السلام عليكم
اللّه پاک نے انسان کو پیدا فرمایا۔کسی انسان کو مرد اور کسی کو عورت
بنایا۔کسی انسان کو مخنس یعنی خواجہ سرا ہجرہ بنایا۔یہ کوئی آج پیدا *نہیں*
ہو رہے بلکہ یہ شروع سے پیدا ہوتے آئیں ہیں اور پیدا ہو رہے ہیں اور جب تک
اللّه پاک چاہیں گے یہ پیدا ہوتے رہیں گے۔یہ کوئی تیسری قسم کی مخلوق نہیں
انسان ہی ہیں اور انکی تذلیل انکو رسوا کرنا گھر سے نکال دینا جائیداد سے
بے دخل کرنا گناہ ہے حرام ہے۔انہیں بھی وہ عزت محبت ملنی چاہئے جو ہر انسان
کا حق ہے کیوں کہ انہیں بھی اللّه پاک نے تخلیق فرمایا ہے۔
خواجہ سرا کیسے پیدا ہوتے ہیں؟؟؟
یہ اللّه پاک کے فیصلے ہیں کہ وہ جسکو جو چاہے عطا فرمائے اور جسکو چاہے بے
اولاد رکھے یہ اللّه پاک کے راز ہیں وہی بہتر جانتا ہے۔دوران جنسی عمل عورت
x کروموسومز پیدا کرتی ہے اور مرد xy کروموسومز پیدا کرتا ہے۔اگر عورت کا X
اور مرد کا بھی X کروموسوم مل جایئں تو لڑکی پیدا ہو گی اور اگر عورت کا X
اور مرد کا y کروموسوم مل جایئں تو لڑکا پیدا ہو گا۔میڈیکل سائنس کہتی ہے
کہ اگر دوران جنسی عمل کوئی غلطی کوتاہی گڑبڑ ہو جاۓ تو خواجہ سرا یعنی
ہجرہ پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
[
خواجہ سرا کا جائیداد میں حصہ
مولا علیؓ شیر خدا سے پوچھا گیا کہ خواجہ سرا کو جائیداد میں سے کیسے حصہ
دیں تو آپ نے فرمایا کہ اگر مخنس میں مرد کی مشاہبت زیادہ ہو تو اس اعتبار
سے حصہ ملے گا اگر عورت کی مشاہبت زیادہ کرے تو اس اعتبار سے حصہ دیا جاۓ
گا۔
انتہائی افسوس کہ ساتھ ہم جو سلوک ان کے ساتھ کرتے ہیں وہ توبہ استغفار ہی
ہے۔ان کا مذاق اڑانا ان کی تذلیل کرنا گالیاں دینا ہم فخر سمجھتے ہیں۔یہ در
حقیقت اللّه پاک اور حضور ﷺ کو ناراض کرنا ہے کہ اللّه پاک کی بنائی ہوئی
چیز کو ہم حقارت سے دیکھیں
لقب خواجہ سرا
مخنس کو خواجہ سرا کا لقب مغل بادشاہوں نے دیا تھا اپنے دور میں۔خواجہ کا
مطلب سردار اور سرا کا مطلب محل۔اس کا پورا مطلب یہ بنتا ہے کہ محل کے
سردار۔مغل بادشاہوں نے جتنی عزت انکی کی اس کی مثال نہیں ملتی۔وہ اپنے محل
میں انہیں بادشاہ کی طرح رکھتے تھے۔
آج ناچ گانا تک سگنلز پر بھیک مانگنے تک یہ محدود ہو گے ہیں اور در بدر کی
ٹھوکر کھا رہے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ انکی تعلیم و تربیت کا انتظام کریں انہیں
عزت کی نگاہ سے دیکھیں انہیں تحفظ فراہم کریں تا کہ سر اٹھا کر وہ بھی
زندگی گزار سکیں۔
محمّد سانول عبّاس
|