رمضان اور مسلمان

انسان اس روئے زمین کاسب سے اشرف ومعزز مخلوق ہے ،جس کی تخلیق ایک خاص مقصد کے تحت کی گئی ہے ۔اسی لیے اس کو اس بات کا مکلف کیاگیاہے کہ وہ رب العالمین کی وسیع وعریض سرزمین پر رہتے ہوئے اس کی بے شمار نعمتوںوقدرتی فیضان سے مستفید ہو اور مقصود عبودیت بجالاکر اس کے اوپر ایمان وایقان رکھتے ہوئے اس کے اوامر ونواہی کو بجالائے ۔اس کی نازل کردہ کتاب قرآن حکیم کی تلاوت کے ساتھ اس کے معانی ومفاہیم کو سمجھتے ہوئے اس کے احکامات کی پیروی کرے ،اوراس فانی دنیاکے اندرایک پاکیزہ ،مہذب اور صاف شفاف زندگی گذارے ۔ اس کے رب نے جن کاموں کے کرنے کاحکم دیا ہے اس کی اطاعت وفرمانبرداری کرے ، ارکان ایمان کی تصدیق کرتے ہوئے اسلام کے بنیادی ارکان پر خلوص وللہیت کے ساتھ عمل پیراہو ۔ نیز اللہ اور اس کے رسول جناب محمد بن عبداللہ ﷺ پر ایمان لانے کے ساتھ پنچوقتہ نمازوں نیززکوٰۃ کی ادائیگی کے ساتھ ،رب کی رضاجوئی کی خاطر رمضان المبارک کے پورے مہینے کا روزہ رکھے ۔اور صاحب استطاعت ہونے پر اس کے مقدس وبابرکت گھر کی زیارت کرے ۔

روزہ اسلام کا نہایت ہی مہتم بالشان رکن ہے جس کی ادائیگی ہر مسلمان عاقل وبالغ ،مردوخواتین اور تندرست ومقیم پر فرض ہے ،جس کا جان بوجھ کر چھوڑدیناگناہ عظیم ہے اور خلوص وللہیت کے ساتھ اس کا اہتمام کرنے والا عظیم بشارتوں کا مستحق ہے۔ اور گناہوں کی معافی کا عظیم باب ہے ۔جیساکہ اللہ کے رسول ﷺ کا فرما ن ہےکہ : ’’ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘۔ (صحیح بخاری :كتاب الإيمان ،باب صَوْمُ رَمَضَانَ احْتِسَابًا مِنَ الإِيمَانِ۔ ح:۳۸)جس نے رب کی خوشنودی کی خاطر ایمان واحتساب کے ساتھ رمضان المبارک کے پورے مہینے کا روزہ رکھے تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتےہیں ۔اوراس کے سبب انسان کے اندرتقویٰ وطہارت کی عظیم صفت پیداہوتی ہے ۔

چونکہ یہ مہینہ اسلام کی نظر میں بڑی فضیلتوں اور برکتوں والا ہے ،جس میں جنت کے دروازے کھول اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں ،آسمان سے مستقل رحمتوں کے فرشتوں کا نزول ہوتاہے جو اللہ کی عبادت ،اس کا ذکر واذکار اور اس کے مقدس کلام کی تلاوت کرنے والوں کو اپنی رحمتوں سے ڈھانپ لیتے ہیں ۔ اللہ کے رسول ﷺ کافرمان ہے کہ جو شخص رب العزت کے مقدس کلام کا ایک حرف پڑھتاہے اسے دس نیکیاں ملتی ہیں ،جو کثرت سے دعائوں کا اہتمام کرتاہے اس کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں ،جو اپنے والدین ،اعزہ واقارب ،دوست واحباب نیز ہمسایہ کے ساتھ حسن سلوک اور ہمدردی وغمخواری کرتانیز اللہ کے راستے میں صدقات وخیرات کرتاہےتو اس کی رزق میں برکت اور حسنات میں اضافہ ہوجاتاہے ۔ اسے دنیائوی مصائب وآلام اور اخروی پریشانیوں سے نجات مل جاتی ہے ۔ راتوں میں قیام اللیل اور شب بیداری کرنے سے ایک سال کے سابقہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں جیساکہ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ : ’’عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَﷺقَالَ : مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘۔(صحیح بخاری :كتاب الإيمان،باب تَطَوُّعُ قِيَامِ رَمَضَانَ مِنَ الإِيمَانِ۔ح: ۳۷)۔

