شادی بیاہ کی ایسی رسمیں جو پیسے کے ضیاع کے سوا کچھ بھی نہیں

image


شادی بیاہ کو ہماری معاشرے میں بہت اہمیت حاصل ہے اگرچہ یہ ایک شرعی فریضہ ہے مگر اس شرعی عمل میں بہت سارے ایسے معاشرتی رواج شامل ہو چکے ہیں جس نے اس شرعی فریضے کو سفید پوش لوگوں کے لیے انتہائی دشوار بنا دیا ہے اور وہ لوگ شادی بیاہ کے اہتمام سے قبل سینکڑوں بار سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں یا پھر قرضے لے کر اس فریضہ کی ادائیگی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں-

1: مہندی اور مایوں کی رسمیں
اگرچہ شادی ایک خوشی کا موقع ہوتا ہے لیکن اس خوشی کو طویل تر کرنے کے لیے مہندی اور مایوں کی رسموں کا اضافہ کر دیا جاتا ہے جس کا سارا بار شادی کے اہتمام کرنے والے گھر والوں پر پڑتا ہے اور وہ عزیز و اقارب کو بلا کر کھانا کھلاتے ہیں اس دن کے مناسبت سے نئے لباس بنائے جاتے ہیں ان سب رسموں کا شادی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے مگر پھر بھی ان کو نکاح کی طرح ضروری سمجھا جاتا ہے اور ان کو نہ کرنے والے کو بیک ورڈ قرار دیا جاتا ہے-
 

image


2: پہناؤنیاں دینے کی رسم
شادی بیاہ کی رسم کو لوگوں نے بے جا نمائش کا ذریعہ بنا لیا ہے اور اس موقع پر لڑکی والوں پر یہ فریضہ بھی عائد کر دیا جاتا ہے کہ وہ پہناؤنیوں کے نام پر لڑکے کے پورے گھر والوں کو جوڑے تحفے میں دیں اور بعض گھرانوں میں یہ سلسلہ جوڑوں سے بڑھ کر سونے کے زیورات اور موٹر سائیکل وغیرہ تک جا پہنچا ہے جو کہ لڑکی والوں پر بار کے سوا کچھ نہیں ہے-

3: سلامیاں
دولہا اور دلہن کو سلامیاں دینا بھی شادی بیاہ کی رسموں کا حصہ بن چکی ہیں اور تمام عزیز و اقارب اس میں حصہ لیتے ہیں اور اس رسم کی حیثیت ایک بدلے کی طرح ہو گئی ہے یعنی اگر کل آپ نے کسی کی شادی پر کچھ دیا تھا تو وہی آپ کو بھی آپ کی شادی کے موقع پر ملنا چاہیے اور اگر کوئی نہ دے پائے تو اس کے ساتھ شدید ناراضگی کا اظہار کیا جاتا ہے-
 

image


4: بیوٹی پارلر کا خرچہ
شادی بیاہ کی تقریبات میں بڑے سے بڑے پارلر میں تیار ہونا بھی ایک رسم کی حیثیت اختیار کر گیا ہے جس کے سبب شادی والے گھر کی تمام خواتین نہ صرف بہت مہنگے ملبوسات زیب تن کرتی ہیں بلکہ بڑے پارلر سے میک اپ بھی کرواتی ہیں یہاں تک کہ دلہن کے کپڑوں کی مالیت لاکھوں تک جا پہنچی ہے اور یہی حال اس کے میک اپ کا بھی ہے ۔ یہ تمام تیاریاں جو کہ صرف ایک دن کے لیے ہوتی ہیں پیسے کو ضائع کرنے کے برابر ہوتی ہیں-

5: شادی کے کھانے میں بہت ساری ڈشز
شادی کی تقریب میں کھانے کی ان گنت ڈشز کا رواج بھی زور پکڑتا جا رہا ہے جس کو امیر لوگ اپنی شان و شوکت کے اظہار کے لیے کرتے ہیں اور سفید پوش افراد کو مجبوری کے عالم میں کرنا پڑتا ہے جس کے لیے انہیں قرضہ بھی لینا پڑتا ہے جب کہ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ انسان کا پیٹ تو ایک ہی چیز سے بھر سکتا ہے مگر طرح طرح کی چیزیں ٹیبل پر سجانے سے صرف رزق کے ضیاع کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا ہے-
 

YOU MAY ALSO LIKE: