاہے وہ زمین کی ساتویں تہہ میں کیوں نہ چھپا ہو۔مگرپھربھی انسان کبھی
نہ ختم ہونے والی لامحدود خواہشات کواپنے دامن میں سمیٹے نامعلوم منزل کی
طرف سرپٹ دوڑ رہاہے ۔جس دُنیا کوسب کچھ سمجھ لیا ہے اورصرف دُنیا کومنزل
بنالیا ہے توحضرت انسان خوب جان لے،دُنیا آخری منزل ہرگز نہیں ،بلکہ عارضی
پڑاؤ، منزل تک پہنچنے کے لئے ایک ذریعہ اورسبب ہے۔مگرخواہشات کا قیدی انسان
بھول جاتا ہے کہ یہ وقت جوآج اس پرہے یہ ہمیشہ نہیں رہنا، بہت جلد ضعف،
بڑھاپا اورمحتاجی کاوقت اس پربھی آنے والا ہے۔
دُنیا میں اس وقت جتنے بھی جرائم اورگناہ ہیں،ان کاسبب دُنیا کی چاہت اور
محبت ہے۔دھوکا بازی،چور بازاری،رشوت ،مال ودولت کا
لالچ،بدعنوانی،بدکاری،دُنیاوی لذتوں کے حصول کے لئے جائزوناجائزکی پرواہ نہ
کرنا دراصل یہ سب صرف دُنیا کی محبت ہے۔حدیث کا مفہوم کچھ یوں
ہے:ترجمہ"دُنیاکی محبت ہر گناہ اورمصیبت کی جڑہے۔ " ( کنز العمال : حدیث
6114 ) ۔
معاشرہ خواص کی تقلید کرتا ہے،کسی بھی معاشرے کے بارے میں رائے درکار
ہوتواُس معاشرے کے خواص کے اطوار،اعمال کودیکھ کرپورے معاشرے کے بارے میں
نتیجہ اخذکیا جاسکتاہے۔سابق صدرآصف علی زرداری اوران کی ہمشیرہ فریال
تالپورکوبددیانتی کے مقدمات کا سامناہے،سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف
کرپشن کیس کی سزابھگت رہے ہیں، سابق وزیراعلی پنجاب میاں میں شہبازشریف
اوران کے بیٹے حمزہ شہباز پرکرپش کے کیسززیرسماعت ہیں،سابق وزیرقانوں
راناثناء اﷲ منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار،اسی طرح حکومتی جماعت کے
علیم خان اوردیگراتحادیوں میں بیشمار لوگوں کے نام لئے جاسکتے ہیں۔جب ہمارے
معاشرے کے خواص کا یہ حال ہے تودیگرحکومتی کارندے اورعوام کے بارے میں رائے
دینے کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔اگرآج ملک بھر میں پریشانی وبدامنی اوربے سکونی
کادوردورہ ہے،ہر شخص پریشان حال ہے تواس میں حیرانی کیسی؟ موجودہ حالات
ہمارے اپنے اعمال کا نتیجہ ہی توہیں۔
اﷲ کے احکامات سے غفلت اورروگردانی کے سبب نقصان وخسارہ اورناکامی صرف آخرت
کی ہی نہیں بلکہ دُنیا کی ناکامی اورنامرادی بھی ہے۔اﷲ کی یاد سے غافل،
احکام الہی سے روگردانی اوردُنیا کی تمنا میں اندھا ہوجانے سے تنگی
گھیرلیتی ہے اورروزی کی کشادگی کے باوجودانسان کا اطمینان اورسکون چھین لیا
جاتا ہے،گناہوں اوربرائیوں کی وجہ سے موجودنعمتیں چھین لی جاتی ہیں اورآنے
والی نعمتیں روک لی جاتی ہیں۔قرآن پاک میں ارشاد ِباری تعالیٰ ہے ترجمہ :
ـ" اور جو شخص میری یادسے روگردانی کرے گا،وہ دُنیا میں تنگ حال رہے
گااورہم اُسے بروز ِقیامت اندھا کرکے اُٹھائیں گے۔وہ پوچھے گا:اے میرے
رب!تونے مجھے نابینابناکرکیوں اُٹھایاحالانکہ میں توبیناتھا؟اﷲ تعالیٰ جواب
دے گا:اسی طرح ہوناچاہئے تھاکیونکہ تمہارے پاس ہماری آیات آئی تھیں لیکن تم
نے انہیں بھلا دیا۔اسی طرح آج تمہیں بھی بھلادیا جائے گا۔"(طٰہ126-124:20)
غریب عوام کے استحصال میں ہمارے سیاستدانوں نے خوب کمال حاصل کیا ۔ویسے تو
ہمارے سیاستدان غریبوں کا دم بھرتے نہیں تھکتے مگر عملی طورپر عوام کے لئے
کچھ نہیں کرتے ۔ ایک طرف عوام کی بہت بڑی اکثریت زندگی کی بنیادی ضرورتوں
کے حصول کے لئے جد وجہد کرتی نظر آتی ہے تو دوسری طرف ہمارے سیاستدانوں کی
دولت ملکی سرحدوں اوربنکوں کے قابو سے باہرہوچکی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج سیاست
خدمت کی بجائے کمائی اور منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ پارلیمنٹ سے بلدیاتی
انتخابات تک ایک بار منتخب ہوتے ہی قسمت اور دولت کی دیوی ان سیاستدانوں پر
ایسی مہربان ہوتی ہے، کہ خزانوں کے دروازے کھل جاتے ہیں اور عوام کے نصیب
میں وہی خزاں رہ جاتی ہے۔آج حالت یہ ہوچکی ہے کہ شاید ہی کوئی ایسا ادارہ
یا محکمہ ہو جہاں بدعنوانی نہ پائی جاتی ہو۔جس کو جہاں موقع مل رہا ہے،
قانونی اور غیرقانونی ہر طریقہ سے ملک کو لوٹنے میں لگا ہوا ہے۔
نظرآتے تاریک مستقبل ،معاشی بدحالی ،مہنگائی اوربے روزگاری جیسے بے شمار
مسائل میں مبتلا، پاکستانی عوام کی مایوسی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے ۔بے شک
گزشتہ سالوں کے دوران سابقہ حکومتوں سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے پاکستان کو
مضبوط اور مستحکم کرنے کی بجائے غیرمحفوظ، غیر یقینی صورت حال پیدا کرنے
اورلوٹ کھسوٹ کے ذریعہ معاشی طور پر پاکستان کو انتہائی خطرناک حد تک
پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔مگر خوبصورت انقلابی نعروں ،دلفریب وعدوں
کی بنیادپر بننے والی موجودہ حکومت سونامی تبدیلی سرکارکے طرزِ عمل سے بھی
مسائل کے حل ہونے کی کوئی اُمید نظر نہیں آتی۔ آئے روزمہنگائی اورٹیکس
لگائے جارہے ،جبکہ غریب عوام کے حقوق و فرائض کی ادائیگی کا کہیں نام ونشان
نہیں۔آج بھی مفلوک الحال عوام کے مسائل اورمصائب ویسے کے ویسے ہیں،بلکہ
حالات دن بدن مزیدبدترہوتے جارہے ہیں۔موجودہ حکمران فی الحال پچھلے دس
مہینوں سے عوام کوکسی قسم کی سہولت اورریلیف دینے کی بجائے صرف مسائل سے
آگاہ کررہے ہیں،حالانکہ عوام نے انہیں مسائل حل کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔
|