کال

حسب معمول صبح اپنے وقت پر آنکھ کھلی۔۔ فائل میں بے ترتیب اوراق کو ترتیب دے کر چائے کا ایک گھونٹ اپنے اندر اتارا کہ یکایک ایک خیال نے اپنے حصار میں لے کر دنیا سے بے گانہ کر دیا ، خیال کیا تھا زیست کے وہ لمحات تھے جن میں میں نے جینا سیکھا۔۔۔ جن میں میں نے زندگی کو جیا تھا۔۔ سوچتی ہوں کہ تم نے مجھے انا میں چھوڑا یا میں بہت خوش فہم تھی۔۔ اسی سوچ میں ایک اور گھونٹ اپنے حلق سے اتارا اور تمہاری پرانی تصویر کو بے سدھ دیکھنے لگی۔۔ کتنی عجیب بات ہے نا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب میں اور تم آشنا تھے۔۔۔ اور اج ایسے بیگانے کے حال تو دور کی بات دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ محبت کے پیچھے پنپنے والی نفرت میری روح کو جھنجوڑ کر رکھ دے گی۔۔ تم نے ثابت کردیا محبت آج کل خود غرض ہوتی ہے صرف مال و ذر چاہتی ہے۔۔ تم نے تعلق توڑنا تھا توڑ دے دیتے بد دعا دینی تھی دے لیتے۔۔۔ محبت نہ کرتے۔۔ چائے میں اب ٹھنڈی کر کے پیتی ہوں کیا پتہ تمہاری لگائی ہوئی آگ کو یہ سرد کر دے۔۔ میں اب شاذ و نادر ہی لوگوں سے ملتی ہوں کہ کیا پتہ میری تنہائی مجھے سنبھال لے۔۔ تمہاری بددعاؤں ک گونج آج بھی میرے کانوں میں گونجتی ہے۔۔ پھر مسکرا کر سوچتی ہوں کہ بھلا کوئی ایسے بھی محبت کرتا ہے۔۔ میں نے کبھی اظہار محبت نہیں کیا لیکن جاتے وقت بد دعا بھی نہیں دی۔ محبت تو دعا ہوتی ہے میں بد دعا کیسے دے دیتی۔۔

دیکھو یہ وہی صبح ہے کہ جس کو دیکھنے کے لیے ہم ساری رات جاگتے تھے دیکھو یہ وہی منظر ہے جو ہمیں سونے نہیں دیتی تھی۔۔۔ آج چائے گرم ہے دل کا موسم سرد ہے ایک گہری خاموشی جو شور مچائے رکھتی ہے۔۔۔

فون کی گھنٹی نے ان تخیلاتی گفتگو کا حصار توڑا ۔۔۔ جانبِ فون دیکھا ۔۔۔ دل کی دھڑکن تیز ہوئی ۔۔۔ یہ جانا پہچانا نمبر جس کو چند مہینوں پہلے اپنے فون سے خارج کر دیا تھا۔۔۔

کال اٹھائی ۔۔ دوسری جانب سے آواز آئی کہ مجھے بد دعا دے دو کہ مجھے سکون آجائے۔۔۔ یہ سنتے ہی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے اور جبرا مسکرا کر کہا محبت دعا ہوتی ہے بد دعا نہیں۔۔
رابعہ فاطمہ

 

Aalima Rabia Fatima
About the Author: Aalima Rabia Fatima Read More Articles by Aalima Rabia Fatima: 48 Articles with 86722 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.