ملک میں بڑھتے ہوئے مہنگائی کے سونامی نے عام عوام کی کمر
توڑ کے رکھ دی ہے _ روزانہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے _
جس بھی چیز کی قیمت دیکھی جائے تو آسمان سے باتیں کرتی ہوئی نظر آتی ہے _
اس میں وہ غریب عوام کہاں جائے جو دن میں بڑی محنت اور مشقت کے بعد جا کر
کہیں سو روپے کماتا ہے _اس سو روپے سے وہ اپنے بیوی بچوں کے لیے کیا لے کر
گھر جائے ؟ کیسے وہ اپنے بیوی بچوں کا پیٹ بھرے ؟ ملک کی عوام کا غربت سے
اتنا برا حال ہے کہ وہ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہوگے ہیں _ ایک
بچے کا پیٹ بھرنے کے لیے والدین دوسرے بچے کو بازار میں نیلام کر رہے ہیں
پر افسوس کہ حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی _
اس مہنگائی سے تنگ آکر نوجوانوں نے غلط کام کرنے شروع کردیے ہیں _ ملک کے
نوجوان جن کے ہاتھوں میں قلم اور کتابیں ہونی چاہیے آج انکے ہاتھوں میں
پستول آگیی ہیں اور وہ جگہ جگہ لوگوں سے موبائل فون اور گاڑیاں چین رہے ہیں
_ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ملک میں چوری کی واردتے بڑھتی ہوئی نظر
آرہی ہیں _
الیکشن آتے ہی حکمران عوام کے آگے پیچھے لگ جاتے ہیں _ عوام سے ہزاروں وعدے
کر جاتے ہیں لکین جب کرسی ملتی ہے تو وہی حکمران عوام کے ساتھ ساتھ عوام سے
کیے وعدے بھی بھول جاتے ہیں _اگر حکمران ووٹ لیتے وقت عوام سے جو وعدے کرتے
ہیں انکو پورا کریں تو شاید عوام کی حالت میں کچھ حد تک بہتری آسکھتی ہے _میری
حکومت سے گزارش ہےکہ مہنگائی کےاس بڑھتے ہوئے سونامی کو کسی طرح کم کر کے
عوام کو ریلیف دے تاکہ عوام اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی ، اور سر چھپانے
کو چت دے سکھیں _
|