ہم شاید وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے صبح اسکول جاتے ہوئے
کارٹون دیکھے ۔اسکے بعد جتنی دیر میں امی ناشتہ کھلا رہی ہوتیں تو ساتھ شوق
سے مستنصرحسین تارڑ صاھب کو سنا ۔اسکول میں جب لنچ ٹائم ہوا تو لنچ باکس
میں سے کبھی پراٹھا انڈا نکلا تو کبھی کواب پراٹھا تو کبھی الو کے گھر کے
بنے چپس ۔پیٹ بھر کے لنچ کیا ۔چھٹی ہوئی تو خوشی خوشی گھر کو روانہ ہوے
کبھی بھائی کے ساتھ پیدل تو کبھی بائیک پے ۔
ہم وہ آخری لوگ ہیں جو اسکول سے اتے ہی ٹیوی اور موبائل دکھے بغیر ہی کھانا
کھاتے ہی سو جاتے کونکہ موبائل تھا نہیں اور ٹیوی کی نشریات 4بجے شروع ہوتی
۔تھوڑی دیر میں ہی سو کر اٹھ جانا اور چار بجے سے ٹیوی کھول دینا جس میں
ptv کے لوگو کے ساتھ کچھ دیر تک ایک مخصوص دھن بھی یہ سوچ کر سنتے رہنا کہ
ابھی ٹیوی شروع ہونے والا ہے۔ شام چار بجے پانی آنے کا بھی انتظار کرنا
تاکہ پائپ لگا کر پودوں کو پانی دیا جائے ۔تختی پر ملتانی مٹی مل کر سکھانا
پھر قلم دوات سے لکھ کر لکھائی اچھی کرنا یہ سہرا بھی ہم کو ہی جاتا ہے
۔شام کو لازمی کھیلنے باہر جانا چاہے لڑکی ہو یا لڑکا ۔پھر جب گلی میں کوئی
چیز والا سائیکل پے آ جاتا تو گھر سے آٹھ آنے لا کر بھی چیز لے لینا اور
کچھ نہ کچھ کھا ہی لینا ۔
ٹی وی چینل کے خراب آنے پر چھت پر جا کر انٹینا ہلانا اور پوچھنا کے اب ہوا
صہی ۔گیلی مٹی سے کھیل کر اسکے برتن بنانا ۔جمعہ بازار سے جا کر امی کے
ساتھ سبزی لانا پورے ہفتے کی ساتھ ہی کھلونے والے مٹی کے بنے کپ پرچ کا سیٹ
خرید لانا اور گھر لاتے ہی سہیلیوں کو بلا کر اسمے پانی ڈال کر کھیل شورع
کر دینا ۔ کبھی صوفے کی گدیوں سے گھر بنانا کبھی چادروں سے اور اسکے اندر
بیٹھنے کھیلتےرہنا ۔گڑیوں کی شادی بھی بس ہم نے ہی کی اسکے بعد یہ رواج ختم
ہوا ۔کسی کا گڈا کسی کی گڑیا امی سے کچھ کھانے کو لیا اور ہو گئی شادی
۔محلے والی انٹی سے کچھ بھی مانگ لانا کہ امی منگا رہی ہیں فلاں چیز اور
انکا بنا چوں چراں کیۓ دے دینا ۔سردیوں میں امی کے ہاتھ کے بننے سویٹر بس
ہم ہی پہن سکے ۔لحاف کو صحن میں بچھا کر ڈورے ڈالتے دیکھنے والے ہم آخری
لوگ ہیں ۔
رات آٹھ بجے کا ڈرامہ دیکھنا سب کا ساتھ بیٹھ کر تو کبھی ففٹی ففٹی دیکھ کر
ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوجانا ۔انکل چپس اور الف لیلیٰ کی کہانی دیکھنا ۔رات
کا کھانا چکن اور گوشت کے بغیر شاید کوئی سبزی یا دال چاول یا مٹر پلاؤ
چٹنی کے ساتھ مگر سب کا ائیسے پیٹ بھر کے مزے لے کر کھانا جیسے کسی دعوت کا
کھانا کھا لیا ہو ۔
رات کو لازمی سب بڑوں کا ٹہلنے جانا ساتھ بچوں کا بھی اپنی سائیکلین لے کر
آ جانا ۔رات نو بجے کے خبر نامے میں سر سے دوپٹہ لی ہوئی نیوز کاسٹر سے
خبریں سننا ۔اسکے بعد پاک چین دوستی کاکبھی کوئی پروگرام آ جاتا تو شوق سے
دیکھنا پھر آخر میں قوالی اور قومی ترانہ سن کر ٹیوی بند کرنا ۔شاید ہم ہی
وہ خوش نصیب آخری لوگ ھیں ۔
|