ہمنوا!میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں!

کشمیری حریت پسندوں کی داستان ِ خونچکاں سے اب کون ہے جو واقف نہیں، یہاں تک کہ امریکی صدر کو بھی اس کا احساس ہو چکا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کیے بغیر بھارت اور پاکستان کے مابین تعلقات میں بہتری نہیں آسکتی۔جس دن سے وزیراعظم پاکستان امریکہ کے دورے سے لوٹے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان شاءﷲ وہ وقت اب قریب آ پہنچا ہے جب کشمیری سرخرو ہوں گے اور ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور وہ اپنے حق خود اردیت کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کا مستقل حصہ بن جائیں گے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ کشمیریوں کو استقامت عطافرمائے اورانہیں ہمت دے کہ وہ اپنی آزادی کے لیے غاصب دشمن کے ہر حربے کو ناکام بناسکیں اوروہ آزاد قوم کے آزاد فرزندوں کی طرح کشمیر کی آزاد فضاؤں میں سانس لے سکیں۔

کشمیری حریت پسندوں کی داستان ِ خونچکاں سے اب کون ہے جو واقف نہیں، یہاں تک کہ امریکی صدر کو بھی اس کا احساس ہو چکا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کیے بغیر بھارت اور پاکستان کے مابین تعلقات میں بہتری نہیں آسکتی۔جس دن سے وزیراعظم پاکستان امریکہ کے دورے سے لوٹے ہیں تب سے بھارت نے کشمیر میں نہ صرف اپنی دہشتگرد کاروائیاں تیز کر دی ہیں بلکہ پچھلے دنوں آزاد کشمیر کے علاقے میں بلسٹر بم برسائے جس سے شہریوں کو جانی اورمالی نقصان ہوا۔ کشمیر میں ظلم وبربریت کا بازار گرم کرکے اور اقوام عالم کی پاس کی ہوئی قرارداوں کونظر انداز کرتے ہوئے آج بھارت کے آئین میں ترمیم کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا ہے۔ جس پر نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت کے اندر بھی اس کے خلاف نعرہ حق بلند ہوا ہے۔ بھارت کے اس عمل نےنہ صرف پاکستانیوں کو بلکہ دنیا بھر کے مخلص انسانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

پاکستان کے گلی کوچوں میں آج جس طرح کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں اور پاکستان کی تمام سیاسی قیادت ایک پیج پر نظر آئی وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ قومی ایشوز پر ہم میں کو ئی تفریق نہیں اور ہم دشمن کے مقابل ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔

کشمیری ایک زمانے سے بھارتی ظلم و بر بریت کا شکار ہیں لیکن اب بھارت کے موجودہ فیصلے سے ان کی آزادی کی تحریک کو تقویت ملے گی اور وہ دن دور نہیں جب اقوام عالم ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی۔
شاعر مشرق حکیم الامت علامہ اقبال نے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم وستم کو محسوس کرتے ہوئے کہا تھا:
آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل ِ نظر کہتے تھے ایران ِ صغیر
سینہ ٔ افلاک سے اٹھتی ہے آہ ِسوز ناک
مردِ حق ہوتا ہے جب مرعوبِ سلطان وامیر
کہ رہا ہے داستاں بے دردیٔ ا یام کی
کوہ کے دامن میں وہ غم خانۂ دہقانِ پیر
آہ یہ قوم ِ نجیب و چرب دست و تر دماغ
ہے کہاں روزِ مکافا ت اے خداۓ دیر گیر

