نشتر ٹاؤن لاہور 31یونین کونسلز پر مشتمل لاہور کا دوسرا
بڑا زون ہے جس کی آبادی تقریباََ 13 لاکھ ہے نشتر ٹاؤن جس میں بوستان
کالونی، چونگی امر سدھو ، اسماعیل نگر، ستارہ کالونی، فرید کالونی، کماہاں،
اٹاری سروبہ، ٹاؤن شپ، گرین ٹاؤن ، کاہنہ فیروز پور روڈ وغیرہ شامل ہیں
لاہور شہر کے درمیان میں واقع یہ علاقے گنجان آباد ہیں نشتر ٹاؤن انتظامیہ
کی جانب سے عدم توجہی کی بناء پر ان علاقوں میں گھنٹوں ٹریفک جام رہنا
معمول بن چکا ہے جس کی وجہ سے اہل علاقہ شدید کرب کا شکار ہیں چونگی
امرسدھو سے پیکو روڈ کو ملانے والا کچا جیل روڈ سب سے زیادہ متاثر ہے جس کی
بڑی وجہ فٹ پاتھوں پر بنی غیر قانونی تجاوزات ہیں جن کو نشتر ٹاؤن انتظامیہ
واگزار کرانے میں بُری طرح ناکام ہو چکی ہے آئے دن کچا جیل روڈ پر سڑک
کنارے کھڑے غریب ریڑھی بانوں کے خلاف تو کریک ڈاؤن کیا جاتا ہے مگر کچا جیل
روڈ کے اطراف میں بنی پکی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے سے قاصر ہے جنہوں
نے دکانوں کے باہر بنے فٹ پاتھ پر راستہ بند کیا ہوا ہے چونگی امرسدھو سے
لے کر کچا جیل روڈ فلائی اوور تک دونوں جانب دکانداروں نے فٹ پاتھوں پر
قبضہ جمایا ہوا ہے جن میں زیادہ تر رکشے ، موٹر سائیکل مکینک بیٹھے ہوئے
ہیں جنہوں نے پیدل چلنے والوں کا راستہ بند کیا ہوا ہوتا ہے اور رکشوں کی
مرمت کے نام پر آدھی سڑک پر قبضہ جمایا ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ دکانداروں
نے اپنی دکان کے سامنے کھوکھے اور ٹھیلے والوں کو ماہانہ کرایہ کی بنیاد پر
بٹھایا ہوا ہے جو کہ سرا سر سرکاری جگہ پر قبضہ ہے رہی سہی کسر اس روڈ پر
جوتے بیچنے والی دکانوں نے نکال دی ہے جہاں پر خرید و فروخت کی غرض سے آئے
ہوئے لوگ پارکنگ نا ہونے کی وجہ سے بیچ درمیان سڑک کے اپنی گاڑیاں کھڑی کر
دیتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام رہنا معمول بن چکا ہے اور اس ٹریفک جام کے
سدباب کے لئے اس روڈ پر کوئی ٹریفک وارڈن بھی تعنیات نہیں ہے جس کی وجہ سے
آئے روز لڑائی جھگڑے اور حادثات معمول بن چکے ہیں کچا جیل روڈ کے علاوہ
علاقہ مکینوں کو ایک اور بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ مین پیکو
روڈ ٹاؤن شپ سے کچا جیل روڈ آبادی کی طرف پیدل آنے والے لوگ ہیں جن کو پیکو
روڈ سے پیدل سڑک عبور کر کے آنا پڑتا ہے جو کہ جان جوکھوں میں ڈالنے کے
مترادف ہے سروے کے مطابق پیکو روڈ کے دونوں اطراف بنی سڑک پر روزانہ کی
بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں تیز رفتار گاڑیاں دندناتی پھرتی ہیں پنڈی
سٹاپ سے لے کر پھاٹک تک سگنل فری روڈ ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی رفتار کم
نہیں ہوتی اور یوں سڑک عبور کرنے والوں کو کئی کئی منٹ انتظار کرنے کے بعد
بھاگ کر سڑک عبور کرنا پڑتی ہے جس کی وجہ سے اُس روڈ پر بھی آئے دن شدید
قسم کے حادثات دیکھنے کو ملتے ہیں (ن) لیگ کے دورِ حکومت میں کچا جیل روڈ
فلائی اوور بنا کر بڑی حد تک علاقہ مکینوں کو سہولت فراہم کی گئی تھی مگر
پیکو روڈ عبور کرنے کے لئے پیدل سڑک پار کرنے والوں کے لئے پُل نہیں بنایا
جا سکا اس ضمن میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور نشتر تاؤن انتظامیہ سے
درخواست ہے کہ علاقہ مکینوں کی پریشانیوں کے سمجھتے ہوئے کچا جیل روڈ پر
موجود سینکڑوں تجاوزات کے خاتمے کے لئے کچا جیل روڈ انجمن تاجران کے ساتھ
مل کر ٹھوس لائحہ عمل طے کرتے ہوئے بھرپور اقدامات کئے جائیں اور قبضہ
مافیہ سے فٹ پاتھ اور سڑک کو واگزار کرایا جائے تاکہ لوگوں کی مشکلات آسان
ہوں ور غریب ریڑھی بانوں سے اُن کا روزگار چھیننے کی بجائے اُن کو متبادل
جگہ فراہم کی جائے تا کہ وہ بھی عزت کے ساتھ اپنا روزگار کما سکیں اس کے
ساتھ ساتھ پیکو موڑ پر پیدل سڑک عبور کرنے والے لوگوں کے لئے پُل بنایا
جائے تا کہ بچے بوڑھے اور خواتین با آسانی سڑک عبور کر کے اپنی منزل مقصود
تک پہنچ سکیں ااُمید ہے کہ اعلیٰ حکام اس جانب اپنی توجہ ضرور مبذول کریں
گے۔
|