ایک دور تھا جسے دور جاہلیت کے
نام سے یاد کیا جاتا ہے جس دور میں انسانوں کی خریدوفروخت بھیڑوں اور
بکریوں کی مانند ہوتی تھی معصوم بچیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا
غلاموں اور لونڈیوں پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے جاتے تھے طاقتور،کمزوروں کو
نیچا دکھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا تھا بچی کی پیدائش پر صف ماتم
بچھ جاتی،اس گھر میں سوگ کی کیفیت طاری ہوجاتی اور گھر والے منہ چھپاتے
پھرتے تھے عورت کی معاشرے میں کوئی عزت اور قدرنہ تھی اسے صرف گھر کی لونڈی
سمجھا جاتا تھا چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑے معمول تھے اور تھوڑی سی
بات پر خون بہہ جاتا تھا اس وقت ظلمتوں کا بسیرا تھا اندھیروں کا راج تھا
انسان جسے خدا نے اشرف المخلوقات بنایا تھا وہ مختلف قسم کی برائیوں میں
مبتلا ہو کر جانوروں سے بھی بدتر ہو چکا تھا بت پرستی اور شرک جیسے گناہ
عظیم عام ہو چکے تھے شراب پانی کی طرح استعمال ہو رہی تھی حلال و حرام کی
تمیز مٹ چکی تھی ناپ تول میں کمی کو وہ کامیاب کاروبار کا حصہ قرار دیتے
تھے ناجائز منافع خوری کو وہ صحیح اور کاروبار کا حصہ سمجھتے تھے غرض ظلمت
کا دور دورہ تھا ،ظلمت ،تیرگی،تاریکی اور جہالت کے اس زمانے میں محسن
انسانیت ﷺ روشنی اور ہدایت کا سرچشمہ بن کر تشریف لائے اور ظلمت و تاریکی
میں ڈوبے انسانوں کی یکسر کایا پلٹ دی اسلام پھیلنے لگا اندھیرے اور تاریکی
کے بادل چھٹتے چلے گئے عورت کو معاشرے میں ایک مقام حاصل ہو گیا بیٹیوں کو
اللہ کی رحمت سمجھا جانے لگا اور ان کی پرورش بڑے لاڈسے کی جانے لگی شراب
کو حرام قراردے دیا گیا زیادہ منافع اور ذخیرہ اندوزی کو ناجائز قرار دیا
گیا بت پرستی اور شرک کو ترک کر کے ایک اﷲ وحدہُ لاشریک کی عبادت کی جانے
لگی ظلم مٹتا گیا اور امن پھیلتا چلا گیا تمام مسلمان بھائی بھائی بن گئے
طبقاتی تفریقوں کو مٹا دیا گیا کاروبار میں جائز منافع لیا جانے لگا ہر کسی
میں ایثار و قربانی کا جذبہ موجود ہونے کی وجہ سے سٹیٹس مٹتا چلا گیا اور
اسلام کی روشنی پوری دنیا میں پھیلتی چلی گئی۔
اگر بات کریں آج کے دور کی نام نہاد ترقی پذیر اور ترقی یافتہ زمانے کی ،تو
آج بھی بچے بکتے ہیں آج بھی غرباء اپنی ضروریات پورا کرنے کے لئے اپنے اعضا
ءبیچ رہے ہیں آج بھی ذخیرہ اندوزی ،منافع خور ی اور سود خوری ہو رہی ہے آج
بھی ظلم کے بازار گرم ہیں آج بھی رشوت کلچر عام اور طبقاتی تفریق کو فروغ
حاصل ہے آج بھی مظلوموں کی دردناک کراہیں سنائی دے رہی ہیں خون آج بھی بہہ
رہا ہے عزتیں اور عصمتیں نیلام ہو رہی ہیں حوّا کی بیٹی سر بازار بک رہی ہے
عورت سائن بورڈ کا اشتہار بن چکی ہے فحاشی اور بے حیائی عام ہو چکی ہے اور
پھیلتی جا رہی ہے ۔
کیسے دور جہالت میں جی رہے ہیں ہم یہاں
آدم کا بیٹا خوش ہوتا ہے حوا کی بیٹی کو بے نقاب دیکھ کر
آج بھی پیسے کی خاطر بھائی بھائی کا دشمن ہو رہا ہے ذرا ذرا سی بات پر اور
معمولی اختلافات پر خون کی ندیاں بہ جاتی ہیں ہم فرقوں میں بٹ چکے ہیں
وی۔آئی ۔پی اور سفارشی کلچر پروان چڑھ رہا ہے میرٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی
ہیں تمام اشیاء خاص کر اشیاء خوردو نوش میں ملاوٹ ہو رہی ہے مہنگائی کا
طوفان بڑھتا جا رہا ہے غریبوں کا سانس لینا بھی دوبھر ہو چکا ہے موروثی
سیاست کو فروغ حاصل ہو رہا ہے پاکستانی خون بک رہا ہے ایک اندھیر نگری مچی
ہوئی ہے یہ سب کیا ہے اور کیا ہو رہا ہے؟؟؟یہ کس دور میں ہم جی رہے ہیں ؟؟کیونکہ
میرے آقاﷺ کی آمد سے پہلے کا دور تو زمانہ جاہلیت کہلاتا تھا لیکن آج کے
زمانے کو اور اس نام نہاد ترقی پذیر دور کو آپ کیا کہیں گے؟؟؟ |