طلاق

“طلاق “ایک ایسا لفظ ہے جو آج کل بہت عام ہوگیا ہےاسے جسے ہم نئ سوسائٸ کہتے ہیں اس میں یے لفظ “بہت اذاد مانا “جاتا ہے۔نباہانے کی کوشش نہیں کرنا اور طلاق لےنا۔بس اگرکوی ہمیں کام کرنےنہیں دیتا یا دوسرے مردوں کے ساتھ کام کرنے نہیں دینا تو فورا طلاق۔آج کل یے وجوحات بہت ہیں ۔ سہی ہے جب بات نا بن سکے بہت نباہنے پر تب طلاق لینی چاہیے پر زرا سی بات پرنہیں۔کوشش کرنی چاہیے نباہنے کی ۔
طلاق الللہ تعالی کی نظر میں ایک نا پسندیداہ عمل ہے ۔اور لوگوں نے اسے ازادی اور اچھا عمل سمجھ لیا ہے۔
اگر میاں بیوی آپس میں صلح کرلے تو ان ک پچلھے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
حدیث کا مفہوم ہے،
قیامت کے دن سب سے پہلے عمل تولا جائے گا میاں اور بیوی کا ایک دوسرے سے سلوک ۔
رسول الللہ نے فرمایا؛
عائشہ مجھے جب سے پتہ چالا ہے کہ جنت میں میری بیوی تم ہوں تو میرا مرنا آسان ہوگیا ہے۔
الللہ اکبر سبحان الللہ
یے ہے اہمیت ہے میاں بیوی کے رشتہ کے مگر ہم لوگوں نے پتہ نہیں کیا سوچ اپنا لی ہے ۔ کس طرف جارہے ہیں ہم زارا سوچیے۔
 

Manahil eman
About the Author: Manahil eman Read More Articles by Manahil eman: 8 Articles with 5440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.