آج کے ترقی یافتہ دُور میں انسان جسمانی ونفسیاتی امراض
میں گھر چکا ہے۔مادیت پرستی اورفضائل واخلاق سے دُوری اِس کا سب سے بڑا سبب
ہے ۔ موٹاپا،معدے کی خرابی ،ہائی بلڈ پریشر،دل کا دُورہ،ایڈز، منشیات کی لت
،ٹی بی ،یرقان ،کینسر،شوگراوربواسیر جیسی مہلک بیماریاں عام ہیں۔ایک جائزے
کے مطابق ملک عزیز میں 10فیصد عوام نفسیاتی امراض میں مبتلا ہیں۔85فیصد لوگ
ذہنی ودماغی اُلجھنوں کا شکار ہیں۔ ہسپتالوں میں لائے گئے مریضوں میں سے
بھی50فیصدبیڈایسے مریضوں کے لیے خاص ہیں جوذہنی و دماغی امراض میں مبتلا
ہیں۔ ڈاکٹر صاحبان اِن امراض کے پیدا ہونے کے اسباب ٹینشن، ذہنی
تناوٗ،ڈپریشن ،دفتری وگھریلو مسائل بتاتے ہیں جبکہ مذہب اِسلا م کی تعلیمات
کی روشنی میں دیکھیں تو یہ دین ِاسلام کی تعلیمات سے اِنحراف اور رُوگردانی
کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔اسلام کے صحت و صفائی کے حوالے سے بتائے ہوئے
سنہری اُصولوں پر عمل نہ کرنے کے باعث ہیں۔انسانی زندگی کو راحت
وسکون،مصائب وآلام سے چھٹکارہ دلانے والے معاملات پر توجہ نہ دینے کی سزا
ہے۔اسلام دنیا و آخرت میں آدمی کی فلاح وبہبود کاضامن ہے ۔قرآن و حدیث میں
امراض اور اُن کے اسباب وعلاج مذکور ہیں۔جس میں صحت و صفائی کی اہمیت
وحیثیت کواجاگر کرتے ہوئے ظاہری و باطنی صفائی پر زور دیا گیا ہے ۔قلوب
وارواح کے طمینان و خوشی کو پاکیزگی میں رکھا گیا ہے۔جتنے صاف ستھرے رہو گے
اُتنے ہی تندرست ر ہوگے ۔ہر وقت باوضورہنا اور ادائیگی نمازاِس عمل کی
مضبوطی کی علامت ہے۔اِس لیے کہ با وضو رہنا اورادائیگی نمازسے جہاں ثواب
ملتا ہے وہاں جسمانی اعضاء اور نظام ہضم طاقتور اور مضبوط ہوتا ہے۔اِسی طرح
رُوزہ بھی جہاں نظامِ انہظام کو راحت بخشتا ہے وہیں یہ متعدد خطرناک
بیماریوں سے بھی نجات دلانے کا ذریعہ ہے۔انسان مختلف امراض سے اپنے آپ
کومحفوظ رکھ سکتا ہے کم کھاکر،کھانے پینے میں ایسی اشیاء سے پرہیز کرکے
جومضر صحت اور حرام ہو۔قرآن مجید نے جامع انداز میں محرمات یعنی حرام اشیاء
کو بیان کیا ہے ۔جس میں مرا ہوا جانور،لہو ،سور کا گوشت اور جس چیز پر اﷲ
کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کیا۔اِسی طرح شراب اور ہر نشہ آور
شے کو بھی حرام اور صحت انسانی کے لیے مُضر قرار دیا ہے۔نبی پاکﷺ کا ارشاد
ہے کہ ’’ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے‘‘۔اِسی طرح دعا وذکر
کا بھی ایک اپنا مقام ہے ۔دعاوٗں سے انسان نفسیاتی ودماغی بیماریوں سے
شفایاب ہوتا ہے اور اِس کے نتیجے میں وہ جذام اور جنون جیسی مہلک بیماریوں
سے شفا پاتا ہے جبکہ ذکر اﷲ سے دل کا اطمینا ن وسکون ملتا ہے ۔ اﷲ بھی خوش
ہوتا اور زندگی کے رُوگ جاتے رہتے ہیں۔ دیندار افراد دماغی و نفسیاتی
اُلجھنوں کا کم شکار ہوتے ہیں اورانہیں بیماریاں بھی کم لا حق ہوتی
ہیں۔دیگر لوگوں کی نسبت اِن میں قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے۔درحقیقت ذہنی اور
نفسیاتی اُلجھنوں کا خاص سبب تنہائی،بیکارگی کا احساس اور رُوحانی افلاس
ہے۔ظاہر ہے اِسلام کی تعلیمات و احکامات نفسیاتی امراض کا علاج ہیں۔انسان
اگر اﷲ کی کاریگری اور زمین و آسمان میں اُس کی خلاقیت وعجائبات پر غور کرے
تو اُسے بہت سی نشانیاں ملیں گی،رہنمائی کے دروازے کھلیں گے اور جو سکون
قُلب و رُوح حاصل ہوگاوہ الگ ہے۔ارکان اِسلام پرا یمان،زندگی موت اور
قضاوقدر پر یقین رکھنے والا شخص قلق ، نفسیاتی اُلجھنوں اور جسمانی
بیماریوں سے نجات پاتاہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ’’اور ہم قرآن میں سے
جونازل فرماتے ہیں وہ مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے‘‘۔ایک اور موقع پر
ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اُن کے دل اﷲ کے ذکر سے
مطمن ہوتے ہیں۔بے شک اﷲ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے‘‘۔
|