گردوں کے مسائل

تحریر۔۔۔ڈاکٹر عظمیٰ فیاض احمد
انسانی جسم قدرت کا ایک شاہکار ہے اس شاہکار میں کچھ ایسے عجائبات پوشیدہ ہیں کہ عام انسان اس سے ناواقف ہیں ان عجائبات میں ایک چیز ہے جیسے کڈنی یا گردہ کہتے ہیں گردے کی کارکردگی حیرت انگیز اور جسم میں اس کا وجود ایک لازمی جز کی حیثیت رکھتا ہے اس حیرت انگیز چیز کے انسانی جسم پر کیا اثرات ہیں اور یہ جسم کے لئے کیوں ضروری ہے انسان کو خوبصورت ، صحت مند اور توانا جسم چاہئے صاف و شفاف بدن بیماریوں سے دور سے دور زندگی لیکن ایسا ہوتا نہیں کیوں،،،،،کیونکہ جسم کا ظاہری حصہ تو ہم صاف ستھرا کر لیتے ہیں یہ ہمارے اختیار میں ہے لیکن اندر سے جسم کو صاف ستھرا رکھنا کڈنی کا کام ہے جو جسم کے زہریلے مادے (ٹوکسن) اور کچرا صاف کرتی ہے عام طور پر ہمارے جسم میں دو کڈنیاں ہوتی ہیں مگر اپنا کام موثر طریقے سے ایک ہی کڈنی کرتی ہے حالانکہ کچھ لوگوں کے جسم میں ایک ہی کڈنی ہوتی ہے اگر ایک لاکھ لوگوں کا الٹراساؤنڈ کریں تو چار فیصد ایسے بھی کیس نکل سکتے ہیں جن کے پاس صرف ایک ہی کڈنی ہوتی ہے کڈنی کا موازنہ کسی اچھے کمپیوٹر سے کیا جائے تو غلط نہیں ہو گا کیونکہ اس کی تخلیق اور اس کی کارکردگی کا نظام نہ صرف حیرت انگیز بلکہ سخت اور پیچیدہ بھی ہے دو اہم ترین کام قدرت نے کڈنی کے ذمے رکھے ہیں ۔کڈنی ہمارے خون کو فلٹر کرکے اس میں موجود غیر ضروری اشیاء اور زہریلے مادوں کو باہر نکالتی ہے ۔جسم میں پانی ،سیال اور الیکٹرولائٹ کی شکل میں سوڈیم ، پوٹاشیم کو جسم کے نظام کے موافق بنائے رکھتی ہے کڈنی جسم کا اہم ترین حصہ ہے کڈنی کی خرابی جسم میں کسی خطرناک بیماری کی نشاندہی کرتی ہے کڈنی ناکارہ ہونے کی صورت میں موت بھی ہو سکتی ہے کڈنی جسم موجود خون کو صاف اور پیشاب بنانے اور باہر نکالنے کا کام کرتی ہے جس کا اخراج مثانہ سے ہوتا ہے جن لوگوں کی کڈنی کام نہیں کرتی پیشاب خارج نہیں ہو پاتا انہیں ڈائلیسس کرانا پڑتا ہے کڈنی پیٹ کے اندر پچھلے حصے میں ریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف ہوتی ہے پسلیوں کی ہڈیاں اس کی محافظ ہوتی ہیں جسے باہر سے محسوس نہیں کیا جا سکتا کڈنی راجما کی شکل کی ایک جوڑی ہے بالغ افراد میں ایک کڈنی دس سینٹی میٹر لمبی اور چھ سینٹی میٹر چوڑی ہوتی ہے موٹائی تقریباً چار سینٹی میٹر اور وزن تقریباً ایک سو پچاس سے ایک سو ستر گرام ہوتا ہے بڑوں کے پیشاب کی تھیلی میں چار سو سے پانچ سو ملی لیٹر پیشاب جمع ہوتا ہے جب یہ تھیلی بھر جاتی ہے تو انسان کو پیشاب کی حاجت محسوس ہوتی ہے انسان کی خوراک ، خوراک کی مقدار اور اس کی اقسام میں ہر دن تبدیلی ہوتی رہتی ہے ان تبدیلیوں کے سبب جسم میں پانی کی مقدار ، فضلات اور الکلائن مادوں میں بھی بدلاو ہوتا رہتا ہے اسی طرح کھانے کے ہضم کے عمل کے دوران بھی کئی اسی طرح کی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 469026 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.