آج کے مہذب معاشرے میں جب دنیا کے ایک کونے سے اٹھنے والی آواز اگلے ہی لمحے دنیا کے کونے کونے میں پہنچ جاتی ہے ۔ان حالات میں بھارت کا اس طرح کا اقدام دیدہ دلیری کی ایک ایسی مثال ہے جو شاید تاریخ عالم میں کبھی نہ مل سکے۔ انسانی ہمدردی کی دولت سے مالا مال انسان سوچنے پر مجبور ہیں کہ بھارت جو اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے کا دعوی دار ہے وہ خود اقوام عالم کی پاس کی ہوئی قراردادوں کو روند رہا ہے اور وہ بھول گیا ہے کہ اس کے اپنے رہنمائوں نے اقوام عالم سے وعدہ کر رکھا ہے:
"کشمیر چاہے بھارت سے الگ ہو جائے، چاہے وہ پاکستان میں شامل ہو جائے ،چا ہے خود مختار ہو کر اقوام متحدہ کی رکنیت کا حق مانگے، یہ ہم تسلیم کر چکے ہیں کہ ان تمام امور کے بارے فیصلہ کرنا کشمیری عوام کا نا قابل تنسیخ حق ہے۔"

یہی نہیں کلکتہ میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے نہرو نے کہا تھا:
"یہ ہم ہی تھے جو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گئے اور اس مسئلہ کے پر امن حل کے سلسلے میں یقین دہانی کرائی تھی اور ایک عظیم قوم کی حیثیت سے ہم اپنی اس یقین دہانی سے انحراف نہیں کر سکتے۔"

اب تو بنیے کا ظلم وستم اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ ہلاکو خاں اور چنگیز خاں جیسے جابروں اور ظالموں کی روحیں بھی دہل جائیں۔ اسلام اور آزادی کے پروانوں پر جور وستم کا سلسلہ جاری ہے لیکن ہمارا ایمان ہے کہ مومن کے جسم سے نکلنے والا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا بھارتی حکمرانوں کی ہٹ دھرمی اور انسانیت سوز سلوک کب تک جاری رہے گا۔کشمیریوں کے خون سے یہ ہولی آخر کب تک کھیلی جائے گی۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ:
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
خاکِ صحرا پہ جمے، یا کفِ قاتل پہ جمے
فرقِ انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے
تیغ ِ بے داد پہ یا لاشۂ بسمل پہ جمے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

کشمیر کا مسئلہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ مسمان ہونے کے ناطے عالمِ اسلام کا مسئلہ ہے کیونکہ دنیا بھر کے مسلمان ایک امت ہیں ۔ قرآن پاک میں یہ اعلان غیر مبہم انداز میں کیا گیا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے:
اِ نّ َھذِ اُ مَّتُکُم اُ مَّۃ’‘ وَّ احِدَہ
’’بے شک یہ امت کہ ایک ہی امت ہے‘‘

اسی عالمی اساسی نظریے کی وجہ سے نہتے کشمیری اپنے مسلمان بھائیو ں کی امداد کے منتظر ہیں ۔ کشمیری ، بنیے کی سازش سے آگاہ ہو چکے ہیں کہ وہ اس مسئلے کو الجھائے رکھنا چاہتا ہے ، اس لیے اب وہ سر بکف ہو کرمیدان میں نکل آئے ہیں اور اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں گے جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا۔ ہم بھی اپنے کشمیری بھائیوں سے وعدہ کرتے ہیں کہ ان کی جانی ، مالی، اخلاقی اور سیاسی امداد جاری رکھیں گے ۔

ان شاءﷲ وہ وقت اب قریب آ پہنچا ہے جب کشمیری سرخرو ہوں گے اور ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور وہ اپنے حق خود اردیت کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کا مستقل حصہ بن جائیں گے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ کشمیریوں کو استقامت عطافرمائے اورانہیں ہمت دے کہ وہ اپنی آزادی کے لیے غاصب دشمن کے ہر حربے کو ناکام بناسکیں اوروہ آزاد قوم کے آزاد فرزندوں کی طرح کشمیر کی آزاد فضاؤں میں سانس لے سکیں۔
آمین!
 

Afzal Razvi
About the Author: Afzal Razvi Read More Articles by Afzal Razvi: 118 Articles with 199659 views Educationist-Works in the Department for Education South AUSTRALIA and lives in Adelaide.
Author of Dar Barg e Lala o Gul (a research work on Allama
.. View More