ٹریفک پولیس ہوکوئی تنظیم ہویاپھریونین ہو کئی عرصہ سے ون
ویلنگ کے خلاف مظاہرے احتجاج سیمینارکرتی آرہی ہے مگرپھربھی ہرسال کئی
منچلے اپنی اوراپنی فیملی کی پرواہ کیے بناون ویلنگ کی بھینٹ چڑھ کے موت کی
گود میں جاکرسوجاتے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق ملتان میں موٹرسائیکل سواروں
میں کی غفلت کے باعث یکم اگست سے چودہ اگست تک 2048لوگ زخمی ہوئے
موٹرسائیکل پرہلڑبازی اورون ویلنگ کے دوران پنجاب بھرمیں 692ٹریفک حادثات
رپورٹ کیے گئے اوران حادثات میں 15افراد اپنی جان کی بازی ہاربیٹھے اگرزندہ
دلان لاہورکی بات کریں تواس میں 915موٹرسائیکل کی وجہ سے حادثات رپورٹ کیے
گئے جس کی وجہ سے 33گھرانوں کے چراغ بجھ گئے جس میں 80فیصدموٹرسائیکل
سواروں کی ہے لاہورکے 84تھانوں میں صرف11اگست سے یوم آزادی تک 400کے قریب
مقدمات درج کئے گئے اور490منچلوں کوحوالات میں بھی بندکیاگیا ۔ون ویلنگ کے
دوران صوبے پنجاب میں 1670ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے ۔ویسے سوچنے کی بات ہے
کہ آخرکب تک نوجوان اپنے ماں باپ بہن بھائیوں کوروتاچھوڑتے رہیں گے میری
کئی والدین سے بھی بات ہوئی توانہوں نے کہا ہم نے کئی بار ان کوروکابلکہ
مارپیٹ تک کی توچنددن توانسان بنے رہتے ہیں مگرپھران کے اندرچپ شیطان جاگ
پڑتاہے ۔مجھے یادپڑتاہے میں لاہورسے جب گھرگیا تودیکھامیرابھائی سلمان
جوصرف14سال کاہے وہ بائیک ایسے چلارہاتھاجیسے ہوائی جہازہوتومیں نے اپنی
امی سے عرض کی کہ یہ کیاظلم ہے ۔میں انڈرایج پرکئی آرٹیکل لکھ چکاہوں ٹریفک
پولیس آگاہی دے دے کرتھک گئی ہے الیکٹرانک میڈیاپرنٹ میڈیاچیخ چیخ کرپیغام
دیتارہتا ہے کہ کہ کم عمرافراد کوڈرائیونگ سے بچائیں کیونکہ یہ ہمارامستقبل
ہیں توامی نے ایک ہی جواب دیاکہ آپ کے بابا نے کہیں کام جانا ہوتاہے توآپ
سب بڑے ہوکراپنے کام پرچلے گئے ہوتوروز روزآپ کے باباکس کی منت سماجت کرتے
رہیں تویہ بات سن کے میں خاموش ہوگیااورسوچاہم چھوٹی سے پریشانی دورکرنے
کیلئے کتنے بڑے رسک لے لیتے ہیں میں سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی ،عوامی
رکشہ یونین ،ٹریفک پولیس لاہورکی ون یلنگ اورانڈرایج ڈرائیورز کے حوالے سے
مہم میں شرکت کی ہوئی ہے مگرامی کے سوال کا میں جواب نہ دے سکا کیونکہ اس
میں قصورہم بڑوں کابھی ہے کہ اپنے ماں باپ کوچھوڑ کراپنے بیوی بچوں کے ساتھ
مصروف ہوجاتے ہیں توچھوٹے سے کام کیلئے بھی ہم 12,14سال کے بچوں کو بائیک
پربھیج دیتے ہیں حالانکہ یہ ہم بھی مانتے ہیں کہ وہ ابھی ناسمجھ ہیں اسی
لیے وہ کبھی کسی کے ساتھ ریس لگاتے ہیں توکبھی ون ویلنگ کرتے نظرآتے ہیں جس
کی وجہ سے روز کئی اموات دیکھنے کوملتی ہیں اﷲ تمام بچوں کواپنی حفظ وامان
میں رکھے ۔بچے ناسمجھ ہوتے ہیں مگرہم توسمجھدارہیں ان بچوں کو اپنی زندگی
سے پیارنہیں مگران کی تربیت اورانکی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ہوتا تویہ
چاہیے کہ ہماری قومی وصوبائی اسمبلی میں بل پاس ہونا چاہیے جس میں ون ویلنگ
کے سدباب کیلئیسخت قانون سازی کی جائے ۔ون ویلنگ سے مرنے والے نوجوان پرقتل
عمداوران کے والدین کے خلاف مجرمانہ غفلت کی دفعات کے تحت ایف آئی آردرج
ہوجس سے اس موت کے کھیل پرکسی حدتک کنٹرول ممکن ہے ۔والدین اپنی اولاد سے
جان سے بھی زیادہ پیارلٹاتے ہیں مگران کوموٹرسائیکل خرید دینے کے بعدانکی
سرگرمیوں پرنظرنہیں رکھتے وہ قابل گرفت ہیں اس کے علاوہ دوست یا بھائی
دیکھتے ہیں ون ویلنگ کرتاوہ انہیں روکتے نہیں اورنہ ہی گھربتاتے ہیں وہ ان
کے دوست نہیں بلکہ دشمن ہیں ون ویلرز کوبائیک کے ساتھ گرفتارکرتے وقت
اتناجرمانہ ہوکہہ انہیں بائیک سے زیادہ جرمانے کاڈرہواورقیدبامشقت بھی
ہوتواس درسے بھی کنٹرول ممکن ہے مگردیکھنے میں آتاہے ون ویلرز کی گرفتاری
پریارشوت لے کرچھوڑدیا جاتا ہے یا اس کی سفارش اتنی بڑی ہوتی ہے کہ اس کے
خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی اس کے برعکس جس کے پاس کوئی سفارش نہیں ہوتی
اسے قانون کاخوب مزہ چکھنا پڑتا ہے۔میرے ایک دوست نے بتایا کہ ون ویلرز
کہتے ہیں جوڈرگیا سومرگیامگریہ ون ویلرز کہتے ہیں جوڈرگیاوہ بچ گیا محاورہ
ان پرفٹ بیٹھتا ہے ویسے موت کو گلے لگانے سے ڈرجانا ہی بہترہے ۔
|