دعا منگی بیچ سڑک پر اغواﺀ۔۔۔ لوگوں کے غیر انسانی کمنٹس پڑھ کر روح کانپ گئی!

image


روشنیوں کے شہر کراچی میں کیا بیٹیوں کے لئے اندھیرے بڑھ گئے ہیں؟ کئی گھنٹے گزر گئے ہیں لیکن ابھی تک ایک بیٹی اپنے گھر نہیں پہنچ پائی۔۔۔سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کو لے کر ایک طوفان برپا ہے۔۔۔دعا کی بہن اور کزنز جگہ جگہ اپنے گھر کی بیٹی کے لئے پوسٹ لگارہے ہیں تاکہ کسی کو بھی اگر کچھ بھی پتہ ہو تو وہ ان کی مدد کرے۔۔۔لیکن ان پوسٹس کے نیچے لکھے جانے والے کمنٹس سے اندازہ ہوا کہ ہمارے معاشرے میں ہر وہ شخص بھی اس اغواﺀ میں برابر کا شریک ہے جو اس میں لڑکی کی فیس بک تصاویر یا اس کے اپنے کسی دوست کے ساتھ گھومنے پر اسی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔۔۔

دعا کے ساتھ موجود اس کا دوست حارث فتح اس وقت شدید زخمی ہے اور اسے مزاحمت پر گولی کا نشانہ بنایا گیا۔۔۔دعا کی بہن لیلیٰ منگی اور موتیا منگی اور دیگر کزنز نے لوگوں سے درخواست کی کہ زیادہ سے زیادہ اس خبر کو شیئر کریں اور ان کی مدد کریں دعا کو ڈھونڈنے میں۔۔۔لیکن افسوس کے اس میں جہاں دعاؤں کے پیغامات تھے وہیں دعا کے لائف اسٹائل اور پہننے اوڑھنے کو نشانہ بنانے والوں کی تعداد بھی بے تحاشا تھی۔۔۔

زرا سوچئے کہ کیا اس معاشرے میں جہاں ایک چار سال کی بچی بھی زیادتی اور ظلم کا شکار ہونے سے نہیں بچ پاتی وہاں اس طرح کی باتیں زیب دیتی ہیں۔۔۔جن لوگوں کے گھر کی بیٹی رات بھر نا آئے اور انہیں اس کے اغواﺀ کے بعد کوئی سراغ بھی نا مل پارہا ہو۔۔۔تو اس گھر میں کیا حالت ہوگی۔۔۔یہ کوئی اغواء برائے تاوان کا معاملہ بھی نہیں کیونکہ ابھی تک کوئی رابطہ ایسا نہیں ہوا۔۔۔

حال ہی میں اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ رسوائی میں کہانی کی ہیروئن سمیرہ کو جو اپنی فیملی کے ساتھ ہوتی ہے سڑک پر سے اسی طرح اغواء کرتے ہوئے دکھائی دیا۔۔۔اغواء کے وقت، اور اس کے بعد گزارے جانے والے لمحات دیکھ کر ہی لوگوں کی روح کانپ گئی۔۔۔کیونکہ یہ سب کچھ اس لڑکی اور اس کے گھر والوں کے ساتھ ہوا۔۔۔اور اسے سمجھنے والوں کے لئے یہی بات کافی ہوگی کہ جب تک خود پر نہیں گزرتی عقل نہیں آتی۔۔۔
 

image


دعا اپنے سوشل میڈیا پر کافی لبرل اور پر اعتماد رہی ہیں۔۔۔وہ اکثر اپنی پوسٹس سے ان لوگوں پر افسوس کرتی نظر آئیں جو دوسروں پر انگلی اٹھاتے ہیں۔۔لیکن اس واقعے میں لوگوں نے غیر انسانی کمنٹس کیے اور یہ تک کہا کہ صحیح ہوا جو ہوا۔۔۔ایسے کپڑے پہنیں گی تو یہی ہوگا، رات کے اس پہر ایک لڑکے کے ساتھ کیوں گھوم رہی تھی، اور وہ باتیں جسے انسانی ذہن قبول نا کر پائے۔۔۔

سوشل میڈیا پر بہت ساری نوجوان لڑکیاں اس سوچ کے خلاف سخت احتجاج کرتی نظر آئیں اور کہا کہ بجائے اغواﺀ کرنے والوں کو برا کہیں، کچھ اچھا سوچیں۔۔۔یہ لوگ دعا کو بد دعا دے رہے ہیں کہ وہ زندہ واپس نا آئے تو ہی اس کے حق میں بہتر ہے۔۔۔کیونکہ اب تو وہ زیادتی کا شکار ہی ہوگی۔۔۔کچھ لوگوں نے یہ بے حس جملے تک لکھے کہ بڑا اچھا ہاتھ مارا ہے۔۔۔

یاد رکھئے ! حادثات اور مکافات عمل کا نظام سب کے لئے برابر ہے۔۔۔آپ کے ایک ایک جملے کا حساب ہوگا۔۔۔توبہ کریں اور دعا کریں-
 

YOU MAY ALSO LIKE: