صبح دن کا آغاز ہوتے ہی موبائل فونز پر رات سے صبح
تک کیئے گئے بے تحاشہ واٹس ایپ پر تصاویر، پیغامات اور ویڈیوز کی تعداد
دیکھ ایک دفعہ تو یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جا تا ہے کہ اب کون سی تصویر
دیکھیں،کون سا پیغام پڑھیں اورکونسی ویڈیو دیکھیں۔ باتھ روم بھی جانا ہے،
ناشتہ بھی کرنا، دفتر بھی جانا ہے ، اسکول و کالج کی پڑھائی بھی کرنی ہے ،کھانا
بھی پکانا ہے، صفائی و کپڑے بھی ۔جی جی ! کوئی بات نہیں سب کچھ ہو جائے گا
پہلے واٹس ایپ۔یہ کوئی نصیحت تو ہے نہیں جو قبول کرنی ہے۔چاہے کتنی ہی
نصیحت اور خوفِ خدا والے واٹس ایپ ہوں۔بس دوسرے کو بھیج کر ذمہداری پوری
کرو ۔
چند سلجھے ہوئے اور چند اپنے جاننے والوں کے واٹس ایپ سے کسی کو کوئی
پریشانی نہیں ہو تی بلکہ فائدہ ہی ہو تا ہے لیکن بے تحاشہ کیلئے رات ایک
گھنٹہ صرف ڈیلیٹ کرنے کیلئے چاہیئے۔کیونکہ دِن بھر سلسلہ مزید تیز ہو جاتا
ہے۔
لیکن نہیں !اب لوگ تنگ آچکے ہیں ۔سامنے ٹی وی لگا کر موبائل پر واٹس ایپ
ڈیلیٹ کرنا بھی ایک فن سے کم نہیں کیوں آخر میں گردن ایسے درد کرتی ہے جیسے
یہ ورزش ضروری تھی۔پھر اچانک ٹی وی کی طرف دیکھیں تو خیال آتا ہے کونسا
پروگرا م دیکھ رہا تھا؟ اچھا ختم ہو گیا ہو گا۔ یہ کیا بے کار کام کر رہا
تھا؟اور اگلی رات پھر۔
اختلافی ویڈیو اور جملے اپنوں کو ہی جلانے کیلئے بھیج دیئے جاتے ہیں اور
پھر اگر کوئی منع کرے تو الزام بھی اُس پر ہی جو کہہ رہا ،کیا میں نے آپ کو
ایسا کچھ بھیجا ہے۔ اختلاف رائے رکھنے والوں سے تعلق ختم تو نہیں کیا
جاسکتا لیکن سارا دن اپنے کام کرنے کیلئے اُن سے کنارہ کشی کر لینا بہتر
ہے۔لیکن حیران کن یہ ہے کہ وہ پھر بھی باز نہیں آتے۔
بھئی ! واٹس ایپ کا تعلق عمران خان سے ہو یا نواز شریف سے، وینا ملک سے ہو
یا رابی پیرزادہ سے
مزید ویڈیو دیکھیں:
|