توہم پرستی کا سلسلہ تو ہزاروں سال پرانا ہے ۔۔۔خاص طور
پر جانوروں کو لے کر نا جانے کتنی ہی کہانیاں اور قصے سنائے جاتے ہیں جو
وقتی طور پر حیران ضرور کرتے ہیں لیکن عقل انہیں تسلیم کرنے سے انکار ہی
کرتی ہے۔۔۔یہ اور بات ہے کہ کہیں نا کہیں یہ وہم ہمارے اندر سرائیت کر ہی
جاتا ہے۔۔۔
|
|
بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ کالی بلی اگر راستہ کاٹ لے تو فوراً راستہ بدل لو،
کتے اگر اچانک ایک ساتھ بھونکنے لگیں کسی گھر کے باہر تو سمجھو کوئی مرنے
والا ہے، گھر میں اگر کوئی پرندہ مر جائے تو سمجھ جاؤ کہ تمہارے اوپر آنے
والی بلا اس نے اپنے اوپر لے لی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔لیکنبہت ساری جگہ ان
توہمات کو الگ انداز میں سوچا جاتا ہے۔۔۔
کالی بلی کو منحوس کہنے والے غور سے سنیں۔۔۔برطانیہ میں دلہا اور دلہن اپنی
شادی کے دن جب کالی بلی کو سامنے سے گزارتے ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ اب ان
کی زندگی خوشحال گزرے گی۔۔۔ملاح جب اپنی کشتیوں پر لمبے سفر کے لئے جاتے
ہیں تو ان کی بیویاں اپنے پاس ایک کالی بلی پال لیتی ہیں تاکہ ان کے شوہر
وہاں حفاظت سے رہیں اور ان پر کوئی آنچ نا آئے-
الو کو دیکھ کر ہی خیال آتا ہے کہ اسے کسی جادو کے لئے پالا گیا
ہوگا۔۔۔کیونکہ اس سے جڑی کہانیاں یہی بتاتی ہیں لیکن افریقی قبیلہ الوؤں کو
دوسری دنیا سے رابطے رکھنے والا پیغام رساں مانتا ہے۔۔۔اور ان کو اپنے گھر
میں رکھنا باعث وقار سمجھتے ہیں۔۔۔ایک اور قبیلہ الو کے پر کو بچے کے جھولے
میں رکھتا ہے تاکہ بچہ شیطانی قوتوں سے محفوظ رہے۔۔
|
|
پولینڈ اور چائنہ میں چمگادڑوں کو خوشی اور لمبی زندگی کی نشانی مانا جاتا
ہے ۔۔۔وہیں کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جو انہیں چڑیل کا دوسرا روپ مانتے ہیں -
ہم تو سمجھتے تھے کہ کوا اگر گھر کی منڈیر پر بولے تو مہمان آتے ہیں لیکن
اس سے جڑے کئی اور توہمات بھی ہیں ۔۔۔ایک کہاوت ہے کہ ایک کوا قسمت خراب،
دو کوے قسمت شاداب، تین کوے صحت مند ہوں گے آپ، چار کوے دولت بے شمار، پانچ
کوے بیماری کا ڈیرا اور چھے کوے موت کا اندھیرا۔۔۔
|
|
قطار بناکر چلتی چیونٹیوں کے اوپر سے گزرنا آج بھی بہت سارے ممالک میں بد
قسمتی سے جوڑا جاتا ہے۔۔۔چیونٹی اگر خود گھر سے دوسرے دن غائب ہوجائیں تو
یقیناً گھر پر کوئی مصیبت آنے والی ہے ، ایسا ماننا ہے کئی قوموں کا-
ان توہمات کی بھی ایک دنیا ہے جس میں گم رہنے والے اکثر اپنی زندگی میں آنے
والی خوشیوں سے محروم رہ جاتے ہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ حقیقت کی دنیا اس
سے بہت بہتر ہے جہاں سچ وہی ہے جو دکھتا ہے اور جو قسمت میں لکھا ہے۔۔۔ان
جانوروں سے ان کا کوئی رشتہ نہیں۔
|