مرد مجاہد (یوم دفاع)۔

ہر انسان کوشش کرتا ہے اپنا من پسند نتیجہ حاصل کرنے کے لیے لیکن ہر انسان کی کوشش یکساں نتائج مرتب نہیں کرتی.ہم سب امتحان دیتے ہیں لیکن نتیجہ سب کا الگ نکلتا ہے.جب کے عمل سب کا یکساں ہوتا ہے.واصف علی واصف صاحب بھی فرماتے ہیں کے "پیغمبروں جیسا عمل ہمیں پیغمبر نہیں بنا سکتا". یہ سب اس مالک کی عطا اور نظر کے کرشمے ہیں.اسی طرح جب الله پاک نے کسی مرد مجاہد کو شہادت کا مرتبہ عطا کرنا ہوتا ہے جو اس کی شخصیت ہی پر اسرار ہوتی ہے کمال ہوتی ہے.
"یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی"

حال ہی میں شہید ہونے والے کچھ پاک فوج کے نوجوانوں کی فیملی سے جب انٹرویو لیا گیا تو اس میں مجھے ان شہدا کی شخصیت سے متعلق کافی دلچسپ باتیں سننے کو ملیں جن کو میں مختصر بیان کروں گا.ان نوجوانوں میں سر فہرست ہیں:

١: بلال ظفر شہید:
ان کے والد کا ان کی شخصیت سے متعلق بیان کرتے ہوے کہنا تھا کے "مجھے یقین تھا کے یہ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہا سکتا" اور ایسا انہوں نے صرف اپنے بیٹے کی غیر معمولی شخصیت کو مد نظر رکھتے ہوے کہا تھا.

٢: کیپٹن عمیر شہید:
ان کے والد کا کہنا تھا کے "وہ صرف میرا بیٹا نہیں تھا میرا دوست تھا ہم اس سے مشورے اکھٹے لیتے تھے. شکر الحمدللہ وہ ایک مقصد کے لیے آیا اور وہ مقصد لے کر چلا گیا".
میں نے کبھی ایسی ہمت والی اور جوش و جذبے والی فیملی نہیں دیکھی.

٣: ارتضیٰ عباس شہید:
ان کے والد کا انٹرویو میں کہنا تھا کے یہ "ہر کام میں اگے رہتا تھا.کبھی جو ساتھی جو تھے وہ کہتے تھے ارتضیٰ اپ افسر ہیں اپنی جان کا خیال رکھا کریں تو اس نے کہا میرا تعلق سادات سے ہے میرا کام ہے قیادت کرنا اور اگے رہنا اور جو مشکل اے وہ پہلے میرے سینے پر اے تو اس ارادے کا مالک تھا وہ".

٤: جنید ارشد شہید:
آخر میں میں بات کروں گا جنید ارشد شہید کی.ان کے والد کا انٹرویو میں کہنا تھا کے "اس نے دوسرا اے – پی – ایس ہونے سے بچایا اپنی جان دے کر.انٹیلی جنس انفارمیشن تھی کے دہشت گردوں کا ایک گروہ ہے جو کے غلام اسحاق خان یونیورسٹی اور سوابی جوڈیشری کو نشانہ بنانا چاہتا تھا.اور اس کے یونٹ کو یہ ٹاسک ملا کے وہ ان دہشت گردوں کو سرچ اوٹ کریں.میرا بیٹا محبت والا اور محبت سمیٹنے والا تھا ان کا مزید کہنا تھا کے اس کو دو بار خواب میں شہادت کی بشارت ہو چکی تھی لیکن اس نے ہمیں نہیں بتایا یہ بعد میں ہمیں اس کے موبائل فون سے پتا چلا".

ان کے علاوہ بھی بہت سی شخصیات ہیں شہدا ہیں لیکن سب کا ذکر کرنا ممکن نہیں.تحریر کا مقصد یہ تھا کے الله نے جب کسی مرد مجاہد کو شہادت کا مرتبہ عطا کرنا ہوتا ہے تو اس کی شخصیت ہی پھر کمال ہو جاتی ہے کیوں ان کا شمار چنے ہوے لوگوں میں ہوتا ہے یہ بھی اس کی عطا ہے ہر کسی کو یہ مرتبہ نہیں ملتا اور جب اپ کا مقصد خاص ہو تو پاسباں بھی ان شہدا جیسے خاص ہی ہوتے ہیں.ایک اور چیز جو مجھے اپر درج تمام شہدا میں یکساں لگی وہ یہ تھی کے یہ اپنے والدین (خصوصاً ماں) ،بہن بھائی کے بہت لاڈلے اور قریب تھے.

اس ملک کو،اس کی قوم کو اور فوج کو کوئی شکشت نہیں دے سکتا اور اس کی ایک وجہ جذبہ شہادت ہے.یہ ملک نظریہ اسلام پے بنا ہے،اسلام کے پاک کلمے پے بنا ہے تو یہ تو خاص ہے ہی لیکن اس پے جان نچھاور کرنے والے بھی خاص تھے، ہیں اور رہیں گے. میں سلام پیش کرتا ہوں تمام شہدا کو، اے – پی – ایس اور کشمیر کے شہدا کو اور ان کے گھر والوں کو.
"کشاد در دل سمجھتے ہیں اس کو
ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں"
 

Talha Wajid
About the Author: Talha Wajid Read More Articles by Talha Wajid: 29 Articles with 61776 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.