یقینا قابل مبارکباد ہیں وہ لوگ جو رب کی خوشنودی کی خاطر رمضان کے بابرکت مہینے میں تگ ودو کرتے ہیں اور اس سے پہلے اس مہینہ کو پانے کے لیے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دعائیں کرتے ہیں کہ الٰہا تو ہمیں رمضان کا مقدس مہینہ نصیب فرما اور ایک حقیقی ،متقی وپرہیز گار نیز تقویٰ شعار مسلمان کا شیوہ وطریقہ ہوتاہے کہ وہ اس مہینہ کو پاکر اس میں کثرت سے اعمال صالحہ کا اہتمام کرتاہے ۔ جیساکہ حضرت معلی بن فضیل رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’کان السلف الصالح یدعون اللہ ستۃ اشھر ان یبلغھم رمضان ‘‘” سلف صالح چھ ماہ پہلے ہی سےیہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ تو ہمیں رمضان نصیب فرما۔اسی طرح یحی بن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ کان من دعائھم اللھم سلمنی رمضان وسلم لی رمضان وتسلمہ منی تقبلا‘‘سلف صالحین کی یہ دعا ہوا کرتی تھی کہ اے اللہ تو مجھے رمضان صحیح سالم نصیب فرما ،یعنی ایسا نہ ہو کہ رمضان سے پہلے مجھے اچانک موت آجائے اور مجھے ایسی کوئی بیماری لاحق ہوجائے جو مجھے روزہ رکھنے اور تراویح پڑھنے سے روک دے، اورمجھے رمضان اس طرح نصیب فرما کہ مجھ سے کوئی ایسا کام نہ ہوجائے جس سے روزہ کو نقصان پہنچے اور روزہ متاثر ہو، رمضان متاثر ہو، اوررمضان میں جو کچھ نیکیاں میں نے کی ہے اے اللہ تو اسے قبول ومنظور فرما،کیونکہ انھیں اس مہینے کی اہمیت کا علم تھا ۔ چنانچہ ہمارے اسلاف اس مہینہ کو پاکر خوب عبادت کرتے ،پنچوقتہ نمازوں کے اہتمام کے ساتھ کثرت سے نوافل ،تراویح ، ذکرواذکار، تلاوت قرآن ،انفاق فی سبیل اللہ وغیرہ کے ذریعہ اپنے رب کو راضی کرنے کی کوششیں کرتے تھے ۔اور خصوصا ہمارےنبی اکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب اس ماہ مبارک کو پاکر خوب عبادتوں کا اہتمام کیا کرتے تھے اوراس کے پانے میں ان کے اندر عجیب وغریب تڑپ اور جذبہ ہوا کرتاتھا۔ لیکن افسوس کہ ہم بھی اسی نبی کے ماننے والےہیں، انھیں اسلاف کے متبعین وپیروکار ہیں،لیکن ہم میں نہ تو اس مبارک مہینہ کو پانے کی تڑپ ہے اور نہ ہی اس کو پاکر ہم کوئی اچھا عمل کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں ۔ یہاں تک آج ہم مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ ہماری اکثریت صرف نام کے روزہ رکھتی ہے ،نہ انھیں نمازوں کی کوئی فکر اور نہ ذکرواذکارکا اورنہ ہی تلاوت قرآن میں کوئی دلچسی ،یہاں تک کہ انفاق فی سبیل اللہ اور دیگر اعمال صالحہ سے بھی کنارہ کشی اختیار کئیے ہوئے ہیں ۔ بلکہ سماج میں بعض ایسے نام نہاد مسلمان بھی ملیں گے جو بغیر کسی عذرشرعی کے روزہ بھی نہیں رکھتے ۔وہیں دوسری طرف بعض ایسے لوگ بھی ملیں گے جورمضان کے ابتدائی چندایام میںبہت زور وشور سے نمازپڑھیں گے ، بعض توظہر ،عصر اور دیگر فرض نمازوں کوچھوڑ کر تراویح کو فرض کا درجہ دے کر اس کا خصوصی اہتمام کریں گےاور تراویح نہ پڑھنے والوں کوطعن وتشنیع کریں گے ۔ انھیں برابھلا کہیں گے نیز سماج میں بدنام ورسوا کریں گے۔جبکہ پنچوقتہ نمازوں کا اہتمام ضروری ہے کیونکہ وہ واجبات میں سے ہیں ،رہی بات تراویح کی نماز کی تویہ سنت ہے ،اگر کوئی پڑھے گا تو ثواب کا مستحق ہوگا اورچھوڑدے گا تو گنہگار نہیں ہوگا۔

لہذا آج کے اس پر فتن دور میں ضرورت ہے کہ ہم اپنے اسلاف اور سلف صالحین کی اتباع وپیروی کرتے ہوئے آج ہی سے رمضان کے اس بابرکت مہینہ کو پانے کے لیے اپنے پروردگار سے خصوصی دعائیں کریں اور اخلاص وللہیت کے ساتھ اس کی بھر پور تیاری کریں ،اپنے سابقہ تمام برے اعمال سے توبہ کرتے ہوئے ،جھوٹ ،فراڈ غیبت ،چغلخوری ،دھوکہ دھڑ ی ،چوری وبے ایمانی ،مکروفریب اور دیگر تمام اعمال قبیحہ کو چھوڑ کر اللہ کی طرف رجوع کریں ۔ اپنے گناہوں پر نادم وشرمندہ ہوکر اپنے ایمان کی سلامتی او ررمضان میں خصوصیت کے ساتھ کثرت سے اعمال صالحہ کرنے کی دعائیں کریں ۔ اس لیے کہ رمضان کا پالینا یہ بہت بڑی کامیابی کی بات نہیں ہے بلکہ اس میں ایمان وسلامتی اور اخلاص وللہیت کے ساتھ پورے مہینے کا روزہ رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنا یہ اصل ہے اور یہی حقیقی کمال ہے ، خصوصا مستقل طور پر پنچوقتہ نمازوں کی پا بندی کرنا ،جس سے یقینا ہمارا رب راضی وخوش ہوگا ۔ ہمارے سابقہ خطائوں کو معاف فرما کراس دنیا میں بھی عزت اورتجارت اورآل اولاد میں برکت دے گا نیز مرنے کے بعد جنت اور اس کے بلند وبالا مقام پر فائز فرمائےگا۔

Abdul Bari Shafique
About the Author: Abdul Bari Shafique Read More Articles by Abdul Bari Shafique: 114 Articles with 148957 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.