فکر اقبال دور حاضر میں۔۔۔۔آخری قسط

(اِنِّی جَاعِل’‘ فِی الَارضِ خلیفہ)
یہی خلیفہ نوع ِ انسانی کا حقیقی رہنما وحکمران ہے۔اس کی سلطنت زمین پر خدا کی سلطنت ہے اور وہ فرمان ِ الٰہی کو دنیا میں جاری کرتا ہے اور جب وسعتِ کائنات پر اپنا خیمہ گاڑھتا ہے تو بساطِ کہنہ کو درہم برہم کردیتا ہے۔ اس کی مضراب سے دلوں کے تار سے نئے نغمے پھوٹتے ہیں۔اس کا سونا،جاگنا، سب اللہ کے لیے ہوتا ہے۔ یہی نائبِ خدا ہے۔جسے علامہ اقبالؒ نے مردِ مومن، مردِ حق اور مردِ کامل کے ناموں سے تعبیر کیا ہے۔اس مردِ مومن کی شان ملاحظہ کیجیے:
ہو حلقہء یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
افلاک سے ہے اس کی حریفانہ کشا کش
خاکی ہے مگر خاک سے آزاد ہے مومن!
اور اس مردِ مسلمان کی بہادری کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان، نئی آن
گفتار میں،کردار میں اللہ کی برہان!
قہاری وغفاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
تو گویا نیابتِ الٰہی وہ مقام ہے جہاں فردکی خودی پایہء تکمیل کو پہنچتی ہے فرد کے بعد قوم کی بیداری ءخودی کی ضرورت ہوتی ہے۔جسے علامہ اقبال ؒ نے بیخودی کا نام دیا ہے۔وہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ مسلمان اپنی خودی کو بیدار کرکے ایک مرکز پر جمع ہو جائیں کیونکہ ان کی نظر میں:
قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
ہو صاحب ِ مرکز تو خودی کیا ہے خدائی
نظم جاوید کے نام میں کہتے ہیں:
خودی کے ساز میں ہے عمرِ جاویداں کا سراغ!
خودی کے سوز سے روشن ہیں امتوں کے چراغ!
خواتین و حضرات! مجھے امید ہی نہیں یقین ہے کہ اگر دورِ حاضر میں علامہ اقبالؒ کے فکر و فلسفہ کو صحیح معنوں میں سمجھ لیا جائے تو دہشت گردی، افراتفری، خوف، سوال کی ہزیمت، غلامی کی لعنت اور ضمیر فروشی جیسی برائیوں سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔اس لیے علامہ ؒ کہتے ہیں:
جرأت ہے تو افکار کی دنیا سے گزر جا
ہیں بحرِ خودی میں ابھی پوشیدہ جزیرے
کھلتے نہیں اس قلزمِ خاموش کے اسرار
جب تک تو اسے ضربِ کلیمی سے نہ چیرے
 

Afzal Razvi
About the Author: Afzal Razvi Read More Articles by Afzal Razvi: 118 Articles with 198676 views Educationist-Works in the Department for Education South AUSTRALIA and lives in Adelaide.
Author of Dar Barg e Lala o Gul (a research work on Allama
.. View More