بےنمازی کی دوسری شادی

ایک مولوی صاحب کا بیان نظر سے گذرا کہ جس کی بیوی اسے نماز فجر کے لئے نہیں اٹھاتی وہ دوسری شادی کر لے ۔ ہم تو کہتے ہیں کہ جو شخص ایک فرض نماز کی ادائیگی کے لئے خود اپنی ذمہ داری پر صبح میں اٹھ بھی نہیں سکتا اس کی دوسری تو کیا پہلی ہی شادی نہیں ہونی چاہیئے ۔ جو فرض نماز اپنی ذمہ داری پر نہیں پڑھ سکتا وہ دوسری بیوی کی ذمہ داری کیسے پوری کرے گا؟ اور دوسری شادی کے موقع پر کیا لڑکی اور اس کے والدین پر یہ واضح کیا جائے گا کہ دولہا موصوف چونکہ فجر کے وقت خود سے اٹھنے کے عادی نہیں ہیں تو آپ کی بیٹی کو یہی ذمہ داری اٹھانے کے لئے بیاہ کے لے جایا جا رہا ہے گھر کے کام کاج اور اس کی خدمت کے لئے پہلی بیوی موجود ہے ۔ یہ بالکل ایسی ہی بات ہے جیسے کسی بھی ناکارہ نکھٹو نشئی غیر ذمہ دار بدزبان لڑکے کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی شادی کر دو تو ٹھیک ہو جائے گا ۔ کیا کبھی کسی ضدی نکمی خود سر لڑکی کے لئے بھی کہا گیا کہ اس کی شادی کر دو بعد میں ٹھیک ہو جائے گی؟ ایسی لڑکی کا تو صرف نام سن کر ہی لوگ اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں ۔ سوچنے والی بات ہے کہ جس لڑکے کو خود اس کے اپنے والدین نہ سدھار سکے ہوں اسے کسی دوسرے کی بیٹی کیسے سدھار دے گی اور ویسے بھی کسی لڑکی کی شادی کیا اس لئے ہوتی ہے کہ اس کی زندگی اور اتنا قیمتی وقت کسی کی ناہنجار اولاد کو سدھارنے اور اس کی بد اعمالیاں بھگتنے میں ہی صرف ہو جائے ۔

عام طور پر ایک مرد کی شادی پچیس تیس بلکہ کہیں تو پینتیس سال کی عمر تک پہنچ کر ہوتی ہے تو تب تک وہ کیا کر رہا ہوتا ہے فجر کی نماز کے لئے کیسے اٹھتا ہے یا اٹھتا ہی نہیں؟ اور شادی ہوتے ہی بیوی کی ذمہ داری میں آ جاتا ہے ۔ اور بیوی اگر نماز کی پابند ہے اور فجر کے وقت شوہر کو نماز کے لئے اٹھاتی ہے مگر وہ نہیں اٹھتا تو اب اس عورت کے لئے کیا حکم ہے کیا وہ بھی ایسے بےنمازی شوہر سے چھٹکارہ حاصل کر کے دوسری شادی کر لے؟ ہمیں اختلاف مرد کی دوسری شادی سے نہیں ہے اسے نماز فجر کے لئے بیوی کی ذمہ داری سے مشروط کرنے سے ہے ۔ دیکھیں جہاں میاں بیوی کا آپس میں پیار محبت ہو باہمی اتفاق ہو حسن سلوک والا ماحول ہو تو ایکدوسرے کا خیال کرتے ہوئے کبھی شوہر بیوی کو اور کبھی بیوی اپنے شوہر کو ہنسی خوشی بغیر کسی کوفت کے فجر کے وقت نماز کے لئے جگاتی ہے ۔ ایسا صرف وہ نہیں کرتی جو نماز کی پابند نہ ہو یا نماز سے رخصت پر ہو ۔ تو اگر کوئی عورت بےنمازی ہے یا مرد تو دین کی تعلیم و تبلیغ پر مامور شخصیات کا فوکس نماز کی ہر حال میں غیر مشروط فرضیت کی طرف توجہ دلانے پر ہونا چاہیئے ۔ بےنمازی عورت کے ساتھ برتاؤ اور اس کی اصلاح کے درجہ بدرجہ طریقہء کار پر تو بہت سے بیانات مل جائیں گے مگر مرد نماز سے غفلت برتتا ہے فجر میں نہیں اٹھتا تو اس کی سرزنش اور تنبیہ کی بجائے اسے ترغیب دی جارہی ہے کہ وہ دوسری شادی کر لے ۔

اور اسی بیان کے تناظر میں سوشل میڈیا پر ایک مزاحیہ پوسٹ بھی بنائی گئی کہ مسجد کے امام نے اعلان کیا کہ جس کی بیوی اسے نماز فجر کے لئے نہیں جگاتی وہ دوسری شادی کر لے اور اس کے تمام اخراجات مسجد کی انتظامیہ برداشت کرے گی اور اگلی صبح فجر کے وقت مسجد میں نماز جمعہ سے بھی بڑا اجتماع تھا ۔ یعنی مطلب کہ عورتوں نے اپنے شوہروں کو ان کی دوسری شادی کے خوف سے فجر کے وقت جگایا اور جن میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جس کی جیب میں سمارٹ فون موجود نہ ہو اور وہ اپنے شب و روز کے کئی گھنٹے اس پر صرف نہ کرتا ہو ۔ مگر اسے نماز فجر کا الارم لگانے اور اذان کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی توفیق نہیں ہوتی ۔ وہ نماز بیوی کے جگانے سے ہی پڑھے گا تو کیا وہ اس کی اماں ہے؟ خود اپنی اماں نے اسے نماز کی عادت ڈالی ہوتی تو اتنی نوبت ہی نہیں آتی کہ مسجد کے مولویوں کو انہیں دوسری شادی کا لالچ دینا پڑتا (رعنا تبسم پاشا)
 

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 228 Articles with 1854576 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.