یہ سوال زندگی بھر چلتا رہتا ہے ۔ جوب میں تأخیر ہو تو
انسان ہاتھ ملتا رہتا ہے۔ یہ سوال کَھلتا رہتا ہے اور جواب ملنے پر پھر
اطمینان سے اس رستے پر چلتا رہتا ہے اور زندگی کا سورج تو بہرحال ڈھلتا
رہتا ہے۔ جتنا جلدی علم ہو جاے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے تو پچھتاوے سے بچت
ممکن ہے کیونکہ وقت کے دھاگے کا ایک سرا جلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اختتام
آجاتا ہے۔
ویسے تو قدم قدم پر اور زندگی کے ہر موڑ پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ
کرنا کیا ہے؟
کچھ لوگ اس سوال کا جواب لیے بنا ہی اس دنیا کو چھوڑ جاتے ہیں ، کچھ کو
جواب غلط ملتا ہے اور کچھ جلدی جان جاتے ہیں کہ انسانوں کو خوش کرنا ہے ،
رب کو راضی کرنا ہے، غلطی پر معافی مانگتے ، کسی کو نقصان نہ پہنچاتے بلکہ
فائدہ پہنچاتے ، آسانی لیتے اور آسانی دیتے اس دنیا سے رخصت ہو جانا ہے۔
دوسری صورت میں شرمندگی کا شر guilt پلتا رہتا ہے اور انسان ضمیر کی آگ میں
جلتا رہتا ہے ۔
اب تک جو ہو چکا وہ تو ہو چکا مگر اب کیا کرنا ہے؟
مجھے بھی سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اب
کرنا کیا ہے؟
اے خدا مدد بھیج !!!
|