پہلی فوجداری عدالت

ماڈل کورٹ کے مجسٹریٹ محمد امتیاز باجوہ نے سپیڈی ٹرائل کے تحت ایک دن میں3مقدمات کے فیصلے سنا دیے

پہلی فوجداری عدالت میں سپیڈی انصاف کی فراہمی جاری ہے ماڈل کورٹ کے مجسٹریٹ محمد امتیاز باجوہ نے سپیڈی ٹرائل کے تحت ایک دن میں3مقدمات کے فیصلے سنا دیے ، فوجدای ماڈل عدالت محمد امتیاز باجوہ ماڈل مجسٹریٹ کورٹ حافظ آبادگزشتہ روز 100سے زائد مقدمات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن شبیر حسین اعوان نے ریفر کئے گئے تھے جن میں سے چند دنوں میں متعددانتہائی سنگین مقدمات کے فیصلے کر دیے گئے،عدالتیں اور عملہ 24گھنٹے کام میں مصروف رہنے لگا ہے عوام کو فوری انصاف کی فوری فراہمی کیلئے ججز نے دن رات ایک کر دیا ،انصاف ملنے پر مدعیان کا اظہار تشکر ،عدالت کے باہر لوگوں کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ اتنی جلدی فیصلے سنائے جا رہے بلکہ انصاف کے تضاضو ں کے مطابق فیصلے آ رہے ہیںاس پہلے عدالتوں میں شہادتوں اور گواہیوں کے لئے کئی سال لگ جاتے تھے کئی دفعہ تو ایسا دیکھنا میں آیا ہے کہ لوگوں تھک ہار کر مقدمات کی پیروی کی چھوڑی دی ہوتی اور مہینوں تاریخ ہی ملا کرتی انصاف نہ ملنے پر لوگوں میں مایوسی پائی جاتی تھی اور کوئی کھل کا اظہار نہ کر سکتا تھا اس برعکس چیف جسٹس آف پاکستان نے سپیڈی ٹرائل اورماڈل عدالتوں قیام کر کے صحیح معنوں میں عوام کا انصاف کرردیا ہے گزشتہ کئی ماہ سے قتل کے کیسز میں کافی حد تک کمی آئی ہے جہاں پورے میں ماڈل کورٹس کام کر رہی ہیں وہاں حافظ آباد ماڈل کورٹ سر فہرست ہے ماڈل کورٹ کے جج محمد امتیاز باجوہ جو کہ انتہائی تجربہ کار جج ہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شبیر حسین اعوان نے سینکڑوں مقدمات سپیڈی ٹرائل کے لئے ماڈل عدالت کو سونپ دیے تھے جن مقدمات پر اب تک درجنوں کے فیصلے سنا دئے گئے ہیں چند روز میں ڈسٹرکٹ جوڈیشری میںمقدمات کی شنوائی بڑی اہمیت کی حامل ہے ایسے فیصلوں میں شہادتیں مکمل کر کے عوام کو سالوں انصاف کیلئے دربد ر ہونے سے نہ صرف بچا لیا گیا ہے بلکہ بڑی عدالتوں سے بوجھ بھی کم ہو ا ہے اس مین انتہائی اہم بات یہ ہے ایسے فیصلوں اور سزائوں کی تشہیر سے عوام میں جرم کا رجحان کم ہو گا جرم کرنے والوں کی جبکہ حوصلہ شکنی نہیں کی جائی گی تب تک جرم میں کمی لانے میں مشکلات کا سامنا ہو گا ۔ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ججز انتہائی ایمانداری سے اپنے کام کو سر انجام دے رہے ہیں جس کی وجہ سے عوام کا عدالتوں پر اعتماد بحال ہوا ہے سب سے اہم بات یہ ہے یہ تمام عدالتی عملے نے دن رات کام کرنا شروع کر دیا ہے جو کہ اپنے قومی اور ملی جذبے کے تحت ایسا کیا جا ر ہا ہے تا کہ برسوں انصاف کیلئے خوار ہونے والے عوام کو فوری انصاف مل سکے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے آج چند مقدمات کے فیصلے سنائے گئے مگر کچھ دنوں میں سینکڑوں مقدمات کے فیصلے سنائے جائیں گے جس سے نہ صرف عدالتوں سے بوجھ کم ہو گا بلکہ انصاف میسر ہو گا اور جرم کرنے والوں کی حوصلہ سکنی ہو گی دوسری جانب پولیس کی جانب سے درج کی جانے والی ایف آئی آر کی بھی سرزنش کی جا رہی ہے اور پولیس کو پابند کیا جا رہا ہے کہ جھوٹے مقدمات کے اندراج اور گواہی سے گریز کیا جائے عدالتوں کی جانب سے واضح ہدایات ہیں کہ جھوٹی گواہی ثابت پر تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایات پر سپیڈی ٹرائل کے ذریعے لوگوں کو فوری انصاف ملنے لگا ،مقدمہ135/18بجرم324/334/148/149پ ت تھانہ کالیکی منڈی کے گائوں چاہ نوال میں ملزمان نے سکندر عباس کی دائیں ٹانگ پر فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا جس کی وجہ سے ڈاکٹر ز کو سکندر عباس کی ٹانگ کاٹنا پڑی جس کی وجہ سے مضرو ب تاحیات کیلئے معذور ہو گیا اس مقدمے کا فیصلہ ماڈل کوٹ نے صرف تین میں مکمل کر دیا ماڈل کورٹ کے مجسٹریٹ محمد امتیاز ماجوہ نے کارروائی مکمل کرتے ہوئے ملزمان سہیل عباس ، راول علی ، اور اورنگزیب کو جرم ثابت نہ ہونے پر مقدمہ سے بری کر دیا جبکہ مجرم دلاور کو جرم ثابت ہونے پر زیر دفعہ324کے تحت 7قید 30000جرمانہ عدم ادائیگی پر ایک ماہ قید محض جبکہ جرم334پ ت میں5سال قید سخت اور1027968 روپے رقم ارش مضروب سکندر کو ادا کرنے کی سزا سنائی گئی ۔اسی روز دو سرے مقدمہ500/18بجرم337A5/148پ ت تھانہ سٹی محلہ علی ٹائون کے رہائشی شعیب ظفر کو عمیر گجر وغیرہ نے اینٹ مار کر زخمی کر دیا تھا مذکورہ عدالت میں کیس ریفر ہوا سپیڈ ی ٹرائل کرتے ہوئے مجسٹریٹ محمد امتیاز باجوہ نے چاردن میں مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان عبد الرحمن اور محمد اشفاق کو جرم ثابت نہ ہونے پر با عزت بری کر دیا جبکہ مجرم عمیر گجر کو جرم ثابت ہونے پر مبلغ645189روپے ارش مضروب شعیب ظفر کو ادا کرنے کی سزا سنائی ۔تیسرا مقدمہ410/18بجرم324,337H2,F1پ ت تھانہ صدر کا کیس کوٹ نواں کے رہائشی محمد اویس کو ملزمان فائرنگ کر کے زخمی کر دیا تھا اس مقدمے کا فیصلہ ماڈل کورٹ نے 5روز میں سنا دیا ۔مقدمہ کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے ملزم عطا اللہ پر جرم ثابت نہ ہونے پر اسے باعزت بری کر دیا گیا جبکہ مجرم بشارت علی پر جرم ثابت ہونے پر زیر دفعہ324میں2 سال قید سخت اور10000روپے جرمانہ عدم ادائیگی جرمانہ پر ایک ماہ قید محض جبکہ زیر دفعہ337F1میں ایک سال قیدر محض اور مبلع50000روپے بطور دمان مضروط محمد اویس کو ادا کرنے کی سزا سنائی گئی ۔


 

Saif Adeel
About the Author: Saif Adeel Read More Articles by Saif Adeel: 18 Articles with 23012 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.