الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمه الله نے فرمايا:
کچھ لوگ کہتے ہیں: میں ایسی عورت سے شادی کروں گا جو مذہبی نہیں ہے ، شاید
اللہ میرے ہاتھوں اس کی رہنمائی کرے گا۔
اور ہم کہتے ہیں: ہمیں یہ ذمہ داری نہیں دی گئی ہے کہ آئندہ کیا ہوگا۔
مستقبل کے بارے میں ، ہم نہیں جانتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ اس کے ساتھ شادی
کی خواہش کریں کہ اللہ آپ کے ہاتھوں پر ہدایت کرے۔ تاہم ، یہ بهى ہوسکتا ہے
کہ وہ آپ ہى کی حالت کو تبدیل کر دے۔
الشرح الممتع، کتب النکاح: 14
جو الشیخ رحمه الله نے کہا وه اس صحيح حدیث میں ثابت ہے:
ابوہریرہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لأَرْبَعٍ لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا
وَجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ
".
عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے اور
اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین
کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کر ، اگر ایسا نہ
کرے تو تیرے ہاتھوں کومٹی لگے گی ( یعنی اخیر میں تجھ کو ندامت ہو گی ) ۔
(صحيح بخارى، حديث نمبر: 5090)
ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہماری رہنمائی کرے اور مسلمانوں کو یہ
شعور ملے ، آمین .. كے ہمیشہ شادی سے پہلے ہی ایسی عورت كا انتخاب کرے جو
دينى ہو كيونكه بعد میں چیزیں ہمارے اختیار میں نہیں رہتی ہیں اور زندگی کی
تیزرفتاری کے ساتھ کئی بار انسان دین كو بھول جاتا ہے اس ليے ایسی بہن سے
شادی کرنا جو دین کی طرف زیادہ نہ ہو نقصان دہ ہوسکتا ہے
|