سیلفی نرگیسیت کیا ہے اور یہ ایک خطرناک بیماری کیسے بن سکتی ہے؟

کسی بھی مشہور جگہ پر کھانا کھانے جائیں یا پھر کسی تفریح گاہ جائیں تو وہاں آپ کو بہت سارے ایسے افراد دیکھنے کو ملیں گے جو کہ اپنی تصاویر خود ہی اتار رہے ہوں گے ۔ عوام میں پلنے والا یہ شوق سیلفی کے نام سے مشہور ہے-
 

image


اس شوق میں مبتلا افراد اس حد تک اس عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ بستر مرگ پر پڑے عزیز و اقارب کے ساتھ سیلفی لینے سے بھی نہیں ہچکچاتے بلکہ کچھ افراد تو جنازے کے ساتھ بھی سیلفی لیتے ہوئے نظر آتے ہیں -

ماہرین نفسیات اس عمل کو شوق کے بجائے ایک بیماری کی نظر سے دیکھتے ہیں جس کا نام انہوں نے سیلفی مینیا تجویز کیا ہے یہ اس بیماری کا اولین درجہ ہے جس میں مبتلا فرد دن کے چوبیس گھنٹوں میں اپنے ہر ہر عمل کی سیلفی لیتے ہیں اور اس کے بعد اس کو سوشل میڈیا پر شئير کرتے ہیں اور لوگوں کے تبصرے اور لائکس گنتے رہتے ہیں-

سیلفی مینیا کا شوق جب جنون میں تبدیل ہو جائے تو ماہرین نفسیات کے مطابق یہ ایک بیماری سیلفی نارسیزیزیم یا سیلفی نرگیسیت میں تبدیل ہو جاتا ہے جس میں مبتلا شخص ہر فرد سے اپنی تعریف سننے کا خواہاں ہوتا ہے اور اس کے حصول کے لیے وہ کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہوتا ہے -

اس وجہ سے وہ ایسی خطرناک جگہوں پر جا کر بھی سیلفی لینے کی کوشش کرتا ہے جس کے سبب اس کی جان بھی جا سکتی ہے ایک رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں اتنے لوگ شارک حملوں میں نہیں مارے گئے جتنے لوگ خطرناک سیلفی لیتے ہوئے ہلاک ہوئے-

برطانوی نوجوان ڈينی براؤن کو دنیا کا پہلا سیلفی نارسیزیزيم کا مریض قرار دیا جاتا ہے اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ دن کے بارہ سے چودہ گھنٹوں تک اپنی سیلفیاں صرف اس لیے لیتا رہتا ہے کہ وہ ایسی سیلفی لے سکے جس کے بدلے میں اسے سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ لائکس مل سکیں اور اسی سبب اس کے دل میں یہ خیال بیٹھ گیا کہ وہ اچھی سیلفی لینے میں کامیاب نہیں ہو سکتا جس کے سبب اس کے اندر خودکشی کرنے کے خیالات پیدا ہونے شروع ہو گئے-
 

image


‎کئی سو سیلفیاں لینے کے بعد اس نے خودکشی کی کوشش بھی کر ڈالی جس کے بعد اس کی والدہ نے اسے علاج کے غرض سے ہسپتال داخل کر دیا جہاں ڈاکٹرز نے اس کی نفسیاتی کاؤنسلنگ کا آغاز کیا اور اس سے اس کے موبائل فون کو دور رکھنے کا عمل شروع کیا گیا -

امریکن سائکاٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق سیلفی ناسیزیزئم کی بیماری دنیا کی دس بڑی نفسیاتی عارضوں میں سے ایک ہے اور دنیا بھر کے لوگ بہت تیزی سے اس میں مبتلا ہو رہے ہیں اور توجہ حاصل کرنے کے جنون میں مبتلا یہ افراد معاشرتی طور پر تنہائی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں -

ماہرین نفسیات اس بیماری کے علاج کے بارے میں یہی تجویز کر رہے ہیں کہ سیلفی کو ایک شوق سے زیادہ اہمیت نہ دیں اور کوشش کریں کہ دن کا ایک حصہ بغیر موبائل فون کے بھی گزارنے کی عادت کو اپنائیں -
 

YOU MAY ALSO LIKE:

If you’ve taken up to three selfies today, consider yourself nuts. At least, in the eyes of the American Psychiatric Association and countless others, who are igniting a global movement to recognize that an addiction to selfies can be indicative of a mental disorder.