وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے بچوں کو جنسی بد سلوکی سے بچاؤ کیلئے آگاہی مہم

وزارتِ انسانی حقوق نے یورپین یونین کے تعاون سے بچوں کے حقوق سے متعلق مسائل کی روک تھام،تحفظ اور ان کے حل کے بارے میں آگاہی کیلئے اہم وجوہات کی نشاندہی کی ہے۔اس سلسلے میں جمعرات،۴ جولائی ۲۰۱۹ کو وزارتِ انسانی حقوق نے ایک آگاہی مہم کا آغاز کیا جس کا مقصدبچوں کا تحفظ اور پاکستان میں بچوں کو جنسی بد سلوکی سے بچانے کیلئے لوگوں کی رہنمائی کرنا ہے۔
 

image


اس موقع پرپاکستان میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنی تقریر میں کہا کہ" بچوں کا تحفظ نا صرف ہماری اسلامی اور آئینی ذمہ داری ہے بلکہ یہ بچوں کے حقوق پربین الاقوامی کنوینشن کے (CRC) عین مطابق ہے۔ حکومت ،وزارتِ انسانی حقوق کے توسط سے اپنے بچوں کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے پُر عزم ہے۔"

وزارتِ انسانی احقوق کی سیکریٹری محترمہ رابعہ جویری آغا نے اہم سرمایہ کاروں اور شرکاء کو بچوں کے حقوق کیلئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں بچوں کے حقوق کی یقین دہانی کیلئے وزارت کا ایک جامع نقطہء نظرہے۔یہ منصوبہ ابتدائی طور پربچاؤ،تحفظ،بحالی / شراکت داری اور سیکھنے کے طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ حکومت ،اداروں کے قیام مثلاََبچوں کے حقوق پر نیشنل کمیشن جیسے اداروں کے ا شتراک سے آگاہی مہم ، انصاف کی فراہمی، اور نظام کی تبدیلی کے ذریعے رویوں میں تبدیلی لانا چاہتی ہے۔

بچوں سے جنسی بدسلوکی کے واقعات میں 2017کے مقابلے میں 2018میں گیارہ فیصد اضافہ ہوا ۔ گزشتہ سال پاکستان میں 10سے زائد بچوں کو روزانہ کسی نہ کسی بد سلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔ـ"پروٹیکٹ اوور چلڈرن" کا مقصد عوام بالخصوص خاندانوں،بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں اور والدین کو بچوں سے جنسی بد سلوکی کی نشانیوں پر توجہ دینے کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے تا کہ بچوں کو اس قسم کے واقعات سے بچانے کیلئے تحفظ اور رہنمائی فراہم کی جا سکے ۔

اس مہم کے ایمبیسیڈر،شہزاد رائے(ستارہء امتیاز) نے اپنی تقریر میں اس طرح کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور واضح کیا کہ پاکستانی معاشرے کے لئے کس قدر ضروری ہے کہ وہ جنسی بدسلوکی کے شکاربچوں کی نشانیوں پر غور کریں اور اس پر خاموش نہ رہیں۔

انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ" ہم نے گزشتہ برسوں میں بچوں سے جنسی بد سلوکی سے نمٹنے کیلئے نہایت کامیابی کے ساتھ تحفظ اور بچاؤ کی پالیسیاں تیار کی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اب لاکھوں بچوں کو جنسی بد سلوکی سے بچایا جا سکے گا۔ تاہم معاشرے اور خاص طور پر والدین کی جانب سے مدد اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔
 

image


وفاقی وزارتِ انسانی حقوق(MoHR) نے پاکستان بھر میں بچوں کے حقوق کے نفاذ کیلئے قانونی اور پالیسی اصلا حات کے سلسلے میں بچوں ، اہم اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کی ہے جو کہ وزارت اور بچوں کے درمیان مثبت نتائج کی نشاندہی ہے۔ بچوں کی جانب سے نمائدگی کرنے والے (فریحہ ضمیر اور قیصر خان) نے واضح کیا کہ ایک نظریاتی عدلیہ کے ساتھ تعاون سے کس طرح یہ قوانین ملک میں صوبائی اور وفاقی دار الحکومتوں میں پائلٹ چائلڈ کورٹس کے قیام کا باعث بن سکتے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر، بچوں نے ملک میں بچوں کیلئے بچوں کے حقوق اور انصاف کی فراہمی کیلئے عدالتی اصلاحات،قانون سازی کے فروغ کے سلسلے میں وفاقی وزارتِ انسانی حقوق کے ساتھ کام جاری رکھنے کاوعدہ کیا۔

تقریب میں یورپین یونین کے مختلف ممالک کے سفیروں اور اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ INGO،سماجی تنظیموں، ماہرینِ تعلیم اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے شرکت کی۔

YOU MAY ALSO LIKE:

The Ministry of Human Rightssupported by the European Union has identified key priority areas to create awareness on the prevention, protection and redress of issues related to the rights of the child.