اکثر اوقات یہ بات میرے زہن کو الجھا دیتی ھے کہ آخر
محرومی ھے کیا؟ میں اس احساس کے ساتھ خود میں ایک محرومی کے احساس کو محسوس
کررہی ھوتی ھوں ۔ یہ سوچ میرے زہن کو اندر ہی اندر ختم کر رہی ھوتی ھے کہ
میں اِس بات کو سوچنے سے بھی محروم ھوں ۔ یہ احساس شاید سب کے اندر موجود
ھوتا ھے یا پھر یہ احاس اِن کو ھوچکا ھوتا ھے ۔ انسان اپنے اندر ہر طرح کے
احساس کو رکھتا ھے ۔ جس کے ساتھ وہ خود کو سمجھ رہا ھوتا ھے ۔ جو انسان اِس
حسین دنیا کو دیکھ نہیں سکتا وہ اپنی دیکھنے کی سماعت سے محروم ھے ۔ جو
اپنے احساس اور جزبات کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا وہ اپنی بولنے کی
سماعت سے محروم ھے ۔ جس انسان کو نوکری نہ مل سکے تو وہ یہ سوچتا ھے کہ اِس
کی صلاحیتوں میں کوی کمی ھوگی جس کی وجہ سے آج وہ نوکری پانے سے محروم رہ
گیا۔ ھم ہر قدم پر مہرومی کا شکار ھیں ۔ ھم نے اپنے چھوٹے چھوٹےبچوں کو
جوکہ اِس ملک کا آنے والا مستقبل ھیں ان کو بھی ہر چیز سے محروم کردیا ھے ۔
آج وہ حسین بچپن نہیں رہاجوکہ ھم نے گزارہ یا ھمارے بڑوں نے گزارا ھے ۔ ھم
آجکل بچوں کو باہرنہیں جانے دیتے کہ حالات ٹھیک نہیں ھیں اور یہ کہہ کر ھم
ان کو ان کے حسین بچپن سے محروم کر رھے ھیں ۔۔ آج کے دور میں ہر انسان
اِتنا پریشان ھے کہ وہ کچھ اچھا سوچنے کی سوچ سے بھی محروم ھوچکا ھے ۔ زھن
مثبت سوچ کر سوچنے سے محروم ھے کیوں کہ ھم اپنے اِردگرد صرف منفی چیزوں کو
ھوتا دیکھتے ھیں جس کی وجہ سے کوی اور چیز ھمارے زہنوں کو متاثرہی نہیں
کرتی ھے۔ اِن تمام چیزوں کو خود کے اندر سے نکالنے کے لیے ہمیں اپنے اندر
اس بات کو بیٹھالینا ھے کہ ھم کسی چیز سے بھی محروم نہیں ھیں ۔ جس حال میں
بھی ھیں جن چیزوں کے ساتھ بھی ھیں اللہ کے فضل و کرم سے بہت اچھے ھیں۔
|