پھر سے پولیس گردی
ہم جوانسان کی تہذیب لیے پھرتے ہیں
ہم ساوحشی جنگل کے درندوں میں نہیں
وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے کہا کہ ہم پٹوری پولیس کلچرختم کریں گے اورقیدیوں
کوجیلوں میں سہولتیں دیں گے اوراپنی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہوں اورسب سے
اہم بات انہوں نے کہا کہ پولیس کو فرینڈلی بنانے کیلئے قوانین میں تبدیلیاں
کی جارہی ہیں ان کے اس بیان سے پہلے ایک خبرچل رہی تھی کہ ایک صلا ح الدین
نامی شخص اے ٹی ایم مشین توڑ کرپیسے نکالنے کی کوشش کررہاتھاجسے پولیس نے
حراست میں لے لیامگربزدارکے پولیس کے حق میں بیان کے بعدفوراً ہی ایک
خبرآئی کہ صلاح الدین تفتیش کے دوران دم توڑ گیایہ بات توسب جانتے تھے کہ
پولیس عام چورکے ساتھ کیسی تفتیش کرتی ہے اوروہ عام بھی تھااورپولیس کی
نظرمیں لاوارث بھی تھااس لیے شاید پولیس نے اپناساراغصہ اسی پرنکال دیاجس
کی وجہ سے وہ برداشت نہ کرسکااوردم توڑگیا۔اپنے قارائین کوبتاتاچلوں کہ
مسلم لیگ ن کے رکن ملک ظہیراقبال نے پنجاب اسمبلی میں پنجاب کے تھانوں میں
ملزمان کوبہمانہ تشددکانشانہ بنانے پرپابندی لگانے کے مطالبے کی قراردادجمع
کرادی جس کامتن کچھ یوں تھا،دوران تفتیش پنجاب کے تھانوں میں دوران حراست
ملزمان کی ہلاکتوں کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے پنجاب کے تھانوں میں
ایک سال میں رپورٹ درجنوں کی ہے اورجن کی رپورٹ نہ ملی ان کا اﷲ وارث پنجاب
پولیس نے اپنے ٹراچرسیل بنارکھے ہیں جن میں ملزمان پربہمانہ
تشددکیاجاتاہے،پنجاب کے تھانوں میں ملزمان پرجانوروں کی طرح تشددکانشانہ
بنانے پرپابندی لگائی جائے ،تھانوں میں پولیس تفتیش کاطریقہ بھی تبدیل
کیاجاء،پولیس تھانوں میں ملزمان سے تفتیش متعلقہ پولیس سٹیشن کے سینئرز کی
موجودگی میں کی جائے،پولیس سٹیشن میں گالم گلوچ ارتضحیک آمیز گفتگوپرمکمل
پابندی لگائے جائے،پنجاب پولیس کے تمام افسران اوراہلکاروں کی تربیتی
ورکشاپ کرائی جائیں ۔صلاح الدین کی موت میڈیاپرنشرہوئی اتنی دیرتھی کہ سوشل
میڈیاپرہردوسری پوسٹ صلاح الدین کے حق میں اور پولیس کے خلاف نظرآرہی ہے
کوشش کی اورنظریں چراکربغیرپڑھے اوربغیرتصاویردیکھے باربارتصویرسامنے آجاتی
جیسے صلاح الدین مجھ سمیت اس بے حس معاشرے ،نظام عدل،اورریاست مدینہ بنانے
والوں کا منہ چڑارہاہے اس لیے میں لکھنے پرمجبورہوا کچھ اپنے فیسبک قارائین
کی پوسٹیں آپکی نظرکرتاچلوں عدنان فداسعیدی نے لکھاکہ ہماری پولیس کوشرم
آنی چاہیے کہ سال ہونے والا ہے اورسانحہ ساہیوال کے مجرموں کو سزانہیں ہوئی
کیایہ انصاف ہے ،وزیراحمدملک نے لکھاکہ کمزورکوگرفتارکرکے لتریشن
آرڈراورطاقتورکوگرفتارکرکے پروڈکشن آرڈر’’آگ نہ لگادی جائے ایسے نظام
کو۔محمدحسین خان نے لکھاچھوڑی چوری سے پرہیز کریں اس میں جان بھی جاسکتی ہے
بڑے چوربنیں قرضے بھی معاف سہولیات بھی عام،حبیب اﷲ خان چنگوانی نے
لکھاغریب کوعزت برابری اورانصاف کی فراہمی کاوعدہ عمران خان نے کیاتھاپنجاب
پولیس نے نہیں ۔سوشل میڈیاپرجائیں توجیسے اس معاملے کے حوالے سے آگ لگی
ہوئی ہے کیونکہ صلاح الدین کوزندہ پکڑکے لے گئے اورکچھ وقت کے بعدوہ دم
توڑگیا اس کے والدنے تھانہ انچارج کے خلاف ایف آئی آردرج کرادی ہے کیونکہ
وہ زندہ تھاجب اس کے جسم کو جلایاگیابازوں کے نیچے سے گوشت
کاٹاجارہاتھاایسی تصاویردیکھ کے لگتاہے ہم انسانوں کے معاشرے میں نہیں
درندوں میں رہ رہے ہیں۔صلاح الدین کے والدمحمدافضال نے ایف آئی آردی جس
کاخلاصہ کچھ یوں تھاکہ میرابیٹاصلاح الدین جس کاذہنی توازن درست نہ تھاجسکی
وجہ سے ہم نے اس کے بازوپرنام اورایڈریس کندہ کروایاکچھ دنوں سے وہ لاپتہ
تھامگریکم اگست کوہمیں میڈیا کے ذریعے پتہ چلاکہ صلاح الدین ضلع رحیم
یارخان تھانہ A/DIVمیں دوران تفتیشن ہلاک ہوگیاہے جس پرمیں اپنے دوبھتیجوں
کے ہمراہ تھانے گیاجسمیں مجھے پتا چلاکہ پولیس نے میرے بیٹے کوکسی چوری کے
مقدمے میں گرفتارکیاتھاجوکہSHOمحمودالحسن،تفتیشی شفاقت علی،SIمطلوب حسین
،ASIاوردیگرملازمین نے تشددکرکے دوران حراست قتل کردیااورہمیں اطلاع دیے
بغیراس کا پوسٹ مارٹم بھی کرادیاجس پرسردست صورت جرم302/34ت پ پائی جاتی ہے
۔اب پتہ نہیں ایف آئی آرکے بعدکاروائی ہوگی کہ نہیں یاہمیشہ کی طرح پولیس
اپنے پیٹی بھائیوں کوبچانے کیلئے ساری چالیں کھیل جائیں گے اورایک کیس
کوگھسیٹتے رہیں گے یاصلاح الدین کی فیملی کوڈرادھمکاکے راضی نامہ لکھوالیں
گے ہوناتوایسے چاہیے کہ ایک ملزم کے ساتھ جانوروں جیساسلوک کرنے والے پولیس
افسران کوبدترسزادی جائے تاکہ آئندہ کوئی اورپولیس گردی کاشکار نہ ہوسکے
ویسے خان حکومت صرف پی پی پی اورن لیگ سے انتقام لینے میں لگی ہے اس سے
فارغ ہوتووہ عوامی مسائل کی طرف نظرثانی کرے یہ حکومت تودوسری حکومتوں سے
بھی چارقدم آگے جارہی ہے چاہے وہ صنعت کاروں کے اربوں روپے کے قرض معاف
کرناہواپنی من پسندپوسٹنگ کروانے کے حوالے سے ہوں یااپنوں کونوازنے
کامعاملہ ہوایک غریب شخص کے مرنے پرخان حکومت کوکیافرق پڑتاہے۔کل بروز منگل
3ستمبرکودفنادیاگیامگرصلاح الدین کی ٹانگوں کے بیچ نازک حصے پر زخم اورالٹے
ہاتھ پرچاقو کے کے کٹ کے نشان تھے اورسیدھا ہاتھ جلاہواکھال ایسے جیسے
ادھیڑ دی گئی،جسم پرجگہ جگہ سگریٹ سے داغاگیاتھا،سینہ،چہرہ،ٹانگیں
کولہوں،پنڈلیاں یہاں تک کہ پاؤں کے تلووں پربھی بدترین تشددکے نشانات تھے
اورریڑھ کی ہڈی کوجیسے گرم لوہایااستری سے جلایاگیاہو۔میں توکہتاہوں پولیس
کے بعددوسراپرچہ شیخ زیدہسپتال کی انتظامیہ پرہوناچاہیے جنہوں نے پوسٹ
مارٹم کدی کہ صلاح دین کے جسم پرتشدد کاکوئی نشان نہیں پایاگیاایسے مجرموں
کو سخت سزاملنی چاہیے تاکہ آئندہ ظلم اوراس کاساتھ دینے والوں کوسبق مل سکے
۔ویسے اگرزندگی اورموت کافیصلہ تھانوں میں ہی ہونا ہے توپھرتمام عدالتوں کو
تالے لگادینے چاہیں ۔میں ہمیشہ ایسے لواحقین کی آواز بنتارہوں
گامگرخدارافیس بک والے دوست ہمیشہ کی طرح چنددن بعد خاموش مت ہوجانا کیونکہ
پتہ نہیں اورکتنے صلاح الدین پولیس گردی کاشکارہوں گے
|