سینتھٹک ڈرگز سے مراد ایسی ادویات ہیں جو کہ قدرتی
اجزا کے بجائے ایسے کیمیکل سے تیار کی جاتی ہیں جو کہ انسان کے اپنے بنائے
ہوئے ہوتے ہیں اس وقت مارکیٹ میں بہت ساری سینتھٹک ڈرگز مختلف ناموں کے
ساتھ موجود ہیں جن کو ڈیزائنر ڈرگز بھی کہا جاتا ہے ان میں سنتھٹک
ماریجوانا ،اور این بم وغیرہ شامل ہیں-
|
|
ڈیزائنر ڈرگز درحقیقت وہ غیر قانونی منشیات ہیں جن کی خرید و فروخت ممنوع
ہوتی ہے اور ان کی خرید و فروخت کو قانونا جرم قرار دیا جاتا ہے مگر ان
منشیات کے فارمولے میں تبدیلی کر کے اس کو غیر قانونی سے قانونی بنا لیا
جاتا ہے اور اس کے بعد اسٹورز پر یا آن لائن ان کی خرید و فروخت کی جاتی ہے-
یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ ضروری نہیں ہے کہ یہ منشیات انسانوں کے نام
پر ہی فروخت کی جائیں بعض اوقات ان کی فروخت توانائی فراہم کرنے والی دوا
کی صورت میں ہو رہی ہوتی ہے تو کبھی اس کی فروخت کسی جانور کے راتب کی صورت
میں ہو رہی ہوتی ہے مگر نشے کے عادی افراد اس کو اور اس کے فارمولے کو
پہچانتے ہیں وہ اس کو خرید کر اپنا نشہ پورا کرتے ہیں-
سینتھٹک ڈرگز کا نام 2009 میں پہلی بار سنا گیا اس کے بعد دس سالوں میں یہ
پوری دنیا میں پھیل چکا ہے- ذرائع کے مطابق چین اس وقت سب سے زیادہ مقدار
میں ایسی ڈرگز غیر قانونی طور پر بنا رہا ہے اور ان ڈرگزکے متاثرین میں سب
سے زیادہ نوجوان نسل شامل ہے-
|
|
نوجوانوں کے درمیان اس کی مقبولیت کا سب سے بڑا سبب اس کا آسانی سے دستیاب
ہونا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ قیمت کے اعتبار سے کم قیمت بھی ہوتی ہے جب کہ
اس کا نشہ بھی بہت زیادہ ہے ایک محتاط جائزے کے مطابق سینتھٹک ڈرگز کا نشہ
کالج اور یونی ورسٹی کے اسٹوڈنٹس کے درمیان سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے
والا نشہ ہے-
بظاہر یہ تمباکو کے اندر ڈالنے والے فلیور یا پھر کسی سر درد کی گولی کی
صورت میں فروخت ہوتا نظر آتا ہے مگر اس کے مستقل اثرات انسانی جسم پر بہت
بد ترین ہوتے ہیں اور اس کا عادی انسان اس کے نشے میں اس حد تک مبتلا ہو
جاتا ہے کہ وہ غصہ ور ، بے چین ۔پر تشدد اور کم خوابی کا شکار ہو جاتا ہے
اور مستقل استعمال کی صورت میں جسمانی اعضا کام چھوڑ دیتے ہیں اور موت بھی
واقع ہو سکتی ہے-
حالیہ دنوں میں پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے
انسداد منشیات شہریار آفریدی کا یہ کہنا تھا کہ ملک کے کسی بڑے اسکول میں
یوتھ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، انہیں منشیات کون سپلائی کر رہا ہے؟ آج والدین
کو یہ نہیں پتا کہ سینٹیتھک ڈرگز کیا ہے، اس حوالے سے ہم قانون سازی کر رہے
ہیں۔
|
|
اس حوالے سے اب تعلیمی اداروں کی خاص طور پر اسکیننگ کی جا رہی ہے اور اس
امر کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم
نئي نسل کو اس موذی سے بچایا جا سکے -